ڈاکٹر ادیب رضوی صاحب ہمارے قومی ہیرو ہیں ۔ میں خود ان کی عزت اپنے میاں جی (والدِ محترم) کی طرح ہی کرتا ہوں ۔
انہوں نے 19 جولاٸی 2024 کو ایک امیر فیملی کی مدد سے 4 ارب روپے کیش اور 10 ارب روپے کا قرضہ لیکر شاہراہ فیصل کے 45-40 سال سے چلتے مشہور ہوٹل ریجنٹ پلازہ کو خرید کر اس پر SIUT لکھ کر اسے ہاسپیٹل بنانے کا اعلان کردیا ہے ۔ خوب داد وصول کر رہے ہیں اور لوگ واہ واہ کرتے نہیں تھک رہے ۔
320 مستقل اور 185 ڈیلی ویجز کے ملازمین پلک جھپکتے بے روزگار ہوگٸے ۔ اس بےروزگار معاشرے میں 505 گھرانوں کو پالنے کیلیے ان کے سربراہ اب نوکریاں ڈھونڈتے دھکے کھا رہے ہیں ۔ انکو بیروزگار کرنے میں نہ EOBI سے نہ SESSI سے کوٸی مشورہ کیا گیا ۔ اس طرح کسی چلتے کاروبار کی نوعیت تبدیل کرنے میں قانوناََ %50 ملازمین کو جاب سیکیورٹی دی جاتی ہے لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ ایک میجر صاحب کی سربراہی میں سیکیورٹی گارڈز بٹھا کر تمام ملازمین کو باہر نکال دیا اور اب کوٸی بلڈنگ کے اندر نہیں جا سکتا۔
ڈاکٹر ادیب رضوی کی فہم و فراست اور خدا ترسی پورا پاکستان جانتا ہے مگر کیا وہ صرف گردے کے مریضوں کیلیے ہے ۔ 505 گھرانوں کا نان نفقہ بند کرکے انتہاٸی مصروف شاہراہ فیصل پر مریضوں کا علاج سمجھ میں نہیں آتا ۔
کیا ہی اچھا ہوتا کہ اتنے بڑے سرمایہ سے بحریہ ٹاٶن اور سہراب گوٹھ کے درمیاں کوٸی سستی زمین خریدی جاتی اس پر purpose Built ہاسپیٹل کی بلڈنگ بناٸی جاتی اور پورے ملک سے گردے اور شاید مزید کٸی بیماریوں کے مریض علاج کیلیے آسانی سے وہاں پہنچ پہنچتے اورصحتیاب ہونے پر ڈاکٹر ادیب رضوی اور انکی ٹیم کو جیتے دم تک دعاٸیں دیتے ۔ انڈس ہاسپیٹل کورنگی روڈ پر اور شوکت خانم کینسر ہاسپیٹل سپر ہاٸی وے پر بھی تو پلان ہوٸے ہیں ۔
آج ریجنٹ پلازہ کے بےروزگار ہونے والے جی ایم مسٹر خالد سے بھی بات ہوٸی تو انہوں نے انتہاٸی رنجیدہ لہجے میں بتایا کہ برگیڈیر صاحب ہمارے سینکڑوں ملازمین رو رو کےدہاٸی رہے ہیں کہ ڈاکٹر ادیب رضوی تک ہمارا پیغام پہنچا دیں کہ ہم اپنے اور اپنے بچوں کے گردے آپ کو عطیہ کردیتے ہیں بس ہمیں بےروزگار نہ کریں ۔ ہم پچھلے 25-20 سال سے اس ہوٹل کے ملازم ہیں اب کہاں جاٸیں گے ۔ اس عمر میں دوبارہ کون دے گا ہمیں نوکری کہ ہم اپنے بچے پال سکیں ۔
ہماری بھی ڈاکٹر ادیب رضوی صاحب سے گزارش ہے کہ جو کثیر سرمایہ آپ کو ملا ہے اس سے اپنی مرضی کا ہاسپیٹل کہیں کھلی جگہ پر بنالیں کیونکہ کسی لگژری ہوٹل کے 425 ایرکنڈیشنڈ اٹیچ باتھ روم کمرے مریضوں کے کس کام آٸیں گے ۔
پتہ نہیں ڈاکٹر ادیب رضوی اور انکی ٹیم تک ان 505 خاندانوں کے بےروزگار ہونے کی چیخ وپکار کی خبر پہنچتی ہے یا نہیں ۔ اتنا سرمایہ عطیہ ہوا ہو تو 4 اسٹار ہوٹل کی بلڈنگ سے کہیں بہتر ہاسپیٹل بلڈنگ بناٸی جا سکتی ہے اور سوچیے ٹورزم انڈسٹری کو کتنا نقصان ہوا ہے کہ شہر میں 425 کمروں کا ایک بہترین ہوٹل ایک جنبش میں غاٸب ہوگیا ہے ۔