پیر 29 جولائی 2024 کی شام, یہی کوئی ساڑھے چھ سات بجے کا وقت ہوگا، مرشد نذیر لغاری کورنگی ’’بول نیوز‘‘ کی عمارت میں اپنے دفتر میں موجود تھے کہ بیٹھے بیٹھے کرسی سے گر گئے، انہیں نیم بے ہوشی کی حالت میں ’’انڈس اسپتال‘‘ کورنگی لایا گیا- عابد لودھی نے "بول نیوز” سے نذیر لغاری کی اہلیہ، شاہد جتوئی اور مجھے فوری اطلاع دیِ تو بھابھی، شاہد جتوئی، حمید علی، عبدالخالق اچھا اور ہم سب دوڑ پڑے۔ ’’انڈس اسپتال‘‘ والوں نے بتایا کہ ان کے دماغ اور جسم کے دائیں حصے پر فالج کا حملہ ہوا ہے، آپ ’’قومی ادارہ برائے امراض قلب‘‘ لے جائیں، وہاں آج کل یہ سہولت موجود ہے کہ فالج کا مریض چھ گھنٹوں کے اندر اندر لے جائیں تو وہ دماغ میں بیلوننگ کر کے خون کی گردش جاری کر دیتے ہیں اور مریض جلد ٹھیک ہو جاتا ہے۔ ہم ’’قومی ادارہ برائے امراض قلب‘‘ پہنچے تو انہوں نے دماغ کی انجیو گرافی کر کے بتایا کہ دماغ کی کسی رگ کو ٹھیس پہنچی ہے اور خون دماغ میں پھیلا ہوا ہے، یہ ہمارے بس کا کیس نہیں، آپ فوری طور پر نیورو سرجن کی خدمات حاصل کریں۔ تب ہم انہیں "آغا خان اسپتال” لے کر آ گئے، وہاں نیورو سرجن نے ان کی دماغ کی انجیو گرافی دیکھ کر تسلی دی کہ ذرا سا خون رِس گیا ہے، پریشانی کی بات نہیں، یہ ادویات کے استعمال اور فزیو تھراپی سے جلد اپنے پیروں پر کھڑے ہوں گے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ان کے تمام ضروری ٹیسٹ ہوئے ہیں، 24 گھنٹوں بعد آج الحمدللہ! نذیر لغاری کا بلڈ پریشر توازن میں آ گیا ہے اور وہ بتدریج بہتری کی طرف گامزن ہیں اور اب بے ہوشی کے عالم سے باہر آ گئے ہیں اور دنیا و مافیہا کو محسوس کرنے لگے ہیں۔ آئندہ دنوں میں ان شااللہ مزید بہتری کے امکانات ہیں۔ اس وقت وہ آغا خان کے "پرنسز زہرا بلاک” کی تیسری منزل پر کمرہ نمبر 312 میں زیر علاج ہیں جہاں انہیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا ہے- نذیر لغاری سے ملاقاتوں پر پابندی نہیں ہے لیکن انہیں دیکھنے کے لئے رش ڈالنے کی بجائے دوستوں سے خصوصی دعائوں کی التجا ہے، وہ ملک، بیرون ملک جہاں بھی ہیں، دعا کریں کہ وہ جلد صحت یاب ہو کر اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر حسب مزاج ہنستے مسکراتے ایک بار پھر ہمارے درمیان موجود ہوں۔( ان شا اللہ تعالیٰ)