کراچی (رپورٹ۔اسلم شاہ) نادرا حکام نے اب اعتراف کر لیا ہے کہ افغان شہریوں کے کمپیوٹرائز شناختی کارڈ ایک پالیسی کے تحت بنائے گئے ہیں۔اسی پالیسی کے تحت ہزاروں افغان شہریوں کے قومی شناختی کارڈ جاری کیئے گئے ہیں جنہیں اب واپس نہیں کیا جاسکتا ہے اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، لیکن وہ یہ بتانا بھول گئے کہ ان اٖفغان شہریوں نے جعلی تعلیمی اسناد، جعلی دستاویزات اور بھاری نذرانہ دیکر پاکستانی شہریت حاصل کی ہے۔ نادرا کے ڈائریکٹر جنرل سندھ احتسام کا کہنا ہے کہ وہ تحریری شکایات پر بھی چھان بین نہیں کر سکتے ہیں، اگر کسی کے پاس کوئی ٹبوت یا ٹھوس دستایزات موجود ہیں تو ایف آئی اے حکا م سے رجوع کریں وہ کراچی کے ایک خاتون شہری کی تحریری شکایت پر بھی اسی پالیسی کے تحت کوئی کاروائی نہیں کرسکتے۔ ایسا صرف ایک کیس نہیں ہے بلکہ ایسے سینکڑوں و ہزاروں افغانیوں نے دو نمبری کے ذریعے قومی شناختی کارڈ حاصل کیا اور پھر اسی کے ذریعے جائیداد، ملکیت، کاروبار اور دوسرے ممالک کے نہ صرف ویزے حاصل کرچکے ہیں بلکہ وہاں پاکستانی پاسپورٹ پر نوکریاں بھی کر چکے ہیں۔ کراچی میں تمام بڑی مارکیٹوں کی ملکیت میں اکثریت افغان شہریوں کی ہے، حتی کہ طارق روڈ اور سماماں سینٹر گلشن اقبال کی بیشتر قیمتی دکانیں افغان شہریوں کی ملکیت ہیں جس کی تمام تر ذمہ داری نادرا حکام پر عائد ہوتی ہے۔ نادرا حکام افغانی شہریوں کی جعلی سازی، دھوکہ دہی اور فراڈ کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے شکایت درج کرنے والوں کو بے جا تنگ اور حراساں کرتے ہیں،جبکہ پولیس اور دیگر تحقیقاتی ادارے بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، بیشتر حلقے اس سلسلے میں الزام لگاتے ہیں کہ ان سب کے پیچھے چمک ہے جس کی وجہ سے سب کے منہ بند ہیں۔ اس سلسلے میں کشمیر کالونی کراچی کی رہائشی خاتون سیدہ لبنی گیلانی نے شادی کے 18 سال بعد اپنے خاوند پر افغانی ہونے اور جعلی سازی، دھوکہ دہی اور فراڈ کے ذریعے نادرا کا شناختی کارڈ بنانے اور جعلی طریقہ سے شہریت حاصل کرنے کی تحقیقات کیلئے تحریری شکایت کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا سابق شوہر افغانی شہری ہے جس پر اس کا نادرا نے شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا تھا لیکن بعد میں جعلی اسناد اور بھاری نذرانہ پیش کرنے پر شناختی کارڈ بحال کر دیا گیا ہے۔ خاتون سید لبنی گیلانی کے دیور کا بھی شناختی کارڈ افغانی ہونے کی تصدیق ہونے پر نادرا نے بلاک کیا تھا، اگر مزید فیملی ممبران کی چھان بین کریں تو نہ صرف تمام حقائق سامنے آسکتے ہیں بلکہ اس خاندان کے تمام گھناونے جرائم بھی سامنے آجائیں گے۔ کراچی میں ہزاروں افغانی جرائم میں ملوث ہیں لیکن کیونکہ ان کے جعلی دستاویزات ہیں اس لیئے پکڑے نہیں جاتے۔ انہی جعلی کاغذات پر وہ زمین، جائیدادوں اور کاروبار کے مالک بن چکے ہیں۔ سید لبنی گیلانی نے ڈائریکٹر جنرل نادرا کراچی احتسام کو تحریری درخواست دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ میری شادی والدین کی رضامندی سے 19 سال قبل ہوئی تھی۔ میرے خاوند عید محمد ولد شیر محمد کا شناختی کارڈ نمبر 42000-0460642-9 ہے۔ وہ 18 جون 2023 کو گھر سے گئے اور واپس نہیں آئے میں دو دن تک کالز کرتی رہی لیکن میری کال نہیں اٹھائی گئی اور پھر مجھے بلاک کر دیا گیا، جس سے میرے اندر حیرت اور تشویش کی لہر ڈور گئی ہے کہ اس دنیا میں کوئی اپنی بیوی بچوں کو اس طر ح چھوڑ کر جاتا ہے۔ میں نے دوسرے نمبر سے کال کی تو فون اٹھا لیا اس سے بات شروع کی تو انہوں نے کہا کہ میں آپ کو نہیں جانتا اور نہ اپ میری بیوی ہو۔ میرا خاوند آج تک واپس نہیں آیا۔ اس کے بعد اس کے بیٹے شہریار خان اور اس کی سابقہ بیوی نادیہ شاہین جس کو وہ کچھ سال پہلے طلاق دے چکا ہے ان دونوں نے مجھے کال کرکے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ میرے والدین اور عزیر و اقارب اور کوئی رشتہ دار یہاں موجود نہیں ہیں۔ میں اپنی بیٹی کے ساتھ اپنے شوہر کے گھر میں تنہا رہتی ہوں۔ لبنی گیلانی کا کہنا ہے کہ اس دوران مجھے معلوم ہوا کہ میرا شوہر افغانی ہے اور اس کا شاختی کارڈ بلاک ہوگیا تھا اس کے تمام رشتہ دار بھی جعلی کاغذات اور بھاری نذرانہ کے باعث شناختی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور خاوند نے جن تعلیمی اسناد پر شناختی کارڈ بحال کرایا ہے وہ مدرسہ ڈھوک غلام محمد کا ہے، جبکہ 1978ء کی اسناد کے دوران یہ مدرسہ موجود ہی نہیں تھا۔ اس کی تمام اسناد اور کاغذات جعلی ہیں اس کی تحقیقات کرائی جائیں اور میرے خاوند عید محمد ولد شیر محمد کے خلاف ثبوت ملنے کے باوجود کاروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ سید لبنی گیلانی کا کہنا ہے کہ پاکستان میرا ملک ہے، میرے ملک میں جعل سازی کرنے والے اور جرائم میں ملوث خاوند کے خلاف کاروائی کرنے میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے، لیکن میں افغان شہری اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرکے چھوڑوں گی۔ انہوں نے نمائندہ کو بتایا کہ میں نے خاوند کا اٖفغٖانی ہونے پر عدالت سے رجوع کیا ہے اور اب میں ہر سطح پر اس جعلی سازی اور جرائم پر ڈٹ کر مقابلہ کروں گی۔ ان کے خلاف تمام اداروں کو تحریری درخواستیں ارسال کر چکی ہوں، اگر میری اور میری بیٹی کے خلاف کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار میرا خاوند، اس کا بیٹا اور اس کے رشتہ دار ہوں گے۔ حیرت انگیز طور پر افغان شہری ہونے کے باوجود عید محمد ولد شیر محمد کی دیدہ دلیری دیکھئے کہ اس نے بجائے اپنے دفاع کے اپنی ہی پاکستانی شہری بیوی سید لبنی گیلانی کا نادرا کا شناختی کارڈ سے نام خارج کرنے کی وفاقی محتسب اعلی کراچی کو درخواست دی تھی، وہاں ان کا کہنا تھا کہ وہ اس خاتون کو نہیں جانتا ہے اس لئے اس کا نام میرے شناختی کارڈ سے نکالا جائے۔ تمام حقائق جاننے کے بعد وہاں اس کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی،جبکہ نادرا حکام نے یکم جولائی 2024ء کو فون پر بات کرتے ہوئے شناختی کارڈ میں افغانی شہری ہونے یا نہ ہونے کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے لبنی گیلانی پر واضح کیا کہ ان کے خاوند کی تعلیمی اسناد دیکھ کر شناختی کارڈ بحال کیا ہے اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو عدالت سے رجوع کریں، یا تحقیقاتی ادارے کو درخواست دیں ہم اس سلسلے میں آپ کی کوئی مدد نہیں کر سکتے لیکن شاید وہ یہ بتانا بھول گئے کہ چمک میں بڑی طاقت ہے اور وہ بڑوں بڑوں کی آنکھیں خیرہ کر دیتی ہے۔ ایف آئی اے کے تابش نے فون کرکے خاتون سید لبنی گیلانی کو بتایا کہ میڈیا رپورٹ پر ایف آئی اے تحقیقات کررہی ہے جلد اس کیس کو بے نقاب کریں گے،تاہم انہوں نے اپنا عہدہ، محکمہ اور سکیشن بتانے سے گریز کیا تھا۔