کراچی(آئی این پی)کالابورڈ ملیر کالونی میں واقع الائیڈ بینک کی برانچ غیر قانونی تعمیرا ت کو منہدم کرنے کے بجائے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عملے نے 50 لاکھ روپے کے عوض لگائی گئی سیل ختم کردی ،بلکہ مزید غیر قانونی تعمیرات کی بھی اجازت دیدی،بلڈنگ کے مالک سکندر عباس کا موقف ہے کہ پیسے میں بڑی طاقت ہے ،نیچلے عملے سے لیکر ڈائریکٹر جنرل رشید سولنگی تک سب کو پیسے کی ضرورت ہے اور پیسے کے لئے ہی بلڈنگ سیل کرنے کا ڈرامارچایا گیا تھا ،میں آج بھی اپنے موقف پر قائم ہوں کہ اگر کوئی غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہے تو اسے منہدم کردیا جائے،واضح رہے کہ درخشاں سوسائٹی کالابورڈ پلاٹ نمبر 27/423 میں گزشتہ 35 برس سے اے بی ایل کی برانچ قائم ہے جہاں ہزاروں اکاونٹ ہولڈرز ہیں ،گزشتہ تقریبا 4 ماہ سے برانچ کو وسیع کرنے کے نام پر کام جاری ہے،تاہم بلڈنگ کے مالک نے ایس بی سی اے کی اجازت کے بغیر تعمیرات کی ہے جو قانونا جرم ہے اس پر کارروائی کرتے ہوئے بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عملے نے بینک برانچ کو سیل کردیا تھا،صورتحال کے پیش نظر بینک صارفین پریشانی سے دوچار تھے، اور اپنے اکاو¿نٹس دیگر بینکوں کی برانچوں میں منتقل کرنے پر مجبور ہوگئے تھے،سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام نے خود یہ بات تسلیم کی تھی کہ ہمیں 50 لاکھ روپے رشوت کی پیشکش کی جارہی ہے ،ہم کسی صورت اس غیر قانونی تعمیرات ختم کئے بغیر بلڈنگ استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے،لیکن پھر اچانک کچھ روز کی ڈرامے بازی کے بعد بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عملے نے ناصرف کی گئی ناجائز تعمیرات کو قانونی قرار دیا ،بلکہ مزید کام بھی جاری رکھنے کی اجازت دیدی،جس کے سبب آج بھی ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے۔