نئی دلی:(نمائندہ خصوصی )بھارت میں ہندوتوا گروپ بنگلہ دیش میں اقلیتوں پر حملوں کے بارے میں جھوٹی ، بے بنیاد اور گمراہ کن خبر یں پھیلا کر مسلم مخالف جذبات بھڑکانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جھوٹی خبروں کا یہ سیلاب بنگلہ دیش میں بڑے سیاسی بحران کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایک مہینے سے زائد عرصے سے جاری احتجاجی مظاہروں کے بعد بنگلہ دیش کی بھارت نواز وزیراعظم شیخ حسینہ واجدمجبوراً مستعفیٰ ہو کر اور بھارت منتقلی ہو گئی ہیں ۔ اس دوران پورے بنگلہ دیش میں جاری احتجاجی مظاہروں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں ۔ مظاہروں کا آغاز جولائی کے اوائل میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ہوا تھا۔بعدازاں یہ مظاہرے وزیر اعظم کے استعفے اور سول نافرمانی کی تحریک میں بدل گئے ۔شیخ حسینہ واجد کے استعفیٰ اور ملک سے منتقلی کے بعد لاکھوں بنگلہ دیشیوں نے دارالحکومت ڈھاکہ کی سڑکوں پر نکل کر جشن منایا۔اس بحرانی صورتحال سے فائدہ اٹھاتے بھارت میں ہندوتوا گروپ بنگلہ دیش میں خواتین کی عصمت دری، حملوں اور آتش زنی کے واقعات جھوٹی اور غیر متعلقہ ویڈیوز اور تشدد کی من گھڑت کہانیاں سوشل میڈیا پر پھیلاتے رہے ۔انہوں نے اپنی مہم کے دوران بنگلہ دیش میں مسلمانوں اور اسلام کے خلاف اشتعال انگیز دعوے بھی کئے ۔ ریاست مہاراشٹر سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نتیش رانے نے سوشل میڈیا پر بھارت میں بنگلہ دیشیوں کے خلاف اشتعال انگیز بیان بازی کی اورکہاکہ "چن چن کے ماریں گے”۔ بعدازاں شدید عوامی ردعمل پر انہوںنے اپنی یہ پوسٹ ڈیلیٹ کر دی۔ممتاز فیکٹ چیکر اور صحافی محمد زبیر نے غلط معلومات کے کئی واقعات کو بے نقاب کیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ ہندوتوا گروپوں نے2021میں بنگلورو میں ہونیوالی اجتماعی عصمت دری کی ویڈیوز کو بنگلہ دیش میں پیش آنے والے حالیہ واقعات کی ویڈیوز کے طورپر پیش کیا۔انہوںنے سوشل میڈیاصارف دیپک شرما کی طرف سے بنگلہ دیش میں مظاہروں کے دوران ایک دلت خاتون کی متعدد بار عصمت دری سے متعلق ویڈیو کی بھی حقیت بے نقاب کی اور جھوٹا قراردیا۔ سوشل میڈیا پر ہندوتوا گروپوں کے اکائونٹس کے ذریعے بنگلہ دیش سے متعلق جھوٹی خبریں بھیلائی جارہی ہیں ۔ایک اور فیکٹ چیکر سوہان الرحمن نے رنگ پور میں ہندو خواتین کی عصمت دری اور انہیں زندہ جلائے جانے کی ایک ویڈیو کو جھوٹا قراردیتے ہوئے واضح کیاہے کہ یہ رنگ پو ر کی نہیں بلکہ بنگلورو کی ویڈیو ہے ۔ ہندوتوا گروپوں کی طرف سے بنگلہ دیش میں ہندوئوں پر ظلم وتشدداورمندروں کی توڑ پھوڑ اور انہیں نذر آتش کرنے کے بارے میں جاری کی گئی دیگر ویڈیوز کوبھی فیکٹ چیکر اور سوشل میڈیا صارفین نے جھوٹا اور غیر متعلقہ قراردیا ہے ۔