لاہور(بیورو رپورٹ )ٹرینوں کی آمد و رفت بارشوں اور سیلابی صورتحال سے متاثر ہوئی ہے، موسم بہتر ہونے پر باقاعدگی میں واضح بہتری نظر آئے گی۔ ٹرین کے واش روم میں برف رکھنے والے ٹھیکیدار پر بھاری جرمانہ عائد کر دیا ہے، اس طرح کی لاپرواہی برداشت نہیں کر سکتے۔ دادو، لاڑکانہ سمیت ملک بھر کے مصروف سیکشنز پر انویسٹمنٹ کرنے جا رہے ہیں۔ حکومت پاکستان سے ایم ایل ون کی منظوری ریلوے کیلیے اچھے دنوں کی علامت ہے۔ ہماری بہترین کارکردگی کو دیکھتے ہوئے وزارت نے ایک کھرب نو ارب آمدن کا ہدف دیا ہے، ان شاءاللہ حاصل کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار چیف ایگزیکٹو افسر پاکستان ریلویز عامر علی بلوچ نے فیس بک ای کچہری میں عوام الناس کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔چیف ایگزیکٹو افسر ریلویز نے کہا کہ کراچی سرکلر ریلوے کی فزیبلٹی اور پیپر ورک مکمل ہے۔ پوری دنیا میں اربن ٹرانسپورٹ سسٹم صوبائی یا لوکل حکومت چلاتی ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے سندھ حکومت کا پراجیکٹ ہے، اور اس کی تکمیل صوبائی حکومت ہی پر منحصر ہے۔ عامر علی بلوچ نے کہا کہ نئی کوچز کے پارٹس پاکستان آ چکے ہیں جن کی اسمبلنگ جاری ہے۔ ستمبر تک یہ کوچز سسٹم میں شامل ہو جائیں گی جس سے ٹرینیں اپ گریڈ ہو سکیں گی۔سی ای او ریلوے نے پپلاں اسٹیشن پر شیڈ اور پنکھوں کی تعداد بڑھانے کے احکامات جاری کیے۔ انہوں نے کمرشل ڈیپارٹمنٹ کو عوام ایکسپریس کے چکلالہ پر اسٹاپ کو جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔لاہور ریلوے اسٹیشن پر پبلک ایڈریس سسٹم بارے شکایت موصول ہونے پر ڈی ایس لاہور کو فوری طور پر سسٹم کو ایس او پیز کے مطابق بنانے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ سی ای او نے رحمان بابا کے اوقات میں تبدیلی کی تجویز رد کرتے ہوئے کہا کہ منافع میں چلتی ہوئی مقبول ٹرین پر تجربات کر کے ادارے کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ ٹرین وہیں چلے گی جہاں آمدن کا بنچ مارک پورا ہو۔عامر بلوچ نے اے سی کوچز میں اے سی بند ہونے کی شکایات پر کہا کہ ریلوے کوچز میں ایئر کنڈیشننگ سسٹم کافی پرانا ہے، محنت اور دستیاب وسائل سے اسے ٹھیک کر دیا ہے۔ ہر کوچ کے ائیر کنڈیشننگ سسٹم کو مرحلہ وار تبدیل بھی کرنے جا رہے ہیں، توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں عوام کو اے سی کوچز میں اے سی کی ورکنگ بارے شکایات نہیں ہوں گی۔ایک سوال کے جواب میں سی ای او نے واضح کیا کہ دو سال پہلے آنے والے سیلاب کے بعد سبی ہرنائی سیکشن کا سارا ٹریک پاکستان ریلویز کے عملے نے تعمیر کیا تھا اور اس وقت اس پر ٹریفک چل رہی ہے۔ مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے شیئر کی ہوئی اس سیکشن کی تصاویر سیلاب آنے کے وقت کی ہیں۔سی ای او کی ای کچہری میں تیرہ ہزار سے زائد لوگ شامل ہوئے۔ کچہری میں گیارہ ہزار کمنٹس موصول ہوئے۔