کراچی (رپورٹ: مرزاافتخار بیگ) آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی اور پیشنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام عطیہ خون اور تھیلیسیمیا کی آگاہی سے متعلق سیمینار ”عطیہ ا مید“ کا انعقادحسینہ معین ہال میں کیاگیا، جس میں چیئرمین میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی ڈاکٹر قیصر سجاد، کنسلٹنٹ ہیماٹولوجسٹ ڈاکٹر نور العین، ،چیف آنکولوجسٹ ،پیڈیاٹرک آنکولوجی ڈاکٹر عظمیٰ امام، امراض معدہ اور ہیپاٹائٹس کی ماہر ڈاکٹر ہمار قریشی، شعبہ امراض نسواں پروفیسرڈاکٹر رفعت جلیل، مولانا مفتی حسین(ایڈوائزر شریعہ) و دیگر نے اظہارِ خیال کیا، ڈ اکٹر قیصر سجاد نے سیمینار میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جان ہے تو جہان ہے، یہاں آج لوگوں کا جذبہ دیکھ کر خوشی ہوئی، آرٹس کونسل کراچی کے حوالے سے عموماً یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہاں صرف ڈرامے، موسی اور رقص کے پروگرامز منعقد ہوتے ہیں لیکن یہاں سوشل ویلفیئر کمیٹی بھی قائم ہے جس کے تحت سیلاب، زلزلے اور کورونا کی وباءکے دنوں میں بہت کام کیاگیا، ان تمام کاموں کا سہرا صدر آرٹس کونسل محمداحمد شاہ کو جاتا ہے ان کی ذاتی دلچسپی اور انتھک محنت کے بغیر یہ سب کرنا ممکن نہیں تھا، انہوں نے بتایا کہ آرٹس کونسل میں ایک کلینک قائم ہے جہاں ممبران کا مفت چیک اپ کیا جاتا ہے، ڈاکٹر نور العین نے سیمینار میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہاکہ خو ن کا عطیہ کرتے وقت انسان کی صحت اچھی ہونی چاہیے، وزن پچاس کلو سے زیادہ اور ہیموگلوبین 12.5 ہونا ضروری ہے۔ لوگ سمجھتے ہے کہ خواتین خون کا ?طیہ نہیں دے سکتی لیکن اگر آپ کی صحت اچھی ہے اور کوئی بیماری نہیں تو خواتین بھی خون دے سکتی ہیں، بہ نسبت مردوں کے عورت کے اندر ہیموگلوبین کی مقدار کم ہوتی ہے۔ مولانا مفتی حسین نے کہاکہ لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ وہ اپنے خون کے مالک نہیں ہیں اس لیے عموما لوگ خون دینے سے کتراتے ہیں مگر ایسا بالکل نہیں ہے کسی بھی انسان کی مدد کرنا باعث ثواب ہے، شوہر اپنی بیوی کو خون دے سکتا ہے۔ڈاکٹر عظمیٰ امام نے کہاکہ کینسر کے مریض میں ہڈیوں کے گودے میں خون بنانے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے، ایسے مریضوں کو خون کی بہت ضرورت پڑتی ہے، کسی بھی سرجری کرتے وقت یہ خیال ضرور رکھیں کہ آپ کا ہیموگلوبین کم سے کم 10پوائنٹ ہونا چاہیے۔ڈاکٹر رفعت جلیل نے کہا کہ اگر ہم شادی سے پہلے لڑکے اور لڑکی کا تھیلیسمیاٹیسٹ کروالےں تو تھیلیسیمیا کا مرض بالکل ختم ہوسکتا ہے اور حمل کے دوران بھی ایسے ٹیسٹ ہوتے ہیں جن سے تھیلیسیمیا کی تشخیص ہوسکتی ہے تو اگر بچہ صحت مند نہ ہو تو دنیا میں اس کو اور اس کے ماں باپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر ہما قریشی نے بتایا کہ سند ھ میں 2013ءسے تھیلیسیمیا ایکٹ بنا ہوا ہے ، ہمیں عملی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہونے کی سب سے بڑی وجہ صحیح خون کی شفاف منتقلی نہ ہونا ہے۔ خون جہاں زندگی بچاتا ہے وہاں بہت ساری بیماریاں بھی لگا سکتا ہے، خون عطیہ کرنے کا سلسلہ صبح 11بجے سے شام 5بجے تک جاری رہا جس میں مرد، خواتین اور نوجوانوں نے بڑی تعداد میں خون عطیہ کیا،آخر میں میڈیکل اینڈ سوشل ویلفیئر کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قیصر سجاد کو آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی۔