اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے فلسطینیوں پر اسرائیل کی جانب سے جاری انسانیت سوز مظالم اور سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں صرف اسماعیل ہنیہ کو نہیں مارا گیا بلکہ بین الاقوامی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار ممالک اس لئے خاموش ہیں کہ امت مسلمہ اور فلسطینی کمزور ہیں، طاقتور اپنی طاقت کے نشے میں ہر وہ حد عبور کر رہا ہے جو انسانیت کی تذلیل ہے، ظلم کی رات جتنی بھی طویل کیوں نہ ہو صبح ضرور ہو کر رہے گی۔جمعہ کو قومی اسمبلی میں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر پیش کی گئی متفقہ مذمتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ جو شخص انسانی قدر، انسانی حقوق اور انسانیت پر یقین رکھتا ہے فلسطین کی صورتحال پر وہ سب دکھی ہیں، فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور ان پر زندگی تنگ کر دی گئی ہے، یہ سب کچھ اس لیے ہو رہا ہے کہ امت مسلمہ اور فلسطینی کمزور ہیں، اسرائیل ور اس کے حواری بہت طاقتور ہیں، یہ طاقتیں جانوروں کے حقوق کی خلاف ورزی کی بات کرتے ہیں، ماحولیات کی بات کرتے ہیں لیکن افسوس اسرائیل فلسطینیوں پرظلم ڈھا رہا ہے، اس حوالے سے وہ نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار ممالک بات نہیں کر رہے، یہ کمزور اور طاقتور کی جنگ ہے، طاقتور اپنی طاقت کے نشے میں ہر وہ حد عبور کر رہا ہے جو انسانیت کی تذلیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل، جنیوا کنونشن اور انسانی حقوق کی تنظیمیں جو بڑی بڑی باتیں اور دعوے کرتے ہیں آج وہ کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کو بھی مارا جا رہا ہے اور مرے ہوئے لوگوں پر بھی بمباری کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران میں صرف اسماعیل ہنیہ کو نہیں مارا گیا بلکہ بین الاقوامی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، یہ جن کے خلاف ہو رہا ہے وہ کمزور ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کے عوام اور اسماعیل ہنیہ کے خاندان کی قربانیاں لازوال ہیں، اس صورتحال پر سوچنے کی ضرورت ہے اور ایوان میں متفقہ قرارداد کی منظوری خوش آئند بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بات میں اثر اس لیے نہیں رہا کہ ہم نے اپنے آپ کو دیگر معاملات میں الجھا لیا ہے، ہم چھوٹے چھوٹے معاملات پر تقسیم کا شکار ہیں، ہماری معیشت کمزور ہے، اس صورتحال میں ہم نے اپنا فرض ادا کر دیا ہے مگر ہماری بات کون سنے گا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر جتنے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جائے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی مظالم انتہائی افسوسناک ہیں، یہ مسئلہ صرف قراردادوں سے حل نہیں ہوگا۔ عالم اسلام سمیت عالمی برادری کو اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ یہاں پہ متفقہ قرارداد منظور کی گئی ہے۔جے یو آئی (ف) کے رکن مولانا عبدالغفور حیدری نے فلسطین پر اسرائیلی مظالم اور ایران میں اسماعیل ہنیہ پر حملے کی مذمت کی اور دعا کی کہ اللہ تعالی اسماعیل ہنیہ کی شہادت کو قبول کرے اور اللہ تعالی ان کی شہادت کے طفیل اسرائیل کو نیست و نابود کرے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی گزشتہ60 سال سے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور قربانیوں کی ایک لازوال مثال رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کی سرزمین انبیاء کی سرزمین ہے اس پر اسرائیل کا کوئی حق نہیں بنتا یہ فلسطینیوں کی ملکیت ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت اور ان پر حملہ کو ہم اپنے آپ پر اور پاکستان پر حملہ سمجھتے ہیں، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے، یہ واقعہ اقوام متحدہ کے وجود پر سوال ہے، ہم فلسطینیوں کی آزادی جدوجہد کی حمایت کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان نیتن یاہو کے خلاف انسانیت کے قاتل کے طور پر عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ دائر کرے۔ حمید حسین نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت امت مسلمہ کے لئے بڑا سانحہ ہے، اسرائیل بربریت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ امیر مقام نے کہا کہ ہمارے جذبات اور احساسات فلسطینی عوام کے ساتھ ہیں، ایوان سے ان کے حق میں متفقہ قرارداد کی منظوری خوش آئند ہے۔ پھولین نے کہا کہ ایوان سے فلسطین کے حق میں قرارداد مثبت عمل ہے، ہمیں قراردادوں سے آگے بڑھنا ہو گا۔ مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ پر ایران پر حملہ ایرانی خود مختاری کے خلاف ہے، ایوان میں متفقہ قرارداد کی منظوری خوش آئند عمل ہے، ہمیں دیگر اجتماعی معاملات پر بھی اسی طرح کے اتفاق رائے کا اظہار کرنا چاہیے۔