اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی دیگر خواتین اراکین اسمبلی نے عظمیٰ بخاری کے خلاف ڈیپ فیک ویڈیو کے ذریعے جھوٹے پروپیگنڈے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذمہ داروں اور اس جعلی ویڈیو کو شیئر کرنے والوں کو قانونی کارروائی کے ذریعے نشان عبرت بنایا جائے گا، ایک مخصوص سیاسی جماعت جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے مخالفین اور خواتین کو سوشل میڈیا پر نشانہ بنا رہی ہے، اب ایسا نہیں ہو گا۔ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے وزیراعظم کی رابطہ کار برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم، ارکان قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک، نوشین افتخار، زیب جعفر اور وجیہہ قمر کے ہمراہ جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ شزہ فاطمہ نے کہا کہ عظمیٰ بخاری کی ایڈیٹ کی گئی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر وائرل کیا گیا، کسی اور کی تصویر لگائی گئی، عظمیٰ بخاری سیاست میں اپنا مقام بنا چکی ہیں، وہ نڈر ہو کر حکومت اور اپنی سیاسی جماعت کا مؤقف پیش کرتی ہیں، اس ویڈیو کا مقصد ان کی زبان بندی کرانا ہے۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ان کی جعلی ویڈیو کے حوالہ سے درخواست کی جس پر میٹا نے فوری کارروائی کی اور ویڈیو ڈیلیٹ کر دی، اس ویڈیو کو پوسٹ اور بغیر تصدیق کے ری پوسٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے، ان کی عالمی سطح پر تضحیک کی گئی، ذمہ داروں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سیاسی جماعت کی قیادت کی جانب سے خواتین کے خلاف بیان بازی کی جاتی ہے جس سے معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، عظمیٰ بخاری کی ڈیپ فیک ویڈیو بنائی گئی، ہم نے اصل ویڈیو ڈھونڈ نکالی۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے میں بھی درخواست جمع کرا دی ہے جلد کارروائی ہو گی، ذمہ داروں کو بے نقاب کرکے سزا دلوا کر رہیں گے، عظمیٰ بخاری ان کے جھوٹ بے نقاب کرتی ہیں، اس لئے ان کی کردار کشی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں جس میں خواتین اور مرد کے مساوی حقوق ہیں، یہ اسلام کا غلط استعمال کرکے خواتین کی تضحیک کرتے ہیں، ان کے قائدین اور کارکنوں کی تربیت ہی ایسی ہے جس کے باعث نوجوان نسل تباہ ہو رہی ہے، سابق وزیراعظم کی بیان بازی نے سماجی اقدار کو تباہ کیا، چھوٹے بڑے کی تمیز ختم ہو چکی، خواتین کے خلاف آئے روز پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے، حکومت فیک نیوز اور فیک ویڈیو پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے گی، اس طرح کا کوئی بھی حربہ ہمارے آڑے نہیں آئے گا، ہماری سیاسی تربیت ان جیسی ہے، جھوٹا پروپیگنڈہ ان کی تربیت کا حصہ ہے، ہمیں اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ مذہبی، سیاسی اور معاشرتی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے، اپنی نوجوان نسل کی بہترین تربیت کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سائبر کرائم تیزی سے نمٹانے کیلئے اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم کی رابطہ کار برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ سیاست اور صحافت سے تعلق رکھنے والی تمام خواتیین کی عزت و احترام کرنا چاہئے، خواتین کی تذلیل کیلئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے گا، خواتین پر فقرے کسنے والوں کو پتہ چلنا چاہئے اب ایسا نہیں ہو گا، ملک کا آئین و قانون خواتین کو تحفظ دیتا ہے، کوئی بھی دین خواتین کی تضحیک کی اجازت نہیں دیتا، جو آپ دوسروں کے ساتھ کریں گے وہی آپ کی بہن، بیٹیوں کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک نے کہا کہ یہ قابل مذمت واقعہ ہے، پورے ملک کی خواتین عظمیٰ بخاری کے ساتھ کھڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مخصوص جماعت، مذہب اور عورت کے نام پر سیاست کرتی ہے، سیاست میں مقابلہ سیاست سے کرنا چاہئے، عورت کی تذلیل نہیں کرنی چاہئے اور انہیں سیاست میں استعمال نہیں کرنا چاہئے، ہم نے کبھی ذاتیات کی سیاست نہیں کی، ہماری پارٹی نے خواتین کو گالم گلوچ سے منع کیا، عظمیٰ بخاری کے حامیوں سے گزارش ہے کہ وہ اس کی مذمت کریں اس پر ردعمل نہ دیں۔ رکن قومی اسمبلی نوشین افتخار نے کہا کہ ہم عزت کیلئے سیاست کرتے ہیں، خواتین کی عزت و ناموس کی حفاظت ہر شخص پر لازم ہے، عظمیٰ بخاری پر فخر ہے۔رکن قومی اسمبلی زیب جعفر نے کہا کہ ہمیں پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر کرنا ہے، پاکستان کی خواتین ہر شعبہ میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں، مخالفین کارکردگی کی بنیاد پر ہمارا مقابلہ کریں، عورتوں کے پیچھے چھپ کر گندی سیاست نہ کریں۔ وجیہہ قمر نے کہا کہ مخصوص سیاسی جماعت ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اپنے خلاف آواز اٹھانی والی خواتین کو نشانہ بناتی ہے، پارٹی چھوڑنے پر مجھے بھی نشانہ بنایا گیا، مذکورہ جماعت نے فوجی تنصیبات پر حملے کئے، ان کا رویہ کسی صورت بھی قابل معافی نہیں۔