کراچی(رپورٹ:سید جنید احمد) شہر قائد کے انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے ورلڈ بنک کے فنڈبھی کام نہ آسکے،ہلکی بارش نے شہر قائد کو غلاظت و گندگی میں تبدیل کر کے رکھ دیا،ادھورے اور سست روی سے کیئے جانے والے ترقیاتی منصوبے شہریوں کی جانوں کیلئے خطرے کاباعث بن گئےـ وزرااورایڈمسٹریٹرز کے روایتی دعوے اورکارکردگی کی پریس ریلیز جھوٹ کا پلندہ ثابت ہو گئیں تفصیلات کے مطابق شہر قائدمیں مون سون کی ہلکی بارش نےانتظامیہ کی ناقص کارکردگی نے ابررحمت کو روایتی طور پر ذحمت بنا کر رکھ دیا ہےـ ڈسٹرکٹس ملیر، کورنگی،وسطی،ضلع کونسل سمیت کراچی بھر میں سڑکوں میں پانی جمع ہے اور بیشتر گٹر ابلنے اور ان میں سے ڈھکن غائب ہونے سے شہریوں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں ہیں
بلدیہ کورنگی ملیر ماڈل ذون کی مرکزی اور ذیلی سڑکوں کو کھود کر انتظامیہ غائب ہے جس سے شہری اپنی گاڑیوں سمیت دکھانی نہ دینےوالے کھڈوں میں گر کر حادثات کا شکار ہو رہے اور گاڑیاں بھی تباہ ہونے لگی ہیں ـ ملیر ماڈل ذون کی مرکزی کالابورڈ تا سعودآباد چورنگی سڑک کو دوسال سے کھودرکھا ہے جبکہ منصوبہ مکمل ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا اس کے علاوہ مذکورہ سڑک کی ذیلی سڑکوں کو بھی کھود کر منصوبہ ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے ـ شہر قائد کا کوئی علاقہ یا ایسی سڑک نظر نہیں آرہی جہاں شہری ابر رحمت کو مزہ لے سکیں ـوفاقی ادارہ پی ڈبلیو ڈی،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ،کے ڈی اے،ڈی ایم سیز، کے ایم سی کے فنڈ سے جو ترقیاتی منصوبے کیئے جارہے ہیں ان میں فنڈذ کو ٹھکانےلگانے کیلئے آگہی بورڈ ہی نہیں لگائے جارہےـ منصوبوں میں آنے والی لاگت،تکمیلی مدت،ٹھیکیدار بارے معلومات دینے سےمتعلقہ محکمے گریز کر رہے ہیں ـ
ورلڈ بنک نے کراچی کےانفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے اربوں روپےکے فنڈ دیئے گئےہیں تاہم ادارے شہریوں کو حقائق بتانے کے بجائے چھپانے میں مصروف ہیں ـ ہر سال کی طرح وزراء مون سون سے قبل برساتی پانی کی نکاسی کے دعوے تو کرتے ہیں جب بارش ہوتی ہے تو(پانی ذیادہ آتا ہے)ان کے دعوے اور بلدیاتی اداروں کی کارکردگی جھوٹ ثابت ہوجاتی ہے ـرواں سال برساتی نالوں کی صفائی کیلئے66کروڑ روپے خرچ کیئے جارہے ہیں تاہم چند نالوں کے علاوہ نالوں کی حالت جوں کی توں نظر آرہی ہے ـانفراسٹرکچر کے سالانہ اربوں روپے بااثر افراد،آفسران کی جیبوں میں جا رہے جس کے سبب شہریوں کی مشکلات میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بلدیاتی اداروں کی جانب سے قائم کی جانے والی رین ایمرجنسی بھی فنڈ کو لوٹنے تک محدود نظر آتی ہے ـ