سرینگر: (مانیٹرنگ ڈیسک ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ہائی کورٹ نے نئی دہلی کی مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کو سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں انصاف کی فراہمی کو ایک مذاق بنایا گیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عدالت کے یہ ریمارکس ایک ایسے شخص کے لیے معاوضے کی درخواست کی سماعت کے دوران آئے جو 11سال سے زائد عرصے تک غیر قانونی طور پر نظر بند تھا۔ چیف جسٹس پنکج میتھل اور جسٹس جاوید اقبال وانی پر مشتمل ہائی کورٹ بنچ نے کہاکہ منوج سنہا انتظامیہ کا انصاف کی فراہمی کے لیے طرز عمل انتہائی سست اور ناقص ہے۔عدالت نے کہاکہ درخواست گزارکو جسے 11سال سے زیادہ عرصہ جیل میں گزارنے کے بعد 2019میں بری کر دیا گیا تھا، عدالت کی بار بار ہدایات کے باوجود معاوضہ نہیں دیاگیا۔ ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو چار ہفتوں کے اندر درخواست گزار کو معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی اور خبردار کیا کہ تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔عدالت کے ریمارکس سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انصاف کی فراہمی کے نظام کو درپیش چیلنجزاجاگرہوتے ہیں جہاں بنیادی ڈھانچے اور افرادی قوت کی کمی سمیت مختلف وجوہات کی بنا پر مقدمات اکثر برسوں تک چلتے رہتے ہیں۔