راولپنڈی۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت کے بغیر اسلام مکمل نہیں ہوتا، اسلام جھوٹ اور انتشار پھیلانے کی اجازت نہیں دیتا، کسی کے قتل کا فتویٰ دینے کا کسی کے پاس کوئی اختیار نہیں، ایسے فتوے جاری کرنے کے پیچھے بہت سے سیاسی مقاصد ہیں، کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایسے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں اور ہم مذہب کی آڑ میں نفرت پھیلانے والوں اور قتل کے فتوے دینے والوں کے راستے کی دیوار بنیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو یہاں ڈی سی آفس کے باہر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی اور علماء کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کل سے منصف اعلیٰ چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، کسی کے قتل کے فتوے دینے کا اختیار کسی کے پاس نہیں، کیا یہ لوگ دین اسلام کو سمجھتے ہیں کہ اس طرح کے اعلانات کریں؟ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے بغیر دین نامکمل ہے اور یہی بات سپریم کورٹ کی پریس ریلیز میں بھی واضح کی گئی ہے کہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ختم نبوت پر کامل اور غیر مشروط ایمان کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے وضاحتی بیان آنے کے بعد اس بات کی کیا گنجائش ہے کہ قتل کے فتوے جاری کئے جائیں اور کسی کے عقیدے پر تحفظات کا اظہار کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو کس نے حق دیا ہے؟ یہ کون سی دینی یونیورسٹی یا مدرسے سے فارغ التحصیل ہیں کہ یہ اس طرح کے اعلانات کرتے پھریں؟ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ مذمت سے آگے کا ہے، ہم نفرت پھیلانے، قتل کے فتوے جاری کرنے اور کسی کے عقیدے پر شک و شبہات اور تحفظات کا اظہار کرنے والے ایسے عناصر کے راستے کی دیوار بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے فتوے جاری کرنے کے پچھے کھلے سیاسی مقاصد ہیں، یہ فتویٰ بھی سیاسی بنیادوں پر جاری کیا گیا ہے، میرا ان سوال ہے کہ ان کا اپنا طرز عمل کیا ہے؟انہوں نے کہا کہ میرے بزرگوں نے 1953 کی تحریک میں اپنا کردار ادا کیا، قاضی فائز عیسیٰ کے والد قاضی عیسیٰ قائداعظم کے قریبی ساتھی تھے، اس ملک کی تعمیر و ترقی میں ان کا اہم کردار تھا، ان کے دادا نے مسلمانوں کے لئے اپنا کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا تحفظ اور نفاذ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اس فعل پر ایف آئی آر درج ہوئی ہے، ہمارے معاشرے اور ملک کے اندر کوئی گنجائش نہیں کہ آپ سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے اس طرح کے احکامات جاری کریں جس کا آپ کو حق ہی حاصل نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کی شدید مذمت کرتے ہیں، منصف اعلیٰ کے بارے میں ایسے کلمات ادا کرنا قانوناً اور اخلاقاً جرم ہے، اس عمل کی اجازت بالکل نہیں دی جا سکتی۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ فتویٰ جاری کرنے کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، یہ عمل دہشت گردی کے مترادف ہے جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا، ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا گیا اس پر یہ لوگ کیوں بات نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہزاروں ٹن امداد فلسطینی عوام کے لئے بھجوائی، مسلم لیگ (ن) واحد سیاسی جماعت ہے جس نےغزہ کے اوپر سب سے زیادہ آواز اٹھائی،وزیراعظم نے عالمی فورمز پر بھی یہ بات کی کہ اسرائیل کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی بند کی جائے، اس مسئلے پر یہ لوگ کیوں خاموش ہیں؟ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فتوے کے معاملے پر کوئی لچک نہیں دکھائیں گے، اس معاملے کو ٹیسٹ کیس بنایا جائے گا تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کے فعل کی جرات نہ کر سکے، جنہوں نے یہ بیان دیا ہے ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ ٹیکنیکل کمیٹی مذاکرات کرے گی۔