اسلام آباد( نمائندہ خصوصی )حکومت نے 15 آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کا فیصلہ کرتے ہوئے ان سے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہےذرائع کے مطابق حکومت نے مہنگی بجلی سے ستائے عوام کو ریلیف کے لیے اقدامات شروع کر دیئے وزیر توانائی اویس لغاری کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس نے فریم ورک کو حتمی شکل دے دیذرائع کے مطابق حکومت نے 15 آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 90ء کی دہائی میں قائم 6 آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ معاہدے فوری ختم کیے جائیں گے اور 9 آئی پی پیز سے معاہدہ مرحلہ وار بنیادوں پر ختم کیا جائے گاذرائع کے مطابق گل احمد انرجی لمیٹڈ کوہ نور انرجی لبرٹی پاور پروجیکٹ ٹپال انرجی لمیٹڈ اٹک جنریشن اور کیپ کو کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے مذکورہ آئی پی پیز کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں توسیع نہیں ہوگیحکومتی ذرائع کے مطابق لال پیر پاک جین فوجی کبیر والا پاور، حبیب اللہ کوسٹل، جاپان پاور جنریشن صبا پاور حب کو سدرن الیکٹریک پاور روش پاور کے ساتھ بھی معاہدے مرحلہ وار ختم ہوں گےذرائع کے مطابق 90ء کی دہائی میں لگنے والی آئی پی پیز کے ساتھ معاہے آئندہ تین سے پانچ سال میں مرحلہ وار بنیادوں پر ختم کیے جائیں گےدریں اثنا 201 سے زائد یونٹ کے صارفین کے لیے بھی فریم ورک تیار کیا گیا ہے جس کے مطابق 201 سے زائد یونٹ صارفین کو 6 ماہ تک اسی سلیب میں رکھنے کی پالیسی میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے201سے اوپر یونٹ کے صارفین کے لیے خصوصی سلیب رکھے جائیں گے 201 سے زیادہ یونٹ والے بجلی صارفین کےلیے 26روپے فی یونٹ سلیب مقرر کرنے پرغور کیا جا رہا ہےوفاقی وزیر اویس لغاری نے کہا ہے کہ شعبہ توانائی معیشت کےلیے اہم ہے اس میں اصلاحات کررہے ہیں اور ان اصلاحات پر عمل بھی یقینی بنائیں گےانہوں نے کہا کہ اصلاحات پرعمل درآمد کےلیے کوآرڈی نیشن ضروری ہےقومی ٹاسک فورس شعبہ توانائی میں اصلاحات پر کام کرے گی
20 نکاتی اصلاحات کاآغاز ہوچکاہےجتنا جلد معاملات کو ٹھیک کریں گے اتنی ہی جلد معیشت پٹڑی پرچڑھے گی