نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارت میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے حکومت بالخصوص بھارتی فوج کی طرف اپنے ہی شہریوں کے خلاف مظالم کے واقعات میں اضافہ ہو اہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی کے زیر کنٹرول بھارتی فوج آئے روز نام نہاد کارروائیوں کے نام پر اپنے ہی شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر سے لیکر ناگالینڈ تک بھارتی فوج ظلم و بربریت نت نئی داستانیں رقم کررہی ہے۔4دسمبر 2021کو ناگالینڈ کے ضلع مون میں 30 بھارتی فوجیوں نے بلا اشتعال فائرنگ کر کے 13نہتے شہریوں کو قتل کردیاتھا۔بھارتی پولیس نے تمام بھارتی فوجیوں کے خلاف ٹھوس شواہد کے باوجود مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا تھا۔متاثرہ خاندانوںکو بھارتی پولیس کی جانب سے مقدمہ کے اندراج کیلئے ایک سال کا انتظار کرنا پڑا مگر اس کے بعد بھی واقعے میں ملوث فوجیوں کے خلاف گزشتہ 3سال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ۔ جولائی 2022میں بھارتی فوجیوں کی بیویوں کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر قتل عام میں ملوث فوجیوں کیخلاف کارروائی کو روک دیا گیا تھا ۔درخواستوں میں فوجیوں کی بیویوں نے سپریم کورٹ سے اپنے شوہروں کے خلاف دائر ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیاتھا۔ گزشتہ سال فروری میں مودی حکومت نے مذکورہ فوجیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تھا۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق شہریوں کے قتل میں ملوث بھارتی فوجیوں نے واقعے کے حقائق چھپاتے ہوئے ہلاک ہونیوالے نہتے شہریوں کو ہی اسلحہ سے لیس قراردیدیاتھا۔متاثرہ خاندانوں نے بھارتی فوجیوں کے اس جھوٹے دعوے کو مسترد کر دیاہے۔طاقت کے نشے میں دھت بھارتی فوجی اپنے حقوق کیلئے اٹھنے والی آواز کو گولی سے خاموش کر دیتے ہیں۔حال ہی میں 15جولائی کو سپریم کورٹ نے ناگالینڈ حکومت کی طرف سے مذکورہ فوجیوںکے خلاف مقدمہ چلانے سے روکنے کے حکومت کے حکم کے خلاف دائردرخواست پر مودی حکومت اور وزارت دفاع کو نوٹس جاری کردئے ہیں ۔مقدمے کی آئندہ سماعت ستمبر میں ہوگی جبکہ ناگالینڈ کے مظلوم عوام آج بھی انصاف کی امید میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی منتظر ہیں ۔