اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی ) اسلام آباد میں منعقدہ ایک سیمینار کے مقررین نے کہا ہے کشمیر پر پاکستان کا بیانیہ حقیقت او ر سچائی پر مبنی ہے جبکہ اس حوالے سے بھارتی بیانیہ سوائے جھوٹ اور مکرو فریب کے کچھ نہیں ۔ مقررین نے کہا کہ پاکستان کو اپنے مبنی برحق بیانیے کو عالمی سطح پر پذیرائی بخشوانے کیلئے اپنی سفاری کو مزید مزید موثر اور فعال بنانے کی ضرورت ہے ۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ”370 ،35اے کی منسوخی کے بعد کشمیریوںکی جدوجہد“ کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز (آئی پی ایس) نے یوتھ فورم فار کشمیر (وائے ایف کے) کے تعاون سے کیا تھا۔تقریب کی صدارت رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ صوبیہ اسلم نے کی جبکہ اس موقع پر چیئرمین آئی پی ایس خالد رحمٰن ، سینئیر ریسرچ فیلو آئی پی ایس ڈاکٹر شہزاد اقبال شام ، سابق سیکرٹری آزاد جموں اینڈ کشمیر سلیم بسمل، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی، اسلام آباد کی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور اس کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات اور سیاسیات کی چئیر پرسن ڈاکٹر نور فاطمہ ، سابق وزیر آزاد کشمیر اور آئی پی ایس ریسرچ ایسوسی ایٹ فرزانہ یعقوب ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوتھ فورم فار کشمیر زمان باجوہ ، اور دیگر شرکاء نے بھی خطاب کیا۔ڈاکٹر شازیہ نے مسئلہ کشمیر پر مستقل اور فعال بین الاقوامی سفارت کاری کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے نوجوانوں اور رہنماﺅںکے درمیان کمیونیکیشن گیپ کو ختم کرنے اور موثر نمائندگی کے لیے عصری آلات کو موًثر طریقے سے استعمال کرنے کی اہمیت کو ا±جاگر کیا۔سلیم بسمل نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے دل و دماغ جیتنے میں ناکام رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان کو اپنی سچائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے نوجوانوں کو اپنے بیانیے کی تشہیر کے لیے متحرک کرنا چاہیے۔ڈاکٹر نور نے بھارت کی خود ساختہ جمہوریت کو "سب سے بڑا جھوٹ” قرار دینے کے ارونادھتی رائے کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی بیانیہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپا نہیں سکتا۔ انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کثیر جہتی نقطہ نظر اور بین الاقوامی حمایت کی ضرورت پر زور دیا۔
فرزانہ یعقوب نے کہا کہ جہاں پاکستان کشمیر کی فعال حمایت کرتا ہے، وہیں آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کو بھی کلیدی کردار ادا کرناچاہیے۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا کو بیانیہ پر مبنی مواد بنانے اوراس کی تشہیر کرنے کیلئے ایک موثر ٹول کے طور پر استعمال کریں۔خالد رحمٰن نے اپنے اختتامی کلمات میں کشمیر کے حامی بیانیے کو مو¿ثر طریقے سے آگے بڑھانے کے لیے باخبر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو کام میںلانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کاز کے فروغ اور عالمی سطح پر غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کے لیے نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کی اشد ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر بنیادی طور پر خود ارادیت کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو چھپانے کی بھارتی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے لیے کثیر جہتی کوششوں اور مضبوط بین الاقوامی سفارت کاری پر زور دیا۔