برلن۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) :افریقی ملک کانگو میں پھیلنے والا وائرس منکی پاکس کا نیا ورژن ہے جس سے متاثرہ فرد کی جلد پر چار ہفتے تک پیپ بھرے دانے نکلتے ہیں جو بہت تکلیف دہ ہو سکتے ہیں۔ جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ اس مرض کی وجوہات ، علامات اور احتیاطیں بتائی گئ ہیں جن کے مطابق ایم پاکس یا منکی پاکس ایک متعدی مرض ہے جو منکی پاکس نامی وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ وائرس پہلی بار 1958 میں ڈنمارک میں دریافت ہوا تھا۔ اس وائرس کا اصل ذریعہ ابھی تک نامعلوم ہے لیکن محققین کا اندازہ ہے کہ یہ چوہوں یا گلہری جیسے چھوٹے ممالیہ جانوروں’’ پرائیمیٹس‘‘ کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔یہ وائرس زیادہ تر وسطی اور مغربی افریقی علاقوں میں پایا جاتا ہے اور دیگر علاقوں میں اس کی موجودگی متاثرہ فرد کے ان علاقوں میں جانے کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ 2022 میں یہ وائرس 70 سے زیادہ ممالک میں پھیل گیا تھا۔ یہ وائرس زخمی جلد، آنکھوں ، منہ اور ناک کی لیسدار جھلیوں اور نظام تنفس کےذریعے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔متاثرہ فرد کے ساتھ قریبی رابطے میں آنے جیسے بوسہ لینے، گلے لگانے، جنسی تعلق استوار کرنے اور مساج کے دوران جلد سے جلد کے مس کرنے سے یہ وائرس دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی متاثرہ شخص کے ساتھ آمنے سامنے طویل وقت تک بات چیت (جیسے بات کرنا یا سانس لینا) وائرس کی منتقلی کا سبب بن سکتا ہے۔ یہ وائرس مشترکہ جنسی آلات، بستر یا تولیوں کے ذریعے بھی متاثرہ شخص کی جسمانی رطوبتوں سے دوسرے فرد میں منتقل ہو سکتا ہے۔حاملہ خواتین سے یہ وائرس ان کےبچوں میں منتقل ہو سکتا ہے۔ منکی پاکس وائرس سے متاثرہ جانوروں سے براہ راست رابطے میں آنے سے بھی یہ وائرس انسانوں میں منتقل ہو سکتا ہے جس میں متاثرہ جانوروں کی کھال اتارنا، ان کا گوشت پکانا اور کھانا کھانا اور شکار کرنا یا متاثرہ جانور کے کاٹنے یا انسانی جلد کو زخمی کرنے سے بھی یہ وائرس انسان میں منتقل ہو سکتا ہے۔ایک متاثرہ شخص علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہی منکی پاکس وائرس کو دوسرے فرد کو منتقل کر سکتا ہے۔ متاثرہ شخص سے اس وائرس کی دوسرے فرد یا افراد کو منتقلی اس وقت تک جاری رہ سکتی ہے جب تک کہ متاثرہ شخص کی جلد کے تمام زخم ٹھیک نہ ہو جائیں اور جلد کی ایک نئی تہہ بن جائے اور اس عمل میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔منکی وائرس سے متاثرہ ہونے کی ابتدائی علامات میں مقعد یا جنسی اعضاء کے قریب،سینے، چہرے یا منہ پر خارش شامل ہے۔اس کے بعد یہ ہاتھوں کی ہتھیلیوں اور پیروں کے تلووں اور جسم کے دیگر حصوں تک پھیل سکتا ہے۔یہ سخت دردناک اور خارش والا ہو سکتا ہے اور آغاز میں متاثرہ جلد پر چھالے نکل سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ منکی پاکس سے متاثرہ فرد میں خارش سے پہلے یا بعد میں فلو جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔ ان میں بخار، سر درد، سوجن لمف نوڈس، پٹھوں میں درد یا سردی لگنا شامل ہیں۔ کچھ لوگوں کو پیشاب کرنے میں دشواری اور اپنے مقعد میں دردناک سوجن ہو سکتی ہے۔اس کی علامات عام طور پر وائرس کے جسم میں داخل ہونے کے 21 دنوں کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ خطرناک پیچیدگیاں اس وقت ہو سکتی ہیں جب زخموں میں انفیکشن ہو جاتا ہے اور جلد پر پھوڑے پڑ جاتے ہیں۔منکی پاکس کی دیگر پیچیدگیوں میں اسہال یا الٹی کی وجہ سےجسم میں پانی کی شدید کمی، نمونیا، دماغ کی سوزش (انسیفلائٹس) یا دل (مایوکارڈائٹس) اور دیگر شامل ہو سکتے ہیں۔اس وائرس سے طبی حالات یا دوائیوں کی وجہ سے کم مدافعتی قوت رکھنے والو ں کو اس وائرس سے پیچیدگیوں کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ متعدد افراد سے جنسی تعلقات رکھنے والوں ، جنسی صحت کے کارکنوں اور محکمہ صحت کے اہلکاروں کو منکی پاکس وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔اس کے علاوہ حاملہ خواتین ، 1 سال سے کم عمر کے بچے اور ایگزیما سے متاثرہ افراد کو بھی منکی پاکس وائرس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔2022 کے دوران ہم جنس پرستی کا رجحان رکھنے والے مرد اس وائرس سے زیادہ متاثرہ ہوئے تھے۔منکی پاکس وائرس سے متاثر ہو نے والے زیادہ تر لوگ دو سے چار ہفتوں میں ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ متاثرہ افراد سے جنسی تعلقات،ان کو چھونے یا چومنے اوران کے پارٹیوں ،کلبوں اور تہواروں میں شرکت سے گریز سے اس وائرس کے پھیلنے کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین نےاس مرض سے بچائو کے لئے متاثرہ افراد کے برتن، تولیے اور بستر کو چھونے سے گریز اور بار بار ہاتھ دھونے کی تاکید کی ہے۔ اس کے علاوہ اس مرض سے بچائو کے لئے ویکسی نیشن بھی کروائی جا سکتی ہے جن میں چیچک سے بچائو کی ویکسی نیشن بھی شامل ہے۔