اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ قائم کیا جائے گا، ملک میں 250 ای روز گار سینٹر زکھولنے جارہے ہیں، کوڈنگ سکلز کے حوالے سے 5 زبانوں میں پروگرام لانچ کر رہے ہیں، ڈیجی سکلز میں 45 لاکھ سے زائد بچوں کا اندراج ہو چکا ہے ، پاکستان نے پہلی بار میٹا کے اے آئی عالمی مقابلے میں حصہ لیا، اسلام آباد آئی ٹی پارک 10 ہزار سے زائد افراد کو روز گار ملے گا، اسلام آباد اور کراچی شہر میں سپیشل ٹیکنالوجی پارک بنائیں گے ، آئی ٹی کیلئے خطیر بجٹ اس شعبے کی ترقی کیلئے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے عزم کا عکاس ہے ، وزیر اعظم نے معاشی مشکلات کے باوجود آئی ٹی کے شعبے کے لئے 60 ارب کا بجٹ مقرر کیا، حکومتی کاموں کو بھی پیپر لیس کریں گے تاکہ کام آسانی سے ہو سکے ، ڈیجیٹائزیشن سے حکومتی امور میں شفافیت آئے گی، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے قومی ڈیجیٹائزیشن کمیشن قائم کیا جا رہا ہے ، وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی ڈیجیٹائزیشن پر زور دیا، وزیر اعظم کی ترجیحات میں آئی ٹی کا شعبہ سر فہرست ہے، ایس آئی ایف سی کے تحت ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے ۔وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) شزہ فاطمہ خواجہ نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو یہاں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی میڈیا ٹاک کا مقصد حکومت نے آئی ٹی کے حوالہ سے کئے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ آئی ٹی برآمدات ہوئیں، گزشتہ مالی سال برآمدات کا حجم 2.6 ارب ڈالر تھا تاہم رواں سال برآمدات کا حجم 3.2 ارب ڈالر سے زائد رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ پر پوری قوم کو مبارکباد دیتی ہوں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ میں تمام نوجوانوں، بچوں اور بچیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں جنہوں نے اپنی محنت اور کاوشوں سے اس ہدف کو ممکن بنایا، حکومتی اقدامات کی وجہ سے یہ ہدف پورا ہو سکا ہے، آپ کو اس حوالہ سے آگاہ کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ایس آئی ایف سی کی ہدایات کے تحت اہم ترجیحات طے کی گئیں تاکہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے اور صنعتی شعبہ ترقی کرے، ان میں آئی ٹی کا شعبہ اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم نے نیشنل ڈیجیٹلائزیشن پر سب سے زیادہ زور دیا ہے، حکومت کے ابتدائی چند ہفتوں کے دوران کمیٹی قائم کی گئی اور ایک بل ڈرافٹ کیا گیا، یہ بل اب وزارت قانون بھیجا گیا ہے اور جلد ہی نیشنل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کے وزیراعظم چیئرمین ہوں گےتاکہ پاکستان میں معیشت، سوسائٹی اور گورننس وغیرہ کی ڈیجیٹائزشن کی جاسکے۔ شزہ فاطمہ خواجہ نے مزید کہا کہ جب ہم ڈیجیٹل اکانومی کی بات کرتے ہیں تو اس میں ایف بی آر کی ٹیکس محصولات ، ریونیو وصولیاں، شفافیت، کارکردگی اور عام عوام کی آسانی کو یقینی بنانا ہے، حکومت کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ انٹر منسٹری خط وکتابت کے حوالہ سے ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کو جلد از جلد پیپر لیس کیا جائے، اس سے حکومت کی کارکردگی میں شفافیت آئے گی اور کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن سے فائلوں کا ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنا وغیرہ اس میں سہولیات ہوں اور یہ معلوم ہو سکے گا کہ حکومتی کام میں کہاں مشکلات درپیش ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اس سے کم وقت میں کام مکمل کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چند سالوں میں ڈیجیٹلائزیشن کر پائیں تو اس سے ہماری جی ڈی پی کم از کم دگنا ضرور ہو سکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ایک دو سال میں اپنے اس ہدف کوحاصل کرلیں گے۔ بجٹ کی تیاری اور مشکلات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود آئی ٹی سیکٹر میں وزارت آئی ٹی نے جتنی ڈیمانڈ کی وزیراعظم نے اس کی منظوری دیتے ہوئے 60 ارب روپے کا بجٹ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی خطیر رقم اور اس طرح کے مشکل حالات میں اس کی فراہمی سے وزیراعظم کے وژن کی عکاسی ہوتی ہے اور ان کی ترجیحات کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں سے 4 ارب روپے سے زیادہ بجٹ بچوں اور بچیوں کی ٹریننگ اور ان کے روزگار کو یقینی بنانے کےلئے مختص ہے۔ اس کے علاوہ 3 لاکھ افراد کی ہواوے سے تربیت کے حوالہ سے وزیراعظم کی ذاتی کوششوں سے چین سے معاہدہ ہوا ہے اور اس طرح گوگل، مائیکروسافٹ اور میٹا وغیرہ سے بھی رابطوں میں ہیں، بچوں کو ہنر اور سرٹیفکیٹ دلوائیں گے اور باروزگار بنائیں گے۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ پہلی دفعہ پاکستان نے میٹا اے آئی میں حصہ لیا، یہ اقدامات ملک میں آئی ٹی صنعت کی ترقی کی عکاسی کرتے ہیں، بچوں اور بچیوں کی محنت کو اجاگر کرتے ہیں، وزارت کے زیر اہتمام تربیتی پروگراموں میں 45 لاکھ سے زیادہ بچے مختلف ہنر سیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجی سکلز کے تیسرے مرحلہ میں پرامٹ انجینئرنگ کو لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کی دنیا میں ایک بنیادی ہنر کے حوالہ سے تربیت فراہم کی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ یہ علم ہر بچے کے پاس ہونا ضروری ہے جس سے ہم دنیا کے ساتھ قدم ملا کر چل سکیں گے۔ اس طرح وزارت آئی ٹی نے کوڈی سکلز کا پروگرام بھی شروع کیا ہے جس میں 5 مختلف بڑی لینگوئجز میں 10 ہزار سے زیادہ بچوں کو کوڈنگ سکلز دیئے جائیں گے۔ آنے والے وقت میں ان کی ضرورت ہوگی، اس پروگرام کو جلد ہی پرائمری سکولوں میں شروع کیا جائے گا تاکہ بچے بڑے ہونے کے ساتھ ساتھ مستقبل کی ضروریات کے حوالہ سے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے آئی ٹی انقلاب کےلئے ان کو تیار کیا جائے گا۔ آئی ٹی صنعت کے انفراسٹرکچر کے مسئلہ کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کے ایس ایم ایز کو دفاتر مہنگے پڑتے ہیں اور اخراجات میں اضافہ ہو جاتا ہے جن کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے۔ حکومت پاکستان نے اس حوالہ سے اچھا خاصا بجٹ رکھا گیا ہے ،اسلام آباد اور کراچی میں آئی ٹی پارک بنائے جائیں گے۔ اسلام آباد والا آئی ٹی پارک ہماری کوشش ہے کہ آئندہ سال مارچ تک مکمل کر لیا جائے،پھر کراچی والا شروع کردیں گے جو کورین بھائیوں کی مدد سے بنایا جارہا ہے ،اس کےلئے ہماری کوشش ہے کہ اسلام آباد آئی ٹی پارک 10 ہزار سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرے اور سہولت حاصل کرنے والی کمپنیاں لاکھوں ڈالرز کما کر قومی معیشت میں حصہ ڈالیں۔ سپیشل ٹیکنالوجی پارکس کے حوالہ سے وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ 43 کے قریب پارکس قائم ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ 80 مزید پارکس تیار کئے جائیں، اس سلسلہ میں ہم عمارتیں نہیں بناتے بلکہ عمارت رکھنے والے اور اس کو ٹیکنالوجی پارک بنانے کے خواہشمند اداروں کو معاونت فراہم کرتے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ انفراسٹرکچر آئی ٹی کو فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح پورے ملک میں 250 سے زیادہ ای روزگار مراکز کا اعلان کیا گیا، حکومت صوبوں اور نجی اداروں کی شراکت سے ای روزگار مراکز کھولے گی، اس کا مقصد ہے کہ چھوٹے شہروں کے محنت کش اور ہنر مند نوجوانوں کو سہولیات فراہم کی جاسکیں، ای روزگار سینٹر محمد شہباز شریف نے پنجاب سے شروع کئے تھے اور اندازہ ہوا کہ ان کی کتنی اہمیت وافادیت ہے۔ ان مراکز سے لاکھوں بچوں نے فائدہ اٹھایا یہ مراکز ان بچوں کےلئے ہیں جو مہنگے دفاتر نہیں لے سکتے، امید ہے کہ ان ای روزگار مراکز سے زیادہ سے زیادہ بچے آئی ٹی سے استفادہ کرسکیں گے۔اسلام آباد سمیت ملک بھر کے شہروں میں آئی ٹی مراکز کے قیام پرتوجہ دی جا رہی ہے تاکہ آئی ٹی مراکز، یونیورسٹیز اور انڈسٹریز سمیت بچے بھی ایک جگہ اکٹھے ہوں ، ہاسٹل ہوں تاکہ لوگ اس شعبہ میں کام کرسکیں، وہاں پر تمام ترسہولیات کو یقینی بنایاجائے گا ، چین میں زی پارک، سٹی میں 37 سے زیادہ یونیورسٹیز ہیں، دنیا بھر میں شعبہ کی ترقی کےلئے ایسے مراکز بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ ساتھ پاکستانی نوجوانوں کی ذہانت اور کاروباری صلاحیتوں کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سٹارٹ اپ انڈسٹری میں انتہائی اچھے آئیڈیاز سامنے آتے ہیں، کوئٹہ میں ایک بچے نے کان کن کارکنوں کےلئے جدید ہیلمٹ تیار کیا ہے، اسی طرح ایک اور بچے نے دستانہ بنایا کہ معذور افراد الیکٹرانکس مصنوعات چلا سکیں۔ اسی طرح ایک بچی نے ڈرون بنائے تاکہ ایگری ٹیک میں مخصوص طریقے سے ادویات کا استعمال کیا جاسکے۔ سٹارٹ اپس کی ہر طرح کی ممکنہ معاونت کریں گے۔ وزیراعظم نے پاکستان سٹارٹ اپ فنڈ قائم کرنے کا کہا ہے ، دو ارب روپے سے شروع فنڈ سے ترقی میں مدد ملے گی ، اس طرح برج سٹارٹ پروگرام سے سٹارٹ اپس کو کاروباری اقدامات میں مدد دی جائے گی جس سے نوجوا ن عالمی سطح پر سرمایہ کاری حاصل کرسکیں گے۔ نیشنل انکیوبیشن مراکز کے حوالہ سے وزیر مملکت نے کہا کہ کراچی ، لاہور ، اسلام آباد اور پشاور میں مراکز تیار ہیں، تین نئے مراکز بنائے جا رہے ہیں ایک صرف خواتین کے لئے مختص ہو گا تاکہ صنفی عدم مساوات کا خاتمہ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہلی جینڈر ڈیجیٹل لٹریسی پالیسی لانچ کی گئی ہے تاکہ فیمیلز کو بچیوں کی اہمیت سے آگاہ کیا جاسکے۔ اس کے ساتھ ساتھ نیشنل انکیوبیشنز سینٹر کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ بائیکیا اسی سےشروع ہوا اور 29 ملین ڈالر کے فنڈ حاصل کئے، اسی طرح دیگر کئی کمپنیوں نے بھی فنڈ حاصل کئے۔ سٹارٹ اپس میں بچوں کی مصنوعات میں جتنی سرمایہ کاری کریں گے اور مدد دیں گے ، امید ہے اس سے ترقی بڑھے گی، گیمنگ انڈسٹری کے حوالے سے وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں اس صنعت میں بہت زیادہ استعداد ہے اور کوشش ہے کہ اس کو فروغ دیں۔ اس حوالہ سے پاکستان میں سینٹرز فار گیمنگ ایکسی لینس بنائے جا رہے ہیں ۔ ایک کراچی اور لاہور میں ہوگا جہاں تمام تر سہولیات دی جائیں گی تاکہ گیمنگ کا مکمل ایکو سسٹم تیار کیا جاسکے۔ اسی طرح پاکستان کا پہلا ورچوئل پروڈکشن سٹوڈیو قائم کیا جا رہا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ نوجوان بچوں اور بچیوں کو دنیا بھر میں دستیاب بہترین سہولیات فراہم کی جاسکیں، پاکستان کی خدمات کی صنعت بہترین طور پر ترقی کر رہی ہے، ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ عالمی کمپنیوں کے دفاتر اور انتظام کار کو ملک میں فروغ دیں تاکہ نوجوان نسل آنے والے وقت میں روزگار کےلئے تیار ہوسکے، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ملک کی تقدیر بدل دے گی، ہم عالمی بینک کے ساتھ 78 ملین ڈالر کا منصوبہ شروع کرچکے ہیں، اس سے تمام ڈیجیٹل اکانومی پر کام کریں گے، کوشش ہے کہ بڑے اداروں کے ڈیٹا کو یکجا کر سکیں تاکہ ہر شخص کی ڈیجیٹل شناخت قائم ہو سکے اوراس کا تمام ڈیٹا ایک ہی جگہ پر دستیاب ہو سکے جس سے لمبی لمبی لائنوں کا خاتمہ ہو گا ، تمام کام ، ادائیگیاں فون پر ہو سکیں گی اور حکومت کے کام میں شفافیت آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ممکن ہو ڈیجیٹل ادائیگیاں کریں، جس سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوگا۔ ہمارا ہدف ہے کہ رواں سال 10 لاکھ سے زیادہ مقامات پر QR کوڈز لگائیں ، ترقی یافتہ ممالک میں کیو آر کوڈ سے ادائیگی کی جاتی ہے یہ سہولت یہاں فراہم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راست کا کیو آر کوڈ تمام ادائیگیوں میں مدد کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پہلی اے آئی پالیسی پر کام جاری ہے، بہت جلد منظر عام پر آجائے گی۔ اس پر عوام کی مشاورت لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں موجود پاکستانی اے آئی ماہرین کو اس کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح ملک کے سائبر سکیورٹی اور نیشنل فائبر رائزیشن پالیسی مرتب کی جائے گی تاکہ فائبر کے ذریعے پورے ملک میں زیادہ سے زیادہ انٹرنیٹ کی سہولت کو یقینی بنایا جاسکے۔ مزید برآں پاکستان کی پہلی سیمی کنڈکٹر پالیسی پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ ان تمام پالیسیز پر کام کیا جا رہا ہے تاکہ پاکستان کو آنے والے وقتوں میں دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کا مرکز بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سال پہلے اور دوسرے کوارٹر میں 5 جی سپریکٹرم کی آکشن ہوگی۔ پاکستان یہ اقدام پہلی مرتبہ لے گا اور ہماری کوشش ہے کہ ہم 5 جی کو سستا رکھیں تاکہ تمام لوگوں کو سہولت ہو۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی ترقی کےلئے تیز ترین انٹرنیٹ کی دستیابی 5 جی سے ممکن ہو سکے گی۔ پاکستان میں انٹرنیٹ خدمات کی بہتری کےلئے پاکستان میں 4 نئی کیبلز لائی جا رہی ہیں جن میں ایس ایم ڈبلیو 6، 2 افریقا، افریقاون اور مکران گلف گیٹ وے شامل ہیں، پاکستان میں انٹرنیٹ کیبلز کو بڑھایا جا رہا ہے تاکہ رابطوں کو فروغ حاصل ہو اور ہائی سپیڈ بہتر قابل اعتماد انٹرنیٹ تک رسائی بڑھائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حال میں انٹرنیٹ کے حوالہ سے عوام کو پریشانی ہوئی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سرکاری سطح پر کسی بھی سطح نہ تو انٹرنیٹ بند کرایا گیا اور نہ ہی اس کی رفتار کم کرائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے پھیلائی جانے والی خبروں میں صداقت نہیں تاہم کچھ ایپس میں مسئلہ ہوا تو آبادی کی زیادہ تر تعداد نے وی پی این استعمال کرنا شروع کردیئے جس سے انٹرنیٹ پر دبائو بڑھتا ہے اور سپیڈ کم ہو جاتی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے ماہرین سے مشاورت کی تاکہ عوام کو بہترین سروسز فراہم کر سکیں،پاکستان کے حوالہ سے ذمہ داری سے بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ملک کا مثبت تشخص اجاگر کیا جاسکے، انٹرنیٹ اس وقت عالمی سطح پر ایک اہم سروس ہے اس پر ذمہ داری سے بات کرنی چاہئے تاکہ آئی ٹی کی صنعت کےلئے مسائل پیدا نہ ہوں، مختلف مسائل کے خاتمہ کےلئے کوشاں ہے حکومت پاکستان ملک میں آئی ٹی سیکٹر کی بہتری کےلئے کوشاں ہے اور ہر طرح کے ممکنہ اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔