سرینگر:(بیورو رپورٹ) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 5 اگست ”یوم استحصال کشمیر” کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق5اگست 2019کوبھارت کی ہندوتواحکومت نے دفعہ370کوجس کے تحت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو خصوصی حیثیت حاصل تھی، منسوخ کر دیاتھا اورعلاقے کا فوجی محاصرہ کیاتھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں لوگوں، دکانداروں، ٹرانسپورٹرز، وکلائ، علمائے کرام، ملازمین اوردنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی کہ وہ5اگست کو ”یوم استحصال کشمیر”کے طور پر منائیں۔ بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کے عوام 5اگست 2019کو کئے گئے اقدامات کو واپس لینے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل، تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت نے 27اکتوبر 1947کو جموں و کشمیر پر حملہ کرکے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف علاقے پر غیر قانونی قبضہ کیاجبکہ 5اگست 2019کو اس نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر کے اس کو بھارت میں ضم کر دیا۔انہوںنے انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اپنی ٹیمیں مقبوضہ جموں وکشمیربھیجیں اور علاقے میں قتل عام کے واقعات، لاپتہ افراد، زخمیوں، نظربندوں اور ذہنی صحت کے متاثرین کا خود مشاہدہ کریں۔ایڈو کیٹ منہاس نے کہا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ہندوتوا حکومت نے 5اگست 2019سے لے کر اب تک ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیاہے۔ انہوں نے سیاسی نظریات کی بنیادپرکشمیریوں کی غیر قانونی نظربندی کو دانستہ طور پر طول دینے اور نظربندوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرسے بھارت کی جیلوں میںمنتقل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا جس کا مقصد عوام پر دبا ئوڈالنا اور نظربندوں کے اہل خانہ کی مشکلات بڑھانا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں گرفتاریوںکی تازہ مہم بھارت کی انتقامی پالیسی کا حصہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بھارت آزادی کے لئے کشمیریوں کے عزم کو توڑنے کے لیے پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام جیسے کالے قوانین سمیت ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے استعمال کررہاہے۔