سری نگر(مانیٹرنگ ڈیسک ) :بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی ارکان نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے ہزاروں کشمیریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے جو فوری توجہ کا متقاضی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی فورسز نے 1989سے اب تک آٹھ ہزار سے زائد کشمیریوں کو دوران حراست لاپتہ کیا ہے۔سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے سرینگر میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ لاپتہ افراد کے اہلخانہ انتہائی کرب کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ، وہ یہ نہیں جانتے کہ آیا انکے پیارے زندہ نہیں یا پھر شہید کیے گئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کئی گمشدہ فراد کے والدین ان کی گھر واپسی کی راہ تکتے تکتے اس دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں، سینکڑوں خواتین نیم بیواﺅں کی حیثیت سے زندگی گزار رہی ہیں جن کے شوہروں کو بھارتی فورسز دوران حراست لاپتہ کر چکی ہیں۔سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ پولیس کے پاس ان لوگوں کا ایک باقاعدہ ریکارڈ موجود ہے جنہیں فورسز اہلکاروں نے گزشتہ 36 سالوں میںگھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کیا ہے ، ان لاپتہ افراد کے اہلخانہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا وہ زندہ ہیں ، اگر زندہ ہیں تو کس جیل میں ہیں اور اگر شہید کیے گئے ہیں تو انکی قبریں کہاں ہیں۔انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ ہزاروں لاپتہ کشمیریوں کے بارے میں معلومات کی فراہمی کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالیں۔یاد رہے کہ سری نگر، گاندربل، پلوامہ، اسلام آباد، بارہمولہ، کپواڑہ، بانڈی پورہ ، راجوری ، پونچھ وغیرہ میں ہزاروں گمنام اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ان لوگوں کی قبریں ہوسکتی ہیں جنہیں قابض بھارتی فورسز دوران حراست شہید کر چکی ہیں۔