اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور ان کی برآمدات میں اضافے کیلئے شعبے میں اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتی پتھروں کی روایتی طریقے سے کان کنی سے یہ قیمتی اثاثہ ضائع کیا جا رہا ہے،وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کی کان کنی، تراش خراش اور ویلیو ایڈیشن کی صنعت کا عالمی معیار سے ہم آہنگ پائلٹ پراجیکٹ شروع کرے گی۔جمعہ کو وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا جام کمال خان، خالد مقبول صدیقی، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، رانا تنویر حسین، ڈاکٹر مصدق ملک، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو ملک میں قیمتی پتھروں کی استعداد، کان کنی کے موجودہ طریقوں اور برآمدات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں، ان علاقوں میں کان کنی کیلئے روایتی طریقے اپنائے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے قیمتی پتھروں کا زیاں ہو رہا ہے، خام مال زیادہ تر سمگل ہو کر دوسرے ممالک میں ویلیو ایڈیشن کے بعد پوری دنیا کو برآمد کیا جاتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وسیع مقدار میں ذخائر کے باوجود پاکستان سے قیمتی پتھروں کی برآمدات کا حجم چند ملین ڈالر ہے۔وزیراعظم کو قیمتی پتھروں کی صنعت اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کے حوالے سے ایک کلسٹر بنانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ وزیراعظم نے تجاویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری وفاقی وزیر نجکاری کو سونپتے ہوئے ایک ہفتے میں گلگت بلتستان میں پائلٹ پراجیکٹ کے لائحہ عمل کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور شعبے کی اصلاحات کی سٹیئرنگ کمیٹی کی خود صدارت کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کی کان کنی، تراش خراش اور ویلیو ایڈیشن کی صنعت کا عالمی معیار سے ہم آہنگ پائلٹ پراجیکٹ شروع کرے گی،اس حوالے سے وفاقی حکومت گلگت بلتستان حکومت کو مکمل مالی معاونت فراہم کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ 77 برس میں اس شعبے پر توجہ نہ دی گئی ،قیمتی پتھروں کی روایتی طریقے سے کان کنی سے قیمتی اثاثہ ضائع کیا جا رہا ہے،ایک ماہ میں بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ جدید لائحہ عمل تشکیل کرکے اس کے نفاذ کیلئے اقدامات شروع کئے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قیمتی پتھروں کی صنعت اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے عملی اقدامات اور نتائج پیش کئے جائیں ،قیمتی پتھروں کی سمگلنگ کی اجازت بالکل بھی نہیں دی جائے گی ،اس حوالے سے گلگت بلتستان حکومت سے مشاورت کے بعد ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کی جائے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں قیمتی پتھروں کی بین الاقوامی سطح پر رائج سرٹیفیکیشنز کے حصول کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان میں اس وقت قیمتی پتھروں کی کان کنی کے حوالے سے 178 بڑے لائسنس دیئے جا چکے ہیں جبکہ قیمتی پتھروں کی 18 اقسام پائی جاتی ہیں ،پاکستان کی قیمتی پتھروں کی برآمدات کا 80 فیصد حصہ خام مال پر مبنی ہے،قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی سے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیراعظم نے قیمتی پتھروں کی جدید کان کنی، تراش خراش، پالشنگ اور ویلیو ایڈیشن کے حوالے سے پاکستانی افرادی قوت کی پیشہ ورانہ تربیت کیلئے ایک جامع لائحہ عمل کے نفاذ کی بھی ہدایت کی۔