لاہور۔(کورٹ رپورٹر ):لاہور کی فیملی عدالتوں میں پڑھی لکھی ملازمت پیشہ خواتین میں طلاق اور خلع کے کیسز کا رجحان بڑھ رہاہے ۔اعدا و شمار کے مطابق گذشتہ سال کے وسط سے ابتک 14ہزار خواتین نے خلع لیا،7 ہزار کیس زیر التوا ہیں جبکہ لاہور کی 10 فیملی کورٹ میں مجموعی طور پر 13ہزار کیس دائر ہوئے، سول و فیملی امور کے ماہر وکیل رانا سکندر نےبتایا کہ شادی شدہ جوڑوں میں طلاق و خلع کے باعث ان کے بچوں کا مستقبل تاریک ہو جاتا ہے، عدالتوں سے طلاق و خلع کی ڈگری لینے کے بعد مرد و خواتین کی اکثریت دوسری شادی کر لیتے اور پھر شوہر یا بیوی بچوں کو کسی یتیم خانے یا چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیتے ہیں جہاں یہ بچے احساس محرومی کے ساتھ پرورش پاتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق پنجاب میں لاوارث، یتیم اور بے سہارا بچوں کے نگہبان ادارے چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کے پاس اس وقت 150 بچے ایسے ہیں جو مستقل رہائش پذیر ہیں، ان میں 90 لڑکیاں اور 60 لڑکے ہیں۔ ان بچوں میں 35 سے 40 بچے ایسے ہیں جن کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے۔ بعض بچوں کے والد ین نے طلاق یا خلع کے بعد دوسری شادی کرلی ہے۔پنجاب سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ نے بھی یتیم، بے سہارا اور ضرورت مند بچوں کے لیے لاہور سمیت پنجاب کے مختلف اضلاع میں سینٹرز بنا رکھے ہیں، رپورٹ کے مطابق سوشل ویلفیئر پنجاب میں اس وقت بچوں کے لیے 12 ماڈل چلڈرن ہوم جبکہ بچیوں کے لیے تین کاشانہ سینٹرز ہیں جن میں مجموعی طور پر 500 سے زائد بچے، بچیاں مقیم ہیں۔ ان بچوں میں کئی ایسے ہیں جن کے والدین فوت ہو چکے ہیں جبکہ کچھ ایسے ہیں جن کے والد یا والدہ دونوں میں سے کوئی ایک فوت ہوچکا یا پھر ان میں علیحدگی ہوچکی ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک سینٹر میں اگر 50 بچے ہیں تو ان میں 15 سے 20 بچے ایسے ہیں جن کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے، سول فیملی امور کے ماہر وکیل چوہدری عمران ایڈووکیٹ نے طلاق و خلع کے کیسز کے حوالے سے بتایا کہ شادی شدہ جوڑوں میں طلاق کی بڑی وجہ عدم برداشت ، ان میں باہمی احترام، محبت اور برداشت کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین گھریلو تشدد، سسرال والوں کے نامناسب رویے اور شوہر کے بیروزگار یا منشیات کا عادی ہونے کی وجہ سے خلع لینے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔