اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 جولائی کو اسلام آباد حق لینے آ رہے ہیں، دھرنا دیں گے اور عوام کا حق لیے بغیر نہیں اٹھیں گے۔ پاکستان کو اس وقت کسی ری الیکشن کی ضرورت نہیں ہے، کسی بھی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ جمہوریت صرف جماعت اسلامی اور وکلاء کے طریقہ انتخاب میں ہے۔ سیاسی پارٹیاں اپنے اندر انتخابات نہیں کرواتیں، جمہوریت کی باتیں کرتی ہیں، صورتحال یہ ہے کہ جنرل الیکشن میں جو ہارے ان کو جتوا دیا گیا، جعلی مینڈیٹ والی حکومت کو ہمارے سر پر بٹھا دیا گیا، ہم کہتے ہیں ظالمو کچھ تو خیال کرو اور شرم کرو جو عوام کی راہ سے آئے اسے اقتدار میں آنے دو، اقتدار پر ڈاکے نہ ڈالو، ملک پہلے ہی بہت پیچھے جا چکا، فارم 47 کی نہیں فارم 45 کی حکومت بنائی جائے۔ حکومتیں طلبہ یونین اور بلدیات کے انتخابات سے بھی راہ فرار اختیار کرتی ہیں، 40 سال ہو گئے پاکستان میں سٹوڈنٹس یونین نہیں ہے۔ طلبہ بڑی سیاسی قوت، حکومتوں نے ان کے ساتھ ناروا سلوک اختیار کیے رکھا۔ بنگلہ دیش میں طلبہ کی طاقت نے گورنمنٹ کو جھنجھوڑ دیا ہے، حکمران ان کی یلغار کے سامنے بے بس ہوگئے۔ ہم پرامن سیاسی مزاحمت پر یقین رکھتے ہیں۔ عوام کے حق کے لیے جمہوری آئینی جدوجہد کا راستہ اختیار کریں گے۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر اسلام آباد نصراللہ رندھاوا و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔ قبل ازیں صدر بار راجہ شکیل عباسی، سیکرٹری بار حسن جاوید شورش نے دیگر وکلا رہنماؤں کے ہمراہ امیر جماعت کا استقبال کیا۔ اس موقع پر وکلا کی بڑی تعداد موجود تھی۔امیر جماعت نے کہا کہ اگر الیکشن میں چوری کو تسلیم کرتے ہو تو فارم 45 کی حکومت بناؤ۔ جماعت اسلامی کا واضح موقف ہے،فارم 45 کی بنیاد پر حکومت تشکیل دی جائے جمہوری ریاست میں حق حکمرانی صرف عوام کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں وکلاء کی نمائندہ بار کونسلز کو سیاسی جماعتوں کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونا چاہیے، ملک میں مسلط شدہ طرز حکمرانی ناکام ہوچکا، حالات کو بے قابو ہونے سے بچایا جائے، عوام کو ان کا حق دیا جائے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ٹیکس چور اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھا ہے، تنخواہ دار 375 ارب روپے سالانہ انکم ٹیکس دیتا ہے اور جاگیر دار صرف 4 فیصد ٹیکس کیوں دیتا ہے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ کھاؤ تم اور بوجھ پاکستانی عوام برداشت کریں؟ یہاں تعلیم و صحت کو عوام سے دور کر دیا گیا ہے۔ نہ تعلیم ہے اور نہ صحت، تمام شعبوں میں یہ فیل ہو چکے۔ 2 کروڑ 77 لاکھ بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں، عوام پر بجلی ہی نہیں بجلی کے بم گرائے جا رہے ہیں۔ آج ان لوگوں نے معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے جو پچھلے 77 سال سے قابض ہو کر اقتدار کے مزے لوٹ رہے ہیں۔ ہم کہتے ہیں ڈاکے سے وجود میں آنے والی حکومت سے آج ہٹ جاؤ، ہم یہ سب تمہیں ٹھیک کر کے دکھاتے ہیں۔ آپ فارم 47 کی پیداوار ہیں آپ کو کوئی حق حکمرانی نہیں۔ مہنگی بجلی اور کیپسٹی چارجز کے نام پر عوام کی جیب پر ڈاکہ کیوں ڈالتے ہو۔ پے درپے ٹیکسز نے قوم کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ انہوں نے کہا دبئی لیکس میں ججز، جرنیل، سیاستدان اور بیوروکریٹ شامل ہیں، جنہوں نے قوم کا پیسہ لوٹ کر باہر منتقل کیا۔ قوم نے سامنے منی ٹریل آنی چاہیے، یہ 12 ارب ڈالر دبئی لیکس میں کہاں گئے۔ انہوں نے کہا 80 فیصد نوجوان آبادی رکھنے والا ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔ پاکستان کا نوجوان مایوس ہو رہا ہے۔ جو طبقہ اس ملک پر 78 سالوں سے قابض ہے اس نے یہ حال کیا ہے۔ ملک میں بجلی گیس اور پانی کا کرائسز ہے۔ ملک میں تیل و گیس کے ذخائر موجود ہیں لیکن ڈرلنگ نہیں کی جا رہی۔ کیونکہ یہ مافیا آئی ایم ایف اور بیرونی آقاؤں کے رحم و کرم پر چلنے اور پلنے والی کمپنیوں پر مہربان ہے جو ملک میں انرجی کے ذخائر سے فائدہ نہیں اٹھانے دے رہے۔ حکومت پاک ایران گیس پائپ لائن پر کیوں آگے نہیں بڑھ رہی۔ یہ منصوبہ جلد اور فوری مکمل ہونا چاہیے۔ ملک کی صنعتیں، ادارے اور انڈسٹری تباہ ہو گئی ہے۔ ہم اسلام آباد میں دھرنا دیں گے اور ظالمانہ ٹیکسوں کی واپسی تک نہیں اٹھیں گے۔ ہم تنخواہ داروں، مزدوروں، کسانوں، تاجروں، صنعتکاروں کے حق کیلیے اسلام آباد آ رہے ہیں۔ جو اشرافیہ ملک کو لوٹ کر کھا رہے ان کے خلاف حق دو عوام کی تحریک شروع کر رہے ہیں۔ حق دو عوام کی تحریک سے پاکستان کے عوام کو حق دلائیں گے۔ آئیں بلا تفریق ہمارا ساتھ دیں۔ سوشل میڈیا پر صرف پوسٹیں نہیں عملی طور پر ہمارا ساتھ دیں۔ ہم پورے ملک میں ممبر شپ ڈرائیو شروع کر رہے ہیں۔ عوام کے حق کیلیے گلی گلی کی سطح پر ایکشن کمیٹیز بنائیں گے۔امیر جماعت نے بنوں میں ہونے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2001 سے پہلے ملک میں کوئی دہشت گردی نہیں تھی، امریکہ کی خوشنودی میں فوجی آپریشنز سے ملک میں دہشت گردی نے جنم لیا۔ بتایا جائے یہ دہشت گردی کی لہر کب اور کہاں سے آتی ہے۔ خیبر پختونخوا آپریشنز کے نتیجے میں تباہ و برباد ہو گیا۔ عوام کی زندگیاں تباہی کا شکار ہو گئیں۔ انہوں نے کہا 26 جولائی کے اسلام آباد دھرنا کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں پرامن آئینی جدوجہد کا راستہ اختیار کرنے سے نہ روکا جائے۔