کراچی ( رپورٹ: راؤ محمد جمیل ) ضلع ملیر کے اہم رہائشی علاقے شاہ لطیف ٹاؤن کے سیکٹر 30/A پر غیر قانونی قبضے کے بعد لینڈ مافیا کو لیز فراہم کرنے کیلئے سیاسی پنڈت اور محکمہ ریونیو کے راشی افسران کی کاوشیں آخری مراحل میں داخل ہوگئیں مختار کار ابراہیم حیدری حمید الله رند بھی لینڈ مافیا کے سہولت کار بن گئے شہریوں کے لیز پلاٹوں پر قابض لینڈ مافیا کے خلاف کاروائی کی بجائے متاثرین کی زندگی بھر کی کمائی داؤ پر لگادی گئی ماضی میں معزز عدالت شہریوں کے سینکڑوں لیز پلاٹوں پر قبضے کے بعد لینڈ مافیا کی جانب سے قائم غیر قانونی در محمد گوٹھ کے مافیاز سے اراضی واگزار کروانے اور انہدامی کاروائی کے احکامات بھی با اثر لینڈ مافیا اور ذمہ دار اداروں نے پاؤں تلے روند ڈالے ، اس سلسلے میں علاقے سے ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق بااثر لینڈ مافیا نے ضلع ملیر کے بعض سیاسی رہنماؤوں کی ملی بھگت سے شاہ لطیف ٹاؤن کے سیکٹر 30/A پر قبضہ کرکے گوٹھ آباد کی جعلی فائلوں کے ذریعے فروخت کا سلسلہ شروع کردیا مذکوره سیکٹر میں شہریوں کے سینکڑوں لیز پلاٹ ہیں متاثرین کے پاس مکمل قانونی دستاویزات اور لیز بھی موجود ہے اسکے باوجود بااثر لینڈ مافیا ناصرف پورے سیکٹر پر قبضے میں کامیاب رہی بلکہ دھڑلے سے گذشتہ کئی سالوں سے غیر قانونی طور پر قبضہ شده پلاٹ جعلی گوٹھ آباد دستاویزات کے ذریعے فروخت بھی کرتی رہی اس دوران لینڈ مافیا کو علاقہ پولیس اعلیٰ پولیس افسران اور ڈی سی آفس کے بعض راشی افسران کی مکمل سرپرستی اور سہولت کاری بھی حاصل رہی متاثرین کے مطابق مذکوره قبضہ شده سیکٹر میں کوئی شہری اپنے ذاتی پلاٹ پر تعمیرات کی کوشش کرتا تو لینڈ مافیا کے مسلح کارندے متاثرین کو جبری طور پر ناصرف تعمیرات سے روکتےبلکہ تشدد کا نشانہ بھی بناتے علاقہ پولیس اس دوران متاثرین کی مدد اور ملزمان کے خلاف کاروائی کی بجائے متاثرین کو ہی حراست میں لیکر تھانے لے جاتی جہاں انہیں ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ ہتھک آمیز سلوک کا نشانہ بھی بنایا جاتا متاثرین کے مطابق اس سلسلے میں مقامی عدالت متعدد بار شہریوں کے لیز پلاٹوں پر قابض مافیاز سے اراضی خالی کرانے اور ملزمان کے خلاف کاروائی کے ساتھ ساتھ مذکوره در محمد گوٹھ کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے تاہم پولیس، ڈی سی آفس اور متعلقہ ادارے بااثر لینڈمافیا کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں مختار کار ابراہیم حیدری حمید الله رند نے 25 جولائی 2024 کو ایک تحریری حکمانہ جاری کرتے ہوئے جعلی در محمد گوٹھ کی حد بندی کیلئے 30 جولائی دوپہر 11 بجے کا وقت طے کیا ہے اور متاثره فریقین کو اپنے دفتر میں بلانے ایم ڈی اے اور کے ڈی اے سے تصدیق کرنے کی بجائے متاثرین کو غیر قانونی در محمد گوٹھ میں طلب کیا ہے متاثرین کا کہنا ہےکہ مختار کار ابراہیم حیدری کا یہ عمل انتہائی غیر قانونی اور لینڈ مافیا کی سہولت کاری پر مبنی ہے اے سی ابراہیم چاہتے ہیں کہ لینڈ مافیا کے کارندے متاثرین کو ہراساں کریں تاکہ وه قبضہ شده اراضی پر قائم غیر قانونی گوٹھ کی حد بندی کے بعد لینڈ مافیا کو لیز فراہم کر دیں متاثرین نے روزنامہ ” حمایت ” کے توسط سے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور کمشنر کراچی سید حسن نقوی سے مطالبہ کیا ہےکہ اس غیر قانونی عمل کو روکتے ہوئے لینڈ مافیا سے اراضی خالی کروا کر اصل اور قانونی حق داروں کے حوالے کی جائے