اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی )برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ بنگلہ دیش میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے استعفے کے بعد ہندوئوں پر حملوں سے متعلق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز اور پوسٹیں جعلی ہیں اور انہیں بھارت کے ہندوتوا سوشل میڈیا کارکن مذموم مقاصد کیلئے پھیلارہے ہیں ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ان ویڈیو ز میں ”جلتی ہوئی عمارتوں اور پریشان حال لوگوں ” کوبنگلہ دیش میں مسلمانوں کی طرف سے ہندوئوں کی نسل کشی کے ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا پر پھیلایاگیاہے۔ تاہم بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاگیاہے کہ بنگلہ دیش میں ہندوئوں پر حملوں سے متعلق سوشل میڈیاپروائرل بیشتر ویڈیو جعلی ہیں اور انہیں ہندوتوا جماعتیں اپنے مذموم مقاصد کیلئے پھیلا رہی ہیں۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ایسی ہی ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چٹاگانگ میں ایک ہندو مندر کو مسلمانوں نے آگ لگا دی ہے۔ بی بی سی نے اس ویڈیو کی حقیقت بے نقاب کرتے ہوئے کہاہے کہ آتشزدگی کا یہ واقعہ کسی مندر میں نہیں بلکہ عوامی لیگ کے دفتر میں پیش آیا تھا جس سے کوئی نقصان بھی نہیں ہواتھا۔ ایک اور سوشل میڈیا پوسٹ میں الزام لگایا گیاتھا کہ بنگلہ دیشی کرکٹر لٹن داس کے گھر کو مسلمانوں نے نذر آتش کیاگیا ہے ۔تاہم بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیاکہ درحقیقت یہ گھر ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ کا تھا۔واضح رہے کہ کئی سوشل میڈیا پوسٹوں میں بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی طرف سے ہندوئوں پر حملوں کا جھوٹا دعویٰ کیاگیاہے۔ ان گمراہ کن سوشل میڈیا پوسٹوں سے خطے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے ۔ان پوسٹوں اور ویڈیوز کو بھارت کے ہندو انتہا پسند گروپوںکے اکائونٹس سے پھیلایاجارہاہے ۔