اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی شیخ مجیب کو ہیرو مانتے تھے، وہ اپنا موازنہ شیخ مجیب سے کیا کرتے تھے اور کہتے تھے کہ میرے ساتھ وہی ہو رہا ہے جو شیخ مجیب کے ساتھ ہو رہا ہے، شیخ مجیب کا صرف ایک مجسمہ گرنے سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنا بیانیہ بدل لیا، جو یو ٹرن نہ لے وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کہلا ہی نہیں سکتا، ان کا کوئی دین ایمان نہیں، پاکستان کی حکومت اور عوام بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، بنگلہ دیش کے لوگوں کے عزم اور حوصلے کو سراہتے ہیں، پارلیمان بالادست ادارہ ہے، اسے قانون سازی کا اختیار حاصل ہے، فلور کراسنگ کے حوالے سے آئین و قانون واضح ہیں، تحریک انصاف کے آزاد ارکان نے ایسی جماعت میں شمولیت اختیار کی جس کا وجود ہی نہیں تھا، تحریک انصاف کو بن مانگے ریلیف دیا گیا، فیصلے کے باعث جو قانونی سقم اور مسائل پیدا ہوئے، ان کا حل ہونا بہت ضروری ہے۔بدھ کو یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے بلال کیانی نے قومی اسمبلی اور سینیٹر طلال چوہدری نے سینیٹ میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا، الیکشن ایکٹ کا بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور ہوا اور ایکٹ کی شکل اختیار کر گیا۔ انہوں نے کہا کہ فلور کراسنگ کے حوالے سے آئین و قانون واضح ہیں کہ فلور کراسنگ نہیں ہو سکتی، آزاد امیدوار کو تین دن کے اندر کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے اور اس کے لئے بیان حلفی جمع کرانا پڑتا ہے، کیا بیان حلفی جمع کرانے کے بعد کسی رکن کی پارٹی تبدیل کرائی جا سکتی ہے؟ یہ بہت پیچیدہ صورتحال ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پرائیویٹ ممبر بل کے ذریعے اس رول کو قانونی شکل دی گئی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے دو معزز جج صاحبان نے اختلافی نوٹ میں بہت اہم نکات اٹھائے ہیں اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کے لئے آئین کے آرٹیکل 51، 106، 62 اور 63 کو معطل کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے معزز جج صاحبان امین الدین خان اور نعیم افغان نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ 15 دن گذر جانے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو متناسب نمائندگی کے فارمولے کے تحت مخصوص نشستیں دی جاتی ہیں، سنی اتحاد کونسل کا پارلیمان میں کوئی وجود نہیں تھا حتیٰ کہ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے بھی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت اختیار کرلیتے تو شاید انہیں مخصوص نشستیں مل جاتیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ انہوں نے ایسی پارٹی میں شمولیت اختیار کی جس کا وجود ہی نہیں اور کہتے ہیں کہ متناسب نمائندگی کے فارمولے کے تحت نشستیں دی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کے لئے اپنے امیدواروں کی لسٹیں شیڈول کے مطابق آویزاں کرتی ہے تاکہ ووٹرز کو مطلع کیا جا سکے کہ ہم نے ان امیدواروں کا انتخاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی ماہرین کے مطابق تحریک انصاف کو بن مانگے ریلیف دیا گیا اور ایسے فریق کو ریلیف دیا گیا جو ریلیف مانگنے بھی نہیں آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان بالادست ادارہ ہے، اسے قانون سازی کا اختیار حاصل ہے، پارلیمنٹ نے ایک رول کو لاءکے اندر تبدیل کر کے اسے مزید دوام بخشا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے باعث جو قانونی سقم اور مسائل پیدا ہوئے، ان کا حل بہت ضروری ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ قانونی معاملات میں انصاف ہونا چاہئے۔بنگلہ دیش کی صورتحال کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، بنگلہ دیش کے لوگوں کے عزم اور حوصلے کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی شیخ مجیب کو ہیرو مانتے تھے، انہوں نے اپنا موازنہ شیخ مجیب سے کیا تھا اور کہا تھا کہ میرے ساتھ وہی ہو رہا ہے جو شیخ مجیب کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنمائوں نے ٹیلی ویژن پر آ کر کہا کہ ہمارا لیڈر شیخ مجیب کی طرح ہے۔انہوں نے کہا کہ جو یو ٹرن نہ لے تو وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کہلا ہی نہیں سکتا، ان کا کوئی دین ایمان نہیں، پی ٹی آئی نے اس ملک میں شیخ مجیب کا بیانیہ بنایا، تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کے آفیشل اکائونٹ سے شیخ مجیب کو ہیرو ڈیکلیئر کیا گیا اور عمران خان کا موازنہ شیخ مجیب سے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اور شیخ حسینہ واجد کی حکومت میں کچھ چیزیں ایک جیسی ہیں، وہ بھی بیرونی مدد مانگتی تھیں اور یہ بھی بیرونی مدد مانگتے تھے، انہوں نے بھی اپنے ملک میں کرپشن کی اور انہوں نے بھی 190 ملین پائونڈ کی کرپشن کی، ان دونوں میں بہت مماثلت ہے۔انہوں نے کہا کہ شیخ مجیب الرحمان کے ایک مجسمے کو گرانے پر انہوں نے اپنا بیان بدل دیا ہے، یہ وہ رجیم تھی جس نے بنگلہ دیش میں تقسیم پیدا کی تھی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی بھی تقسیم پیدا کرنے کے قائل ہیں، یہ بھی سمجھتے ہیں کہ تقسیم سے سیاسی فائدہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قول و فعل کے تضاد میں اگر پی ایچ ڈی کی ڈگری ہوتی تو وہ یو ٹرن کے بادشاہ کو اعزازی طور پر دے دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اس بیانیہ سے انحراف کرنا چاہتے ہیں کہ شیخ مجیب آج ان کا ہیرو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کرپشن کے معاملات رپورٹ کر رہا ہے، کیا آپ کے کرپشن کے معاملات اس سے مختلف تھے، آپ بھی بیرونی مدد چاہتے تھے، آپ بھی چاہتے تھے کہ معاشرے کو مزید تقسیم کیا جائے، آپ میں اور شیخ حسینہ واجد میں کوئی خاص فرق نہیں ہے، آج آپ شیخ مجیب کے بیانیہ سے یو ٹرین لیں گے کیونکہ آج یہ انہیں موزوں نہیں، انہیں جب بھی موزوں لگے گا آپ امریکہ پر الزام عائد کریں گے اور پھر کہیں گے کہ فوج مدد کرے اور جب موزوں لگے گا آپ 9 مئی کے حملے کروا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہر جگہ یو ٹرن لیتے ہیں، یہ ہمیشہ لاشوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے کیسز کی بات کریں اور کیسز کا جواب دیں، بیرسٹر گوہر کو چاہئے کہ وہ جب اپنے لیڈر سے ملاقات کریں تو انہیں بتائیں کہ آپ شیخ مجیب کو آپ ہیرو بنا رہے تھے،اب بیانیہ بدل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار قول و فعل میں تضاد، منافقت کی سیاست، جھوٹ، بہتان، الزام تراشی، غلط بیانی، فریب اور مکر سب مل جائیں تو ایک تحریک انصاف اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی بنتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بنگلہ دیش میں معاشی حالات کا مسئلہ نہیں تھا، تقسیم، کرپشن، نفرت اور کوٹہ سسٹم کا مسئلہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ بنگلہ دیش میں حالات معمول پر لوٹ آئیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد کو بیرونی مدد وہاں سے حاصل تھی جس نے آج کشمیر میں مظالم ڈھا رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب شیخ مجیب کا بیانیہ بنایا جا رہا تھا تو خان صاحب کو یہ نہیں بتایا گیا کہ اس کی بیٹی کہاں سے مدد مانگ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے سیاسی مفادات کی خاطر بڑی چھلانگیں لگائی جاتی ہیں اور بعد میں اس کی بڑی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت یا لیڈر پاکستان سے بڑا نہیں ہے، میں سیاسی کارکن ہوں، ایک سیاسی جماعت کا رکن ہوں، میرے ایمان کا حصہ ہے کہ پاکستان ہے تو ہم ہیں، کبھی یہ نہیں کہوں گا کہ فلاں نہیں تو پاکستان نہیں۔ جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ خوش اسلوبی سے معاملات آگے بڑھے ہیں، گزشتہ روز کے مذاکرات میں کافی پیشرفت ہوئی ہے، کچھ نکات انہیں بھجوائے ہیں، آج اس پر دوبارہ مشاورت ہوگی،کوشش ہے کہ آج مشاورت کو حتمی شکل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہمارا ایجنڈا ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ بجلی کے بل کم ہوں، آئی پی پیز کے معاملات پر نظرثانی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو 50 ارب روپے کی سبسڈی تین ماہ کے لئے دی گئی ہے، امید ہے جماعت اسلامی کے ساتھ مذاکرات میں اچھی پیشرفت ہوگی، بانی پی ٹی آئی نے اپنی حکومت کو ختم کرنے پر کبھی امریکہ پر الزام عائد کیا اور کبھی فوج پر اور پھر کہا کہ محسن نقوی نے ان کی حکومت گرائی، بانی پی ٹی آئی کو ذہنی چیک اپ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ شہنشاہ عالی کا فرمان ہے کہ جب جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں موجود فریج سے پانی آتا ہے تو وہ راستے میں گرم ہو جاتا ہے، انہیں ان کے سیل میں ذاتی فریج فراہم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس فریج آ گیا ہے، سائیکل بھی آ گئی ہے، کھانا پینا چل رہا ہے، اب پارٹی رہ گئی ہے، اس کا بھی مناسب انتظام کرلینا چاہئے۔