صابرفیاض پاکستان سے تعلق رکھنے والے افسانہ نگار،بچوں کے ادیب، مترجم،محقق، صحافی اور وی لاگر ہیں۔28 مارچ 1971ء کو حیدرآباد سندھ میں پیدا ہوئے۔سندھ یونی ورسٹی جام شورو سے 2005ء میں ایم اے اردو اور علامہ اقبال اوپن یونی ورسٹی اسلام آباد سے 2022ء میں پروفیسر ڈاکٹر عبد العزیز ساحر کی زیر نگرانی”مکتوباتِ ڈاکٹر غلام مصطفےٰ خاں: ترتیب، حواشی و تعلیقات”کے موضوع پر مقالہ لکھ کر ایم فل اردو کی ڈگری حاصل کی۔صابرفیاض نے اپنے ادبی سفر کاآغاز بچوں کے ادب سے کیا۔جس کے بعد وہ کوچہ صحافت میں داخل ہو گئے۔نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد کی جانب ان کی بچوں کے لیے لکھی گئی دو کتابوں "بڑا آدمی” اور "امید” کو دس دس ہزار روپے نقد انعامات سے نوازا جاچکا ہے۔2023ء میں سندھی کہانیوں کا اردو ترجمہ”مائی مجاور” کے نام سے شایع ہو چکا ہے۔ بچوں کے لیے صابرفیاض کی کہانیاں ہمدرد نونہال، ساتھی ،ٹوٹ بٹوٹ، انوکھی کہانیاں، بچوں کی دنیا، چلڈرن ٹائمز، چاندگاڑی، ذہین، پیغام ڈائجسٹ سمیت دیگر رسائل میں شایع ہو چکی ہیں۔ وہ اپنی کہانیوں کے موضوعات اپنی دھرتی سے کشید کرتے ہیں۔ ان کی کہانیوں میں پاکستان کے چاروں صوبوں کی زندگی کا عکس مہارت سے پیش کیا گیا ہے۔ وہ پنجاب کے دیہی ماحول کو بھی اپنی کہانیوں میں پیش کرتے ہیں،ان کی کہانی”شیدا شہر والا” اس کی بہترین مثال ہے۔ دریائے سندھ ، صحرائے تھر ، دیہی سندھ ان کی کئی کہانیوں میں اپنی تمام تر جزئیات کے ساتھ نظر آتا ہے،”ہادی کی بہادری” نامی کہانی میں ایک بچے کو طوفانی صورت حال کے باوجود دریائے سندھ کی اندھی ڈولفن کی جان بچاتے دکھایا گیا ہے۔ان کی کہانی”چند بوند پانی” صحرائے تھر میں پانی کی نایابی اور اس سے پرندوں اور جانوروں کی مشکلات کو موضوع بنایا گیا ہے، یہ کہانی تھر کے باشندوں کی زندگی کی مشکلات کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ وطن سے محبت صابرفیاض کی تحریروں کا ایک اور اہم موضوع ہے ، ان کی کہانی "پرچم بلند رکھنا ” ہجرت کا درد سہنے والے ایک بچے کے جذبہ حب الوطنی کی بہترین مثال ہے ، جو اب معلم بن گیا تھا اوروطن کے لیے قربانی و بہادری کی کہانی اسکول کے بچوں کو سناتا ہے۔ان کی کہانی”موڑ” خیبر پختونخوا کے پہاڑی سلسلوں کے پس منظر میں لکھی گئی ایک دلچسپ کہانی ہے۔ صابرفیاض چھوٹے بچوں کی دلچسپی کے لیے پرندوں ،جانوروں اور پھلوں کو تمثیلی انداز میں پیش کرتے ہیں۔ ان کی کہانی "پھلوں کی لڑائی” میں پھل اس بات پر ایک دوسرے سے جھگڑتے ہیں کہ ان کا بادشاہ کون ہے ۔ یہ کہانی ہمدرد نونہال میں ستمبر 2023ء میں شایع ہوئی تھی۔ صابرفیاض بچوں کے ماہنامہ "چلڈرن ٹائمز” کے مدیر بھی رہ چکے ہیں۔انھیں بچوں کے لیے کہانیوں پر "ٹوٹ بٹوٹ” ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ صابرفیاض کے افسانے اکادمی ادبیات کے جریدے ادبیات، اردو ڈائجسٹ، سرگزشت ڈائجسٹ، روزنامہ جنگ، روزنامہ خبریں اور دیگر اخبارات و رسائل میں شایع ہو چکے ہیں۔ وہ سندھ سے عشق کرتے ہیں اور یہ عشق ان کے افسانوں میں بھی جابجا نظر آتا ہے۔ ان کا افسانہ "ملکہ وکٹوریہ کے بیل”میں سندھ کی ثقافت ، دیہی زندگی ، مویشیوں سے ان کے اٹوٹ تعلق اور انگریزوں کے خلاف سندھیوں کے جذبہ جہاد کو خوبصورتی سے اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ افسانہ "ادبیات” میں شایع ہوا تھا۔ صابرفیاض کا افسانہ "سیاچن کی لومڑی” برف کے جہنم میں بر سر پیکار سپاہیوں کی جرات و بہادری کی روداد ہے ، جہاں ایک پراسرار لومڑی کی مدد ان کے لیے معجزہ ثابت ہوتی ہے۔ یہ افسانہ "سرگزشت ڈائجسٹ” میں شایع ہوا تھا۔ صابرفیاض سندھی روزنامہ "خبرون”(کراچی، اسلام آباد، سکھر اور حیدرآباد ایڈیشنوں) ،روزنامہ”آس”(کراچی اور حیدرآباد ایڈیشن)، روزنامہ "بشارت”انگریزی ہفت روزہ "دی نیرون کوٹ” ماہنامہ”چلڈرن ٹائمز” ماہنامہ”روماسا” ماہنامہ "رنگِ نو” اور ہفت روزہ "پراپرٹی ٹوڈے” کے مدیر اور روزنامہ "خبریں” کے ڈپٹی ایڈیٹر بھی رہ چکے ہیں۔کئی ٹی وی چینلوں کے بیورو چیف کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔مختلف ملکی و بین الاقوامی امور کے علاوہ عوامی ، تحقیقی اور ادبی موضوعات پر ان کے دو سو سے زائد کالم "عکس سندھ "کے عنوان سے شایع ہو چکے ہیں۔ انھیں صحافتی خدمات پر”نٹ کھٹ ایوارڈ” کے علاوہ کئی اعزازات سے بھی نوازا جاچکا ہے۔ وہ یوٹیوب پر اپنا چینل”تاریخ کا نیا سفر” کے نام سے چلاتے ہیں۔ اس میں وادئ سندھ کی تہذیب ، سندھ ، سوات، کشمیر، پنجاب، اسلام آباد ، صحرائے تھر، دریائے سندھ ، گلگت اور دیگر علاقوں کے بارے میں وی لاگز اور ڈاکیومینٹری پیش کی گئی ہیں۔ صابرفیاض ادبی تنظیم”حلقہ یاران ذوق حیدرآباد” کے بانی بھی ہیں، وہ ادبی اور تعلیمی پروگراموں کی کمپیئرنگ بھی کرتے رہے ہیں۔ صابرفیاض ان دنوں گورنمنٹ ڈگری کالج کوہسار لطیف آباد حیدرآباد میں اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں