قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز فاسٹ بالر شاہین آفریدی کے اعزاز میں پشاور میں خیبر پختونخوا پولیس نے ایک تقریب کا اہتمام کیا جہاں انھوں نے خود بھی پولیس افسر کی وردی پہن کر خطاب کیا۔ شاہین آفریدی کو خیبر پختونخوا پولیس کا خیر سگالی کا سفیر بھی مقرر کیا گیا ہے۔اس تقریب میں صوبے کے چیف سیکرٹری نے شاہین آفریدی کو اعزازی طور پر ڈی ایس پی رینک کا بیج بھی لگایا۔ صوبے کی پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے علاوہ اس تقریب میں کرکٹر فخر زمان بھی موجود تھے۔پولیس افسر کی وردی پہن کر شاہین شاہ آفریدی نے زوردار خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے کہ میں کے پی پولیس کا ’گڈ وِل برینڈ ایمبیسڈر‘ (سفیرِ خیرسگالی) ہوں‘۔ فاسٹ بالر نے کہا کہ ’ہم صرف فیلڈ پر نظر آتے ہیں اور ہمیں سپراسٹار کہا جاتا ہے، اصل سپرسٹار پولیس ہے، پولیس کی قربانی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں‘۔شاہین آفریدی نے کہا کہ ’اسی وردی میں ابُو نے پولیس کی 25 سال نمائندگی کی، ہمارے گھر پر دو بار بلاسٹ (دھماکہ) ہوا تھا، ایک بار ابو بہت زخمی ہوئے تھے۔
شاہین آفریدی نے پولیس سے خطاب میں کہا کہ کافی مشکل ڈیوٹی ہے جو (آپ) سر انجام دے رہے ہیں، ہم سب پاکستانی کھلاڑی آپ کے ساتھ ہیں۔اس تقریب کی تفصیلی کارروائی پر نظر دوڑانے سے قبل یہ بھی جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کب کس نے اعزازی وردی پہنی اور پاکستان اور انڈیا میں ایسے کون سے کرکٹرز ہیں جنھیں فوج یا پولیس کی اعزازی وردی یا عہدے سے نوازا جا چکا ہے۔اعزازی وردی پہننے کی روایت کتنی پرانی اس سابق آئی جی شوکت جاوید نے بی بی سی کو بتایا کہ ایسی مثالیں موجود ہیں کہ جب کسی کو چند گھنٹوں یا ایک دن کے لیے فوج یا پولیس کی اعزازی وردی پہنائی گئی ہے۔ ان کے مطابق سیلیبریٹیز کے علاوہ بھی عام طور پر جب کوئی کسی ایسی مشکل یا بیماری میں مبتلا ہوتا ہے اور پھر وہ فوج یا پولیس کی وردی پہننے کی فرمائش کرتا ہے تو ایسے میں ان کی خواہشات کو پورا بھی کیا گیا۔ ان کے مطابق یہ ایک روایت ہے جو چلی آ رہی ہے۔
بی بی سی اردو کے کھیلوں کے نامہ نگار عبدالرشید شکور نے بتایا کہ کرکٹ کی دنیا میں ایسی متعدد مثالیں ملتی ہیں جب کرکٹرز اپنی کرکٹ کِٹ کے بجائے آرمڈ فورسز یا پولیس کی یونیفارم میں نظر آئے ہوں۔ ماضی کے مشہور فاسٹ بولر فضل محمود باقاعدہ پولیس کا حصہ تھے جو ڈی آئی جی کے عہدے پر ریٹائرہوئے تھے۔
پاکستان کی ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کے اوپننگ بیٹسمین فخرزمان پاکستان نیوی سے وابستہ رہے ہیں۔درحقیقت انھوں نے اپنی کرکٹ نیوی کی طرف سے کھیلتے ہوئے شروع کی تھی۔ پاکستان نیوی نے دسمبر 2020 میں فخرزمان کو لیفٹننٹ کے اعزازی رینک سے نوازا تھا۔ اس سلسلے میں ہونے والی تقریب میں پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد خان نیازی نے فخرزمان کو بیجز پہنائے تھے۔
پاکستان کے اولین کپتان عبدالحفیظ کاردار باقاعدہ فوج میں شامل نہیں تھے لیکن چونکہ ان کی خدمات پاکستان ائرفورس کی اکیڈمی میں ٹیچنگ کے لیے حاصل کی گئی تھیں لہٰذا انھیں آفیسر کا اعزازی رینک دیا گیا تھا۔انڈیا میں بھی کسی کرکٹر کے فوج میں اعزازی رینک پر ہونے کی مثالیں موجود ہیں۔
سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی انڈین آرمی کی 106 پیراشوٹ رجمنٹ میں اعزازی لیفٹننٹ کرنل ہیں۔ مہندر دھونی نے سنہ 2019 کے عالمی کپ کے بعد جموں اور کشمیر میں اپنی رجمنٹ کے ساتھ دو ہفتے بھی گزارے تھے۔ان سے قبل کپل دیو بھی آرمی میں اعزازی طور پر شامل کیے گئے تھے جبکہ سچن تندولکر کو انڈین ائرفورس میں سکواڈرن لیڈر کا خصوصی رینک دیا گیا تھا۔
پاکستان سمیت کئی ممالک میں کرکٹرز کا فوج میں باقاعدہ شامل ہونا معمول کی بات رہی ہے۔پاکستان میں کرنل شجاع الدین، کرنل نوشاد علی، ونگ کمانڈر ایم ای زیڈ غزالی اور ونگ کمانڈر امتیاز احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔
اب ایک بار پھر رخ کرتے ہیں شاہین شاہ آفریدی کے اعزاز میں منعقد ہونے والی تقریب کا۔پولیس قانون توڑنے والوں کے چھکے چھڑاتی رہے گی، شاہین آپ چھکے لگاتے رہیں‘
آئی جی پی خیبرپختونخوا معظم جاہ انصاری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا ایونٹ خیبرپختونخوا کے عوام کا پولیس کے ساتھ محبت کا اظہار ہے۔ انھوں نے کہا کہ کے پی پولیس کی تاریخ قربانیوں سے بھری ہوئی ہے۔ ہمارے دو ہزار جوان اور اہلکار شہید ہوئے۔ رواں برس کے چھ ماہ میں ہمارے 54 اہلکاروں نے شہادتیں دی ہیں۔ شاہین آفریدی کو لوکل اور انٹرنیشنل لیول پر پیلٹ فارم میسر ہے۔ کے پی کے عوام اور پولیس کے لیے اعزاز ہے کہ شاہین آج یہاں موجود ہیں۔ جنگ اور کھیل کے میدان میں جب ضرورت آئی، کے پی کے عوام نے خود کو پیش کیا، کوئی ایسا کھیل نہیں جہاں کے پی کے عوام ستارے نا بن رہے ہوں۔انھوں نے کہا کہ پولیس قانون توڑنے والوں کے چھکے چھڑاتی رہے گی، شاہین آپ چھکے لگاتے رہیں۔