کراچی(رپورٹ- اسلم شاہ) پیپلزپارٹی کے انتہائی بااثر رہنما اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کے انتہائی قریبی، دیرینہ دوست،فرنٹ مین اور ضیا الدین ہسپتال کے مالک ڈاکٹر عاصم حسین نے کراچی سسٹم کے تحت لوٹ مار کے ساتھ ساتھ اب صوبے میں تعلیمی بجٹ کو مبینہ طور پر لوٹنے کا پروگرام بنا کر سندھ میں رہی سہی تعلیم کا بھی بیڑا غرق کرنے کا بھی تہیہ کرلیا ہے۔ اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیئے انہوں نے اپنی بیوی ڈاکٹر ثمرین حسین جو اس وقت داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر ہیں مگر درحقیقت سندھ کی تمام اعلی تعلیمی نظام کی سیاہ و سفید کی مالک بنی ہوئی ہیں، انہیں اب سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی چیئرپرسن بنانے کی منصوبہ بندی شروع کردی گئی ہے۔ داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی کی وائس چانسلر بننے سے قبل وہ سندھ کی ایک یونیورسٹی کی وائس چانسلر بھی رہی ہیں۔ کراچی کے ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اور جامعہ کراچی میں ان کا آج بھی سب سے زیادہ اثر رسوخ ہے۔ ڈاو یونیورسٹی کے وائس چانسلر سعید قریشی ان کے کسی بھی صحیح یا غلط کام کو منع نہیں کر سکتے، بلکہ زیادہ تر فیصلے ان کے کہنے پر ہی کئے جاتے ہیں۔ اس وقت سندھ کی اعلی تعلیمی کمیشن، وفاقی اعلی تعلیمی کمیشن اور کراچی کی کچھ جامعات کے وائس چانسلرز کا ڈاکٹر ثمرین کے ساتھ ایک مکمل گٹھ جوڑ ہے۔ اسی وجہ سے گزشتہ کچھ عرصے سے ڈاکٹر عاصم کی اہلیہ ڈاکٹر ثمرین ایک طرف سندھ ایچ ای سی کی چیئرپرسن بننے کے لیے سرتوڑ کوششیں کررہی ہیں جبکہ دوسری طرف موجودہ چیئرمین ڈاکٹر طارق رفیع کے خلاف خاموشی سے مہم چلارہی ہیں۔اس کام میں ڈاکٹر عاصم حسین ان کی بھرپور سپورٹ کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپنی بیوی کو سندھ ایچ ای سی کے سیاہ و سفید کا مالک بنانے کے پیچھے سندھ ایچ ای سی کا 35 ارب روپے کا بجٹ ہے جس کو ڈاکٹر عاصم حسین ٹھکانے لگانا چاہتے ہیں حالانکہ ڈاکٹر طارق رفیع بھی عاصم حسین کے قریبی اور خاص ادمی ہے لیکن اپنی بیوی کو چیئرپرسن بنا کر وہ سندھ ایچ ای سی کے 35 ارب روپے کے بجٹ میں خود سمیت تمام بااثر افراد کو حصہ بقدر جثہ پوری ایمان داری سے تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اپنا عہدہ اور نوکری بچانے کے لالچ میں اس وقت ڈائریکٹر سندھ ایچ ای سی نعمان احسن اپنے چیئرمین کا ساتھ دینے کے بجائے ڈاکٹر ثمرین حسین کو چیئرپرسن سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن بنانے کی سازش میں ڈاکٹر عاصم حسین کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق انہی کے اثر ورسوخ کی وجہ سے ڈاکٹر ثمرین حسین بہت کم وقت میں دو یونیورسٹیز کی وائس چانسلر کے عہدوں کا فائدہ بھی اٹھا چکی ہیں جبکہ غیر قانونی طور پر سب سے زیادہ تنخواہ وصول کرنے کا اعزاز بھی انہیں ہی حاصل رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم حسین اور ڈاکٹر ثمرین حسین کا گروپ سندھ بالخصوص کراچی میں یونیورسٹیز کی سطح پرایک کارٹیل کی شکل اختیار کر گیا ہے جو دیگر یونیورسٹیز کو بھی کنٹرول کرکے ان کے انتظامی اور تدریسی فیصلوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔اس وقت اس کارٹیل میں سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نعمان احسن، جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد عراقی، اقراء یونیورسٹی سے کرپشن کے الزامات میں نکالے گئے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر وسیم قاضی، دیوان یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اورنگزیب، وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ریجنل دائریکٹر کراچی جاوید میمن اور مبینہ طور پر کراچی کے ایک بڑے اخبار کے تعلیمی رپورٹر شامل ہیں۔یاد رہے کہ بدعنوانی کے 460 آرب روپے کا مقدمہ آج بھی زیر سماعت ہے لیکن اس میں ملوث شخص بھی اس کارٹیل میں شامل ہے۔