ڈھاکہ( مانیٹرنگ ڈیسک نیوز ڈیسک )بنگلہ دیش میں گذشتہ ماہ سے جاری پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کے بعد وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد مستعفی ہو گئی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ اپنی بہن کے ساتھ ایک ہیلی کاپٹر میں ڈھاکہ سے انڈیا روانہ ہوئیں۔ ادھر بنگلہ دیشی دارالحکومت میں مشتعل مظاہرین نے وزیر اعظم آفس سمیت کئی اہم مقامات پر توڑ پھوڑ کی ہے اور عوامی لیگ کے دفاتر کو نذرِ آتش بھی کیا ہے۔۔ڈھاکہ میں وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ سمیت کئی مقامات پر توڑ پھوڑ، عوامی لیگ کے دفاتر نذرِ آتش کر دینے گئے دوسری جانب بنگلہ آرمی چیف نے بنگلہ دیش میں عبوری حکومت قائم کی جائے گی، مظاہرین فوج سے تعاون کریں جبکہبنگلہ دیش میں حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 90 افراد کی ہلاکت، کرفیو اور تین روزہ تعطیلات کے باوجود مظاہرین کا ڈھاکہ کی طرف لانگ مارچ کیاگذشتہ ماہ سے جاری سرکاری نوکریوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف مظاہرے سول نافرمانی کی تحریک میں تبدیل ہوئے تھے جبکہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کی سربراہ بیگم خالدہ ضیا اور قائم مقام چیئرمین طارق رحمان نے ملک میں جاری صورتحال کے تناظر میں عوام کو پُرامن رہنے کا کہا ہے۔بی این پی کے سیکریٹری جنرل مرزا فخرالاسلام کا کہنا تھا کہ عوامی لیگ کی حکومت گِرنے سے ان کا مطالبہ پورا ہوچکا ہے لہذا اب وہ پُرامن رہیں۔انھوں نے یہ پیغام آرمی چیف جنرل وقار الزمان سے ملاقات کے بعد دیا۔شیخ حسینہ کے استعفے کے بعد آرمی چیف نے فوج کے ہیڈکوارٹر میں متعدد سیاستدانوں سے ملاقات کی تھی۔ دریں اثنا بی این پی کی جانب سے طلبہ کے مظاہرے کی حمایت کی گئی تھی۔ دریں اثناء عالمی میڈیا کی رپورٹس اورانڈیا کے سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے دلی کے قریب ایک فوجی اڈے پر ملاقات ہوئی۔اطلاعات کے مطابق دلی کے قریب غازی آباد میں ہندن ایئر بیس پر اجیت دوول نے شیخ حسینہ کا استقبال کیا۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق شیخ حسینہ کو لے جانے والا فوجی طیارے نے ہندن ایئر پورٹ پر مقامی وقت کے مطابق قریب پانچ بجے لینڈ کیا تھا۔دلی میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ انڈیا میں قیام نہیں کریں گی بلکہ وہ یہاں عارضی طور پر رُکی ہیں۔ وہ یہ عندیہ دیتے ہیں کہ شیخ حسینہ ممکنہ طور پر برطانیہ جائیں گی۔اس حوالے سے کوئی مصدقہ تفصیلات نہیں ہیں کہ آیا وہ انڈیا میں دو سے تین گھنٹے رُکیں گی یا دو سے تین دن۔دریں اثنا شام کو انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی وزیر اعظم مودی سے ملاقات ہوئی اور انھیں بنگلہ دیش کی صورتحال کے حوالے سے بریفننگ دی گئی۔ قبل ازیں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں مظاہرین شیخ حسینہ کے مستعفی ہونے کا جشن منا رہے ہیں17 سالہ طالبہ فاطمہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں یہاں اپنی آزادی کا جشن منا رہی ہوں۔ میرا ملک دوبارہ آزاد ہوچکا ہے’میں، میرے بھائیوں اور بہنوں نے اس کے لیے جدوجہد کی ہے۔ اور بالآخر ہمیں آزادی مل گئی ہے۔ ہم وہ کریں گے جو کرنا ہمیں پسند ہے۔ وہ نہیں جو دوسرے ہمیں کہیں گے۔‘رسووا نامی کاروباری شخصیت نے بی بی سی کو بتایا کہ ’گذشتہ ہفتوں نے ہمیں بہت مایوس کیا۔۔۔ ہماری اظہار رائے کی آزادی کھو چکی تھی۔‘’اور آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ سب باہر آچکے ہیں۔ ہم فتح سے ہمکنار ہوئے ہیں۔‘مظاہرے میں شریک خاتون کا کہنا تھا کہ وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی بدعنوانی کے خلاف جنگ اب پہلی ترجیح ہونی چاہیے