اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرتے ہوئے کمیشن کی قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کے کسی نکتہ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو فوراً ا س کی نشاندہی کرے تاکہ مزید رہنمائی کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے حوالہ سے سنی اتحاد کونسل کی اپیل مسترد کی ہے، تحریک انصاف الیکشن کمیشن ، پشاور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں فریق ہی نہیں تھی۔جمعہ کو الیکشن کمیشن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق الیکشن کمیشن کا کل اور آج سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کے سلسلے میں اجلاس ہوا۔ اجلاس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم کو ہدایات جاری کی گئیں کہ اگر سپر یم کوٹ کے فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو فوراً نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔مزید ایک سیاسی پارٹی کی طرف سے چیف الیکشن کمشنر اور معز زممبران الیکشن کمیشن کو مسلسل اور بے جا تنقید کا نشانہ بنانے پر کمیشن میں اس کی شدید مذمت کی اور اسے مسترد کر دیا ۔ کمیشن سے استعفیٰ کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے ، کمیشن کسی قسم کے دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔مزید الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی ،الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی سے انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا جس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا کیا گیا چونکہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کے آئینی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشنز ایکٹ کی دفعہ 215 کے تحت بیٹ کانشان واپس کیا گیا۔لہذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے ۔جن 39 ایم این ایز کو پی ٹی آئی ایم این ایز قرار دیا گیا ہے انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی سے اپنی وابستگی ظاہر کی تھی جبکہ کسی بھی پارٹی کا امیدوار ہونے کے لئے پارٹی ٹکٹ اور حلف نامہ ریٹرننگ آفیسر کے پاس جمع کرانا ضروری ہے جو کہ ان امیدواروں نے جمع نہیں کرایا تھا۔لہذا ریٹرننگ آفیسروں کیلئے کے لئے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ان کو پی ٹی آئی کا امیدوار شمار کرتے۔جن41 امیدواروں کو آزاد شمار کیا گیا ہے انہوں نے نہ تو اپنے کاغذات نامزدگی میں پی ٹی آئی کا ذکر کیا اور نہ پارٹی کی وابستگی ظاہر کی اور نہ ہی کسی پارٹی کا ٹکٹ جمع کرایا ۔ لہذا ریٹرننگ آفیسروں نے ان کو آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی۔الیکشن جیتنے کے بعد قانون کے تحت تین دن کے اندر ان ایم این ایز نے رضا کارانہ طور پر سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی۔ سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کو نسل الیکشن کمیشن اور پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل میں آئی ۔ سنی اتحاد کونسل کی یہ اپیل مسترد کردی گئی۔پی ٹی آئی اس کیس میں نہ تو الیکشن کمیشن میں پارٹی تھی اور نہ ہی پشاور ہائیکورٹ کے سامنے پارٹی تھی اور نہ ہی سپریم کورٹ میں پارٹی تھی۔