اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی دوبارہ یو ٹرن لے رہے ہیں، آج یکدم فوج کو نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کر کے یہ منتیں ترلوں پر اتر آئے ہیں، یہ کبھی گریبان پکڑتے ہیں اور کبھی پائوں پڑتے ہیں، ”میں چھوڑوں گا نہیں“ سے لے کر ”مجھ سے بات کرو پلیز“ تک کا سفر انہوں نے بہت تیزی سے طے کیا، یہ کبھی 9 مئی کو حملے کرتے ہیں، کبھی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف منظم مہم چلاتے ہیں،بانی پی ٹی آئی اس ملک کے امن اور سلامتی کے لئے خطرہ ہیں، جب سے یہ جیل گئے ہیں سٹاک مارکیٹ اوپر گئی، برآمدات میں اضافہ ہوا، فچ کی ریٹ بڑھی، آئی ایم ایف کا معاہدہ طے پایا، پالیسی ریٹ نیچے آیا، یہ تمام عوامل اس بات کی علامت ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کے ہوتے ہوئے سیاست اور عملی میدان میں استحکام نہیں آ سکتا، وہ نکلا ہے تو ملک میں استحکام آیا ہے۔منگل کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مذاکرات کی پیشکش کر کے منتیں ترلوں پر اتر آئے ہیں، یہ کبھی 9 مئی کو حملے کرتے ہیں، شہداءکی یادگاروں کو مسمار کرتے ہیں، اپنے سوشل میڈیا سیل سے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف منظم مہم چلاتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے اس ملک کے امن اور ملکی سلامتی کے لئے خطرہ پیدا کیا، جب ان کا دل کیا انہوں نے آئی ایم ایف کو خط لکھ دیا اور ملک کو ڈیفالٹ کرنے کی کوشش کی، سائفر لہرا کر خارجہ پالیسی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، دوست ممالک کے ساتھ ملک کے تعلقات خراب کئے، جھوٹ پر مبنی بیانیے گھڑے،ان کی آواز پوری دنیا نے سنی جب انہوں نے کہا کہ ہم نے سائفر کے ساتھ کھیلنا ہے اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے ”چھوڑوں گا نہیں“ بیانیہ سے لے کر اب ”پلیز مجھ سے بات کرلو“ بیانیہ سے ثابت ہوا کہ یہ اپنے لئے حمایت مانگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے جرائم کی فہرست اتنی طویل ہے کہ وہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی، کور کمانڈر ہائوس کے باہر ان کی تینوں بہنیں، بھانجا اور پارٹی رہنما موجود تھے جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی موجود ہے، ان کی پارٹی نے باقاعدہ اجلاس طلب کیا جس میں شفقت محمود اور صمصام بخاری نے کور کمانڈر، فوجی تنصیبات، حساس عمارتوں اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کی مخالفت کی لیکن ان کی پارٹی کے لوگوں نے کہا کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، ان کی سیاست ہمیشہ سے جلائو گھیرائو پر مبنی رہی ہے،انہوں نے پی ٹی وی پر بھی حملہ کیا، ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر حملہ کیا، انہوں نے پارلیمنٹ کا گیٹ توڑا اور آج کہہ رہے ہیں کہ ان سے بات چیت کے لئے نمائندہ مقرر کیا جائے۔ یہ کبھی گریبان پکڑتے ہیں اور کبھی پائوں پڑتے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بانی پی ٹی آئی ملک کیلئے سکیورٹی رسک ہیں، انہوں نے آج جیل کے اندر سے ایک نئی کہانی گھڑی ہے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ ان کا سوشل میڈیا سیل پکڑا گیا ہے جس کے تانے بانے ملک دشمنوں سے ملتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل میں رئوف حسن سمیت تمام لوگ ملک دشمن ایجنڈے پر کام کر رہے تھے، ملک دشمن قوتوں سے ان کے رابطے تھے، ان رابطوں کے ذریعے یہ ملک دشمن پالیسیاں بنا رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی 11 سال سے خیبر پختونخوا میں حکومت ہے، پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کو واپس لائی اور انہیں بسایا، آج وہاں حالات خراب ہیں، ان کی حکومت نے انسداد دہشت گردی اور امن کے قیام کے لئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی ہر بات پر یو ٹرن لے رہے ہیں،انہیں یہ بات قابل قبول ہی نہیں تھی کہ ادارہ نیوٹرل ہوگیا، اب ان کی کوشش ہے کہ اپنے سیاسی مفادات کے لئے ادارے کو سیاست میں ملوث کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کس طرح کی سیاست ہے جو منافقت پر مبنی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آج تک معیشت کیلئے کیا اقدامات اٹھائے؟ 2018ءمیں ہم ترقی کرتا ہوا پاکستان چھوڑ کر گئے تھے، شہباز شریف نے دوبارہ آ کر ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، اگر بانی پی ٹی آئی موجود رہتے تو یہ ملک ڈیفالٹ کر جاتا۔ آج بھی ہم معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہیں، انشاءاللہ اس ملک کو ترقی اور معاشی استحکام دیں گے۔ گزشتہ روز فچ کی ریٹنگ میں بھی اضافہ ہوا جو ٹرپل سی پلس ہو گئی ہے، پالیسی ریٹ بھی کم ہوا، معیشت کے حوالے سے اچھی خبریں آ رہی ہیں، برآمدات میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، یہ تمام تر اشاریے بتا رہے ہیں کہ معیشت میں بہتری آ رہی ہے اور حالات بہتری کی طرف جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے دوہرے معیارات اور منافقانہ سیاست ہے، وہ اپنے ملک دشمن ایجنڈے کو دیکھتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ مجھ سے پلیز بات کرو۔ ایک طرف وہ 9 مئی کے واقعات کا اعتراف کرتے ہیں کہ میں نے کہا تھا کہ جی ایچ کیو جائو اور احتجاج کرو اور دوسری جانب وہ پولی گراف ٹیسٹ سے بھاگتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس ٹیسٹ سے سچ ثابت ہو جائے گا کہ یہ 9 مئی کے حملوں کے منصوبہ ساز تھے۔ انہوں نے قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھولا، بیرون ملک بیٹھے پاکستانیوں کو تشدد پر اکسایا اور آج کہہ رہے ہیں کہ ”پلیز مجھ سے بات کرو“، آج ان کا منتیں ترلے کرنے کا پروگرام جاری ہوا ہے جو اس بات کا شاخسانہ ہے کہ ان کا ایک سیل پکڑا گیا ہے جس میں شواہد موجود ہیں، انشاءاللہ بہت جلد یہ تمام شواہد قوم کے سامنے آئیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس دن سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی جیل گئے ہیں، سٹاک مارکیٹ اوپر گئی ہے کیونکہ ان کے ساتھ نیگیٹو سینٹیمنٹس وابستہ تھے، بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے دور میں سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات کو جیلوں میں ڈالا، ان کے کاروبار بند کئے، ٹی وی چینلز کے مالکان کو جیلوں میں بھیجا۔ جب سے یہ جیل میں ہیں سٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں، فچ کی ریٹنگ میں اضافہ ہوا ہے، آئی ایم ایف کا معاہدہ طے پا گیا ہے، پالیسی ریٹ نیچے آیا ہے، یہ تمام تر فیکٹرز اس بات کی علامت ہیں کہ اس ملک میں اگر کوئی ڈی سٹیبلائزنگ فیکٹر ہے تو وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی ہے جو عدم استحکام کو فروغ دیتا ہے، اس کے ہوتے ہوئے سیاست اور عملی میدان میں استحکام نہیں آ سکتا، وہ نکلا ہے تو ملک میں استحکام آیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے، اس کے آنے سے پہلے سیاست میں لوگ ایک دوسرے کی خوشی غمی میں شریک ہوتے تھے، لوگ سیاست کو سیاسی مخالفت کے طور پر لیتے تھے، پی ٹی آئی نے سیاسی مخالفت کو دشمنی میں تبدیل کیا، گالم گلوچ کے کلچر کو فروغ دیا، خواتین کی تذلیل کی، دھمکی آمیز رویئے اختیار کرنے کا مشن بنایا۔ یہ دہشت گرد جماعت ہے اور اس کو اسی لئے تحریک طالبان پاکستان تحریک انصاف (ٹی ٹی پی ٹی آئی) کہتے ہیں، یہ طالبان کو اسی لئے واپس لائی تھی کہ شہداءکا مذاق اڑایا جائے، انہیں پاکستان کی سالمیت سے اور ملک کی ترقی سے کوئی غرض نہیں، ان کا کام جھوٹے بیانیئے بنا کر ملک کے خلاف سازشیں کرنا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خان صاحب بگڑا ہوا بچہ ہے، جب ان پر مشکل آئے تو وہ رونا شروع کر دیتے ہیں، جب رانا ثناءاللہ کی گاڑی میں ہیروئن ڈلوائی جا رہی تھی تو تب بگڑا ہوا بچہ کون تھا؟ جب مریم نواز کو ان کے والد کے سامنے اذیت دینے کے لئے گرفتار کیا گیا تو تب بگڑا ہوا بچہ کون تھا؟ خان صاحب منہ پر ہاتھ پھیر کر کہتے تھے کہ میں اے سی اتار دوں گا، گھر کا کھانا نہیں لے جانے دوں گا، دوائیں بند کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایک بگڑا ہوا بچہ کہتا تھا کہ میں چھوڑوں گا نہیں، وہ جو کہتا تھا کہ کچھ نہیں ہوتا، اب وہ روتا ہے تو چپ نہیں ہوتا۔