نئی دلی(مانیٹرنگ ڈیسک ) : بھارت میں دلی ہائی کورٹ نے شمال مشرقی دلی میں 2020کے پرتشدد مظاہروں کے دوران پانچ مسلم نوجوانوں پر پولیس کے وحشیانہ تشدد اور انہیں بھارت کا ترانہ پڑھنے پر مجبور کرنے کے واقعے کی سی بی آئی سے تحقیقات کرانے کا حکم دیا ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دلی ہائی کورٹ کے جج جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی نے مسلم نوجوانوں کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران فورنزک رپورٹ پیش نہ کرنے پر پولیس کی سرزنش کی ۔ پولیس کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ واقعے کی کچھ ویڈیو فوٹیج کی رپورٹ نیشنل فارنسک سائنس یونیورسٹی گجرات سے ابھی تک نہیں ملی ہے ۔جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت رپورٹ کا غیر معینہ مدت تک انتظار نہیں کر سکتی۔ ہائی کورٹ نے مسلم نوجوانوں پرتشدد میں ملوث بھارتی پولیس اہلکاروں کی شناخت کے معاملے میں ناقص تحقیقات پر بھی پولیس کی سخت سرزنش کی ۔ عدالت نے کہا کہ پولیس کی رپورٹ میں بہت سی غلطیاں ہیں ۔عدالت نے سوال کیاکہ جاںبحق ہونیوالے ایک مسلم نوجوان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زخموں کی تعداد حراست میں لیتے وقت درج زخموں کی تعداد سے زیادہ کیسے ہوگئی؟عدالت نے پولیس سے مزید دریافت کیاکہ واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کی شناخت زندہ بچ جانیوالے مسلم نوجوانوں سے کیوں نہ کرائی گئی ۔عدالت نے مزیدکہاکہ پولیس نے تشدد کاشکار چاروں مسلم نوجوانوں کے بیانات قلمبند کرنے کی زحمت تک نہیں کی ۔واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں 25اور26فروری 2020کو پولیس اہلکاروں کو پانچ مسلم نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اور انہیں بھارت کا ترانہ پڑھنے کے لیے مجبور کرتے ہوئے دکھایاگیاتھا۔ یہ نوجوان ادھ موئی حالت میں زمین پر بے یارومددگار پڑے تھے اور پولیس ان پرمسلسل تشدد کررہی تھی ۔