نئی دہلی۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) :بھارتی الیکشن کمیشن نے تقریبا 10 سال کے بعد غیر قانونی طورپرزیر قبضہ جموں و کشمیر میں 18ستمبر سے اسمبلی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے ۔یہ انتخابات تین مرحلوں میں ہوں گے ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کے چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے آج نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں اسمبلی انتخابات کرانے کا اعلان کیا۔پہلے مرحلے میں کشمیر اسمبلی کے انتخابات18ستمبرکو ہوں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں25ستمبر اورتیسرے مرحلے میںیکم اکتوبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے ۔انتخابات کے بعد ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔18ستمبر کوپہلے مرحلے میں پلوامہ، اسلام آباد، شوپیاں، کولگام، رام بن، کشتواڑ اور ڈوڈہ اضلاع میں پولنگ ہو گی ۔25ستمبر کودوسرے مرحلے میں گاندربل، سرینگر، بڈگام، پونچھ، ریاسی اور راجوری کے اضلاع میں جبکہ یکم اکتوبر کو تیسرے مرحلے میں بانڈی پورہ، کپواڑہ، بارہمولہ، ادھم پور، جموں، سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں پولنگ ہو گی ۔مقبوضہ کشمیرمیں آخری مرتبہ 2014میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے ۔ اگست 2019میں بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیاتھا۔ اس کے بعد سے علاقائی سیاسی جماعتیں مقبوضہ کشمیرمیں اسمبلی انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہیں لیکن ان کی اپیلوں کومسلسل نظرانداز کیاجاتا رہا۔ بھارتی سپریم کورٹ نے اس سلسلے میں مداخلت کرتے ہوئے حکومت کو مقبوضہ کشمیر اسمبلی کے انتخابات 30ستمبر 2024تک کرانے کا حکم دیا ہے ۔حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں میں پائے جانیوالے غم وغصے کی وجہ مقبوضہ کشمیرمیں اسمبلی انتخابات کرانے سے انکارکرتی رہی ہے ۔کشمیریوں کی طرف سے مسترد کئے جانیوالے کے حوالے سے مودی حکومت کے تحفظات کی تصدیق حالیہ لوک سبھاانتخابات کے دوران بھی ہوئی ہے جب بی جے پی کو پورے مقبوضہ کشمیرمیں کوئی انتخابی امیدوار نہیں مل سکااور اسکی حمایت یافتہ جماعتوں کو بھی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔