ڈھاکہ( نمائندہ خصوصی )شیخ حسینہ کے بیٹے نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ان کی والدہ اپنی سیاسی واپسی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتیں۔ ان کے مطابق شیخ حسینہ ’اپنی سخت محنت کے بعد بہت مایوس ہیں کہ ایک اقلیت ان کے خلاف کھڑی ہوئی۔‘بی بی سی کے پروگرام نیوز آور سے بات کرتے ہوئے سجیب واجد نے کہا کہ ان کی والدہ گذشتہ روز سے استعفے پر غور کر رہی تھیں اور انھوں نے خاندان کے اصرار پر اپنے تحفظ کے لیے ملک چھوڑا ہے۔ سجیب واجد اپنی والدہ شیخ حسینہ کے مشیر کے طور پر بھی کام کرتے تھے۔اپنی والدہ کے دور کا دفاع کرتے ہوئے شیخ حسینہ کے صاحبزادے نے کہا کہ ’انھوں نے بنگلہ دیش کی تقدیر بدل دی۔ جب انھوں نے اقتدار سنبھالا تو یہ ریاست ناکامی سے دوچار تھی۔ یہ غریب ملک تھا۔ آج اسے ایشیا کا رائزنگ ٹائیگر سمجھا جاتا ہے۔ وہ بہت مایوس ہیں۔‘انھوں نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے دیکھا کہ گذشتہ روز 13 پولیس اہلکاروں پر تشدد کر کے انھیں ہلاک کر دیا گیا۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ پولیس کو کیا کرنا چاہیے جب مشتعل مظاہرین انھیں مار رہے ہوں؟‘بنگلہ دیش کے پُرتشدد مظاہروں میں اب تک سینکڑوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والے اکثر افراد مظاہرین ہیں۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشتگرد تنظیموں، اسمگلروں اور بھتہ خوروں کی ’پراکسی‘ ہے: