اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ نے کہا ہے کہ پاکستانی نوجوان اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے موسمیاتی بحران کے باوجود اپنے مستقبل کو روشن بناسکتے ہیں، نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت کی بڑھتی ہوئی معاشی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے زیر اہتمام اور وزیراعظم کے نوجوانوں کے پروگرام اور وزارت برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ کے تعاون سے منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم کی معاون برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم تقریب کی مہمان خصوصی تھیں جبکہ دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ اورچیئرمین پی ایم وائی پی رانا مشہود احمد خان نے کلیدی خطاب کیا۔ تقریب میں کینیڈا کی ہائی کمشنر لیسلی سکانلون اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے نمائندے سیموئیل رزک نے بھی شرکت کی۔ پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ نے اپنے خطاب میں کہا کہ نوجوان نسل موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات کا سامنا کرنے والی پہلی نسل ہے۔انہوں نے کہا کہ مشکلات کا شکار قوموں پر موسمیاتی تباہ کاریوں کا سارا بوجھ ڈالنا انصاف نہیں۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت عالمی معیشت میں 15.7 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کرے گی اور نوجوانوں کو اس سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دولت مشترکہ نے سلیکون ویلی کے ساتھ مل کر ایک مصنوعی ذہانت کی اکیڈمی تیار کی ہے تاکہ نوجوانوں کو تربیت دی جاسکے۔ قبل ازیں ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ مصنوعی ذہانت اور موسمیاتی تبدیلی مستقبل میں روزگار کے مواقع کو متاثر کرے گی تاہم، کامن ویلتھ سیکرٹریٹ اپنے 56 رکن ممالک کے ساتھ تعاون کی کوششیں کر سکتا ہے۔ وزیراعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ سمپوزیم جیسے فورمز نوجوانوں کی آواز کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوان باصلاحیت اور پرعزم ہیں اور کسی بھی چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں صرف انہیں درست رہنمائی کی ضرورت ہے۔ چیئرمین پی ایم وائی پی، رانا مشہود احمد خان نے اپنے کلیدی خطاب میں ڈونرز اور شراکت داروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کی بااختیاری ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ وزیراعظم نوجوان پروگرام کے تحت 268 میں سے 137 یونیورسٹیوں میں گرین کلب قائم کئے گئے ہیں جن کا دائرہ کار بڑھایا جائیگا۔کینیڈین ہائی کمشنر، لیسلی سکانلون نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے عمل میں نوجوانوں کی آواز کو مرکزیت دینا ضروری ہے کیونکہ وہ اس کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔انہوں نے ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری کو کوپ 29 آذربائیجان کی انٹرنیشنل ایڈوائزری کمیٹی کے رکن نامزد ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے نمائندہ سیموئل رزک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں میں نوجوانوں کے کردار اور ان کے خدشات کو تسلیم کرنا اہم ہے کیونکہ موسمیاتی تبدیلی مستقبل میں ایک بڑا چیلنج بننے والی ہے۔یونیسف کی چیف آف واش سنڈی کشنر نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پانچویں سب سے زیادہ خطرے میں موجود ملک ہے، جہاں بچے اور خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔آخر میں وزیراعظم کی معاون رومینہ خورشید عالم، کامن ویلتھ کی سیکرٹری جنرل پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ، ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری اور دیگر نے یونیسف پاکستان کی طرف سے ”کوپ ان مائی سٹی“ اقدام کا آغاز کیا۔