سرینگر: (مانیٹرنگ ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور سنگین رخ اختیارکرتی جا رہی ہے اور 5اگست 2019سے اب تک 907 کشمیریوںکوشہید، 2442کوزخمی اور 24904کوگرفتارکیا گیاہے۔کشمیر میڈیا سروس کے شعبہ تحقیق کی طرف سے مرتب کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں خوف و دہشت کا ماحول قائم کررکھاہے اور کشمیریوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر ظالمانہ کارروائیاںکی جارہی ہیں۔ بھارتی فوجیوں نے صرف رواں سال میں 54کشمیری نوجوانوں کوشہید اور 2825کو گرفتار کیا جس سے خطے میں بڑھتی ہوئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے جو بین الاقوامی قانون کے مطابق ایک بنیادی حق ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مودی حکومت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اپنی متعدد رپورٹوں میںتصدیق کی ہے جنہوں نے علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں بار بار خبردارکیا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کا بحران کئی دہائیوں سے حل طلب تنازعہ کشمیر سے براہ راست جڑا ہوا ہے اور اگر کشمیریوں کی حالت زار کو نظر انداز کیا جاتا رہا تو جنوبی ایشیا میں امن قائم نہیں ہو گا۔ رپورٹ میں کہاگیا کہ یہ صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے، سیاسی قیدیوںکی رہائی، حق خودارادیت کے احترام اور تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے بین الاقوامی برادری فوری مداخلت کرے۔