اسلام آباد۔(مانیٹرنگ ڈیسک ) :سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی کے حملوں کے اعتراف کے بعد اب تمام ریاستی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، 9مئی کے منصوبہ ساز کے منہ سے سچ نکل چکا ہے، ایسی چیزوں کو معاف نہیں کیا جاتا ، انہیں معافی ملی تو مستقبل میں ایسے حملوں کے لئے تیار رہنا ہوگا، اگر کوئی جماعت آئین کے آرٹیکل 17 پر پورا نہیں اترتی تو وہ سیاسی جماعت نہیں ۔بدھ کو ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہاکہ قانون کسی مجرم کو عوامی حمایت کی بنیاد پر معافی نہیں دیتا ، قانون یہ نہیں دیکھتا کہ کون کتنا مقبول ہے یا اس کے حامیوں کی تعداد کتنی ہے، قانون جرم کو دیکھتا ہے اور آئین کے ضابطوں کی پاسداری کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 17 میں چار شرائط دی گئی ہیں ، کسی جماعت پر پابندی لگانے یا نہ لگانے سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ کوئی جماعت آئین کی ان شرائط پر پوری اترتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے مجرموں کو معافی دینی ہے تو پھر جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی معاف کرنا بھی بنتا ہے کیونکہ ان کے والدین بھی پاکستانی ہیں ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے حامیوں کو خواب تو نہیں آ گیا تھا کہ وہ سیدھے 200 سے زائد فوجی تنصیبات پر ہی حملہ آور ہوئے، وہ جی ایچ کیو، کور کمانڈروں کے گھروں، ائیر فورس کے طیاروں، قلعہ بالا حصار، چکدرہ ، فیصل آباد میں خفیہ ادارے کے دفتر پر ہی حملہ آور ہوتے ہیں؟ یہ بات کسی نے تو انہیں بتائی تھی کہ وہ سیدھے اٹھے اور ان فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوگئے، شہداءکی یادگاروں کی توہین کی۔انہوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے بیٹی مریم نواز شریف کے ہمراہ ناحق 200 پیشیاں بھگتیں لیکن کوئی حملہ نہیں کیا، بانی پی ٹی آئی نے تو ایک پیشی نہیں بھگتی اور 200 حملے کرا دئیے، ذوالفقار علی بھٹو جیسا بڑا لیڈر پھانسی چڑھا دیا گیا لیکن اس کی بیٹی بے نظیر نے جی ایچ کیو پر حملہ نہیں کرایا ، پاکستان کی تاریخ میں ایسی لاتعداد مثالیں ہیں کہ سیاسی راہنمائوں اور جماعتوں کو ناقابل تلافی زیادتیوں اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑا لیکن کسی جماعت نے وہ طرز عمل اختیار نہیں کیا جو پی ٹی آئی کے بانی اور ان کے حامیوں نے اختیار کیا۔ انہوں نے کہاکہ 9 مئی کے مجرموں کو اب تک سزا کیوں نہیں دی گئی، کوئی اور ملک ہوتا تو ایسے کسی جرم میں ملوث ایک بھی فرد کو معاف نہ کیاجاتا ، اسے اب تک عبرت کا نشان بنایا جا چکا ہوتا ، یہ بات درست ہے کہ سوا سال گزرنے کے باوجود ان واقعات میں ملوث عناصر کو سزا نہیں دی جا سکی۔انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان ہمارے ساتھ اور ہم مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جچتے ہیں، دونوں کا ایک دوسرے سے دور ہونا دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ ایک سوال پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عزم استحکام کو آپریشن کا نام دے دیا گیا، غلط فہمیاں پیدا کرکے قومی سلامتی کے اس جامع بیانیہ کو سیاست کی نذر کر دیا گیا، عزم استحکام قومی سلامتی کا بیانیہ ہے، فوج اپنے مفاد کے لیے نہیں قوم اور ملک کے مستقبل کے لیے قربانیاں دے رہی ہے، ہر روز جوان شہیدوں کی میتیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، سیاست کو عزم استحکام کے تصور میں شامل کرنا کہاں کی سیاست ہے؟۔