کیلگری(مانیٹرنگ ڈیسک )سینئر خالصتانی رہنما اور خالصتان کونسل کے صدر ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی مغربی ممالک میں سکھوں کے قتل عام کی مہم بین الاقوامی دہشت گردی اور جبر میں بھارت کے کردار کو ظاہر کرتی ہے جس پر عالمی پابندیوں کی ضرورت ہے۔یہاں میونسپل پلازہ میں اتوار کو خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ سے پہلے ایک انٹرویو میں امریکہ میں مقیم ڈاکٹربخشیش سنگھ نے کہا کہ دسیوں ہزار سکھوں کو خالصتان کے نام سے اپنا وطن بنانے کی مہم چلاتے ہوئے دیکھ کر مودی حکومت بے چین ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ڈیتھ اسکواڈ آپریٹر نکھل گپتا اور کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے شواہد کے ساتھ ساتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دہشت گردی کے جھوٹے الزامات اور سکھوں کے خلاف دھمکیاں سکھوں کے خلاف بین الاقوامی دہشت گردی میں بھارت کے کردار کو ظاہر کرتی ہیں۔گپتا اس وقت امریکی حراست میں ہے، جمہوریہ چیک سے حوالگی کے بعد، وہ سکھز فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کے لیے قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کے مقدمے کے ٹرائل کا انتظار کر رہا ہے۔تقریباً 50 سال سے خالصتان مہم میں سرگرم ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے مزید کہا کہ بھارتی دباؤ کے باوجود کینیڈین حکومت اور امریکہ دونوں ہی جمہوری اصولوں پر کاربند ہیں اور سکھوں کے بارے میں بھارت کے عزائم سے آگاہ ہیں۔بین الاقوامی دہشت گردی میں ہندوستانی ملوث ہونے،جس کی ہندوستان تردید کرتا ہے، کے بارے میں سوال پر ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے کہا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے بار بار اورغلط طور پر سر عام سکھوں پر دہشت گردی کا الزام لگایا اور خالصتان نواز سکھ رہنماؤں کو جہاں وہ رہتے ہیں ،خاص طور پر آخری انتخابی مہم کے دوران نشانہ بنانے کی دھمکیاں دی ہیں ۔ڈاکٹر بخشیش سنگھ سندھو نے کہا کہ ہندوستانی حکومت نے خالصتان کے حامی رہنماؤں کے ٹھکانے ظاہر کرنے کے لیے ایک انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دھمکی آمیز بیان بازی عوامی اجتماعات اور حتی کہ پارلیمنٹ میں خالصتان کے حامی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے عزم کے ساتھ استعمال کی جا رہی ہے۔ انہوں نےکہا کہ سکھ کہیں چھپے نہیں ہیں۔ وہ آزادانہ طور پر مہم چلاتے ہیں، پھر بھی بھارت نے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے سکھز فار جسٹس کینیڈا چیپٹر لیڈر ہردیپ سنگھ نجار، پنن اور برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں درجنوں دیگر کے سر پر انعام رکھا ۔بھارت نے دنیا کو یہ بتانے کے لیے ایسا کیا کہ وہ ایک بدمعاش ریاست ہے جو بین الاقوامی دہشت گردی پر یقین رکھتی ہے۔ بھارت کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ سکھ پرامن، جمہوری ہیں اور وہ بھارتی دہشت گردی کی کوششوں سے بے خوف رہتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بھارت سکھوں کے مزید قتل کی سازش کر رہا ہے لیکن خالصتان کے قیام تک کسی بھی قیمت پر نہیں گھبرائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت نے خالصتان ریفرنڈم کے مقامات کو منسوخ کرنے کے لیے امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے اور مغربی ممالک کے تحت سکھوں کے خلاف دہشت گردی کے الزامات اور مقدمات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کوششوں کے باوجود، برطانیہ اور امریکہ نے بھارت کے برعکس جمہوریت اور آزادی اظہار کے لیے اپنی وابستگی کو برقرار رکھا ہے، جس پر اس نے تنقید بھی کی۔انہوں نے کہا کہ یہ ممالک خالصتانی سکھوں کے خلاف کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ وہ قانون کے پابند اور جمہوری ہیں۔ بخشیش سنگھ سندھو نے ذکر کیا کہ ہزاروں سکھ 28 جولائی کو کیلگری میں ہونے والے ریفرنڈم میں حصہ لینے کے لیے بے تاب ہیں، کیونکہ وہ خالصتان کی آزادی کی جدوجہد میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکھوں میں اپنے علیحدہ وطن خالصتان کے لیے جذبہ قابل دید ہے اور وہ کیلگری میں ہونے والے ریفرنڈم میں ریکارڈ تعداد میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ آئندہ ریفرنڈم میں سکھوں کی شرکت سابقہ ریکارڈ توڑ دے گی۔انہوں نے کہا کہ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل نے سکھ قوم کو متحد کر دیا ہے، جو بھارتی حکومت کی جانب سے وحشیانہ سلوک اور ماورائے عدالت قتل کی دھمکیوں کی وجہ سے آزادی کی ضرورت پر قائل ہیں ۔ ان سے جب بھارت کی جانب سے سکھز فار جسٹس کے رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو مبینہ طور پر ختم کرنے کی کوششوں کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے وضاحت کی کہ بھارت کا مقصد سکھ قوم کو دبانا، ریفرنڈم میں رکاوٹ ڈالناہے۔انہوں نے کہا کہ گروپتونت سنگھ پنوں خالصتان تحریک کی قیادت کرنے والے ایک زیرک رہنما ہیں اور بھارت تحریک آزادی کو متاثر کرنے کے لیے انھیں قتل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ وہ انھیں ریفرنڈم کی کامیابی کی کلید کے طور پر دیکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گپتا کے خلاف مقدمہ مضبوط ہے، امریکی تحقیقاتی ایجنسیوں نے ٹھوس شواہد کی مدد سے مکمل اور منظم انکوائری کی ہے۔