کُن مِنگ (شِنہوا) چین کے شہر کن منگ میں جاری 8 ویں چین ۔ جنوبی ایشیا نمائش میں پاکستانی پویلین مہمانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ پویلین میں پاکستانی ثقافتی اور خصوصی اشیاء بھرپور انداز میں پیش کی گئی ہیں۔رواں سال کی نمائش میں پاکستانی پویلین کو لاہور کے قلعہ کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس میں 150 زائد بوتھ ہیں جس میں 90 سے زائد کمپنیوں نے اپنی مصنوعات نمائش کے لئے پیش کی ہیں۔پاکستانی آم کا بوتھ مہمانوں کی خاص توجہ کا مرکز ہے جہاں آم کی خوشبو مہک رہی تھی اور سب ہی پاکستانی آم کی مٹھاس چکھنے کے لئے بے تاب تھے۔کراچی سے تعلق رکھنے والے عدنان حفیظ پہلی بار اس نمائش میں شرکت کررہے ہیں۔ عدنان کی کمپنی نے 2016 میں چین کو آم برآمد شروع کی تھی۔ جو ہر سال بڑھتی گئی انہوں نے 10 ٹن سے زائد سے شروعات کی جو اب 100 ٹن سے زائد ہوچکی ہے۔کمپنی نے آم فروخت کرنے والی چینی شاپنگ پلیٹ فارم میں بھی رجسٹریشن کرارکھی ہے۔ عدنان ایکسپو میں شرکت کرکے زیادہ سے زیادہ چینی صارفین کو پاکستانی آم کے اعلی معیار سے آگاہ کرنے کے خواہش مند ہیں۔پاکستانی پویلین سے آم خریدنے والی ما رون یونگ نے بتایا کہ اگرچہ ان کی فیملی بھی آم کی کاشت کرتی ہے تاہم وہ پاکستانی آموں کو ترجیح دیتی ہیں۔ کیونکہ وہ نرم ، رسیلے اور میٹھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آموں کا باکس تھامتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے روز آم کے ایک اور باکس کی خریداری کے لئے دوبارہ آئیں گی۔عدنان کے مطابق ہر سال مئی سے ستمبر تک سندھ اور پنجاب کے آم کراچی سے چین کے جنوب مغربی نان ننگ براہ راست پرواز کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ کسٹمز سے فوری کلیئرنس کے بعد یہ آم چین بھرمیں سپلائی کردیئے جاتے ہیں۔پاکستانی نمائشی علاقے کا دورہ کرتے ہوئے مہمان قیمتی پتھروں اور پیتل کے گلدان جیسی پاکستانی دستکاریوں میں کئی چینی ثقافتی خصوصیت دیکھ سکتے ہیں۔
نمائش کنندہ عاکف تانبے سے بنے عمدہ مجسمے ، پیتل کے گلدان اور جانوروں کی شکل میں پیتل کی دستکاریاں لائے ہیں۔ "یہ ڈریگن کا سال ہے اور ان کے تانبے سے بنے ڈریگن کی مصنوعات کی فروخت سب سے زیادہ رہی اور یہ تقریباََ تمام فروخت ہوچکے ہیں۔ چینی سال کی ثقافت کے علم کے بعد عاکف بطور خاص تانبے کی مصنوعات کو ڈیزائن اور تیار کرکے انہیں فروخت کے لئے چین لیکر آئے۔ایک اور 22 سالہ نمائش کنندہ شیخ قاسم نے بتایا کہ کچھوا چین میں طویل عمر کی علامت ہیں اس لئے کچھوؤں کو بوتھ میں نمایاں ترین مقام پر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے والد کے ساتھ ملکر پاکستانی قیمتی پتھروں سے بنی اشیاء نمائش کے لئے لایا ہوں۔ ان اشیا کو چینی افراد کی ترجیحات کو ذہن میں رکھ کر بنایا گیا ہے جن میں قیمتی پتھروں سے بنے کچھوے اور بریسلیٹ وغیرہ شامل ہیں۔ شیخ قاسم کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں چین بہت پسند ہے کیونکہ چین میں کی مختلف نوعیت ثقافت اور پرجوش چینی عوام موجود ہیں۔