اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی ، اصلاحات و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں امن ، سیاسی استحکام ، پالیسیوں کا تسلسل اور اصلاحات اہم کردار ادا کرتے ہیں، پاکستان ڈیجیٹل مردم شماری کرانے والا جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے،معاشی عدم استحکام کے باعث ہم وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے 7ویں مردم شماری کے تفصیلی نتائج کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل مردم شماری کرانے والا جنوبی ایشیا کا پہلا ملک ہے۔ آئین کے تحت مردم شماری ہر دس سال بعد کرانا ہوتی ہے۔ 2017 میں سندھ نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا۔ نئے عام انتخابات کو غیر متنازعہ بنانے کیلئے سال 2027 کے بجائے جلدی مردم شماری کرانا پڑی۔ انہوں نے کہاکہ اپریل 2022 کے بعد نئی مردم شماری پر کام شروع کیا گیا ۔سوا لاکھ افراد کو مختصر مدت میں ڈیجیٹل مردم شماری کی تربیت کی گئی۔ ادارہ شماریات اور نادرا نےکم وقت اور کے دباو کے باوجود سافٹ ویئر تیار کیا۔ مردم شماری کیلئے مسلح افواج اور پولیس کا تعاون حاصل کیا گیا ۔ بعض پیچیدگیوں کے باوجود فیلڈ ورک ابتداء میں سست روی کا شکار ہوا تاہم صوبوں کے تعاون سے اس عمل میں تیزی لائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے کام مکمل کیا گیا۔ سپارکو کی مدد سے سیٹلائٹ کے ذریعے جیو ٹیگنگ اور تصاویر حاصل کی گئیں۔ مشترکہ مفادات کونسل سے 2023 کی ساتویں مردم شماری اتفاق رائے سے منظور کرائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ معاشی عدم استحکام کے باعث ہم وسائل کی کمی کا شکار ہیں۔ مردم شماری کے نتیجے میں حاصل ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر شہری اور دیہی علاقوں کی ترقی ممکن ہو سکے گی۔قدرتی آفات کے دوران ڈیٹا کی مدد سے ہی ریسکیو اینڈ ریلیف کا کام موثر طور جا سکتا ہے۔ مردم شماری کے نتائج نے ہماری آنکھیں کھولی ہیں اور جنجھوڑا ہے۔ہم دنیا میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت میں جنوبی کوریا کی ہم نے مدد کی تھی، آج اس کی ترقی اور اپنی ترقی کا موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا ۔ ملائشیا کےلوگ بچوں کو اعلیٰ تعلیم کیلئے پاکستان بھیجتے تھے، آج ملائیشیا تعلیم ، معیشت اور دیگر شعبوں میں بہت آگے نکل چکا ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے تمام شعبوں میں آگے نکل گئے۔انہوں نے کہاکہ ہم ذہانت اور صلاحیت میں ان سے پیچھے نہیں ہیں۔ ہم نے آنکھیں نہ کھولیں تو عالمی مسابقت میں ہمارا شمار تک نہیں ہوگا ۔پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو چار بنیادی شرائط کو پورا کرنا ہوگا ۔ امن، سیاسی استحکام، کم سے کم دس سال کیلئے پالیسیوں کا تسلسل اور بنیادی اصلاحات کے بغیر ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ساتھ قدم نہیں ملائیں گے تو ہم غیر متعلقہ ہو جائیں گے۔ صوبوں میں تعلیم کی ناہمواری سے نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 25 سال میں ملک کی آبادی دوگنا ہوجائے گی ۔ روزگار کےمواقع کی عدم فراہمی سے نوجوان تباہی کا ایک ہتھیار بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ای پاکستان کے ذریعے ملک کو ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے لئے تیار کریں ۔ توانائی کاشعبہ ڈیتھ ٹریپ بن چکا ہے ۔ بجلی چوری کیخلاف چین سے مددمانگی ہے۔