سیالکوٹ۔: (نمائندہ خصوصی )وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کا فیصلہ پارلیمنٹ میں موجود تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد آگے بڑھا جائے گا، پی ٹی آئی کا مقصد پاکستان کی سالمیت، خود مختاری یا خوشحالی نہیں بلکہ صرف اور صرف اقتدار ہے،آئین میں تمام اداروں کے فرائض اور دائرہ کار واضح ہیں۔ منگل کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف نے کہا کہ کسی پر آرٹیکل 6 لگتا ہے یا نہیں مجھے نہیں معلوم مگر مجھ پرآرٹیکل 6 لگایا گیا اور کئی ماہ کی انکوئریوں کے بعد کوئی وجہ نہ ملنے پر مجھ پر سے آرٹیکل 6 ڈراپ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 ان لوگوں پر لگتا ہے جنہوں نے عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کی رات چند لمحوں میں بل پاس کیے ان پر لگتا ہے اور وہ کارروائی ضرور ہونی چاہیے، کوئی بھی ادراہ پاکستان کی سالمیت ، آئین سے مبرا نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی بیرونی طاقتوں کو ان سرگرمیوں پر آمادہ کرتے ہیں کہ پاکستان کی سالمیت ، وجود پر باتیں کی جائیں بلکہ 9 مئی کو جو ہوا وہ براہ راست پاکستان کے وجود ، سالمیت اور بنیادوں پر حملہ تھا ۔ وزیر دفاع نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جو سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل نے دیا وہ ججمنٹ میرے موقف کی تائید کرتی ہے کہ اس رات عد م اعتماد کی تحریک کو روکنے کے لئے جو بل پاس کیے گئے وہ ماورائے آئین تھے اور آرٹیکل 6 ان سب پر لگتا ہے جن میں اس وقت کے سپیکر ، صدر اور عمران خان شامل ہیں ۔خواجہ محمد آصف نے کہا کہ عطاءاللہ تارڑ نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ آئین کے تحفظ کا ہم سب نے حلف اٹھایا ہے۔وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی کو ایک ادارے کی کھلے عام توہین کی گئی ، شہداء کے خون و قربانیوں کی توہین کی گئی اس پر آج تک کوئی سزا نہیں ہوئی ۔ تمام ادارے عزت کے مستحق ہیں ، آئین میں سب اداروں کی عزت و توہین ایک جیسی ہے، توہین تو 9 مئی کو بھی ہوئی ، شہداء کے خون کی توہین کی گئی، شہداء کے مجسموں کی توہین ہوئی ، آج بھی ہمارے فوجی شہید ہورہے ہیں ، ایک شہید فوجی کے جنازے میں اس کی ماں نے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے سوال کیا کہ کب تک مائیں اپنے بچے قربان کرتی رہیں گی، آپ دہشت گردی ختم کیوں نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا کہ یہ سلسلہ پاکستان کی سالمیت ، وجود ، بقاء اور اساس کو ہلا کر رکھ دیتا ہے ، یہ ہمارے یا کسی اور کے اقتدار کی بات نہیں ہے، اقتدار کئی دفعہ ہمیں ملا ہم سے چھینا گیا مگر یہ پاکستان کے وجود اور سالمیت کی بات ہے،سیاست دانوں کے نام اس لیے زندہ رہتے ہیں کہ یہ عوام میں بستے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں عدالتوں کا احترام کرتا ہوں ،عدالتوں کو فیصلے آئین و قانون کی روشنی میں دینے چاہیئں، گزشتہ روز ایسا فیصلہ دیا گیا جس میں ان کو ریلیف دیا گیا جو سائل ہی نہیں تھے ۔انہوں نے کہا کہ اکتوبر نومبر کا انتظار کیا جارہا ہے ، اس کے بعد 8 فروری والے الیکشن کو بھی ہدف بنایا جائے گا ،میڈیا کی وساطت سے میں عوام سے پوچھتا ہوں کہ ہم کس طرف جارہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ نواز شریف پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ، ہماری ضمانتیں نہیں سنی جاتی تھیں ، میری نااہلی کا کیس اس کی زندہ مثال ہے، ایک وزیر اعظم کے خلاف دھرنے دیئے گئے ، ہر پاکستانی جانتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے ، نواز شریف 2013 کا الیکشن جیتا ، اس کی حکومت کے ساتھ کیا ہوا، 2018 کے الیکشن میں آرٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا اور چار دنوں کے بعد سفید کاغذ پر رزلٹ دیا گیا ،تب کدھر تھے فارم 45 اور فارم 47 تب کو ئی ایکشن نہیں لیا گیا، عدلیہ آئین و قانون کے مطابق چلتی ہے ۔وزیر نے کہا کہ ملک میں 26 لاکھ کیس زیر التواپڑے ہیں، اس پر توجہ دی جائے ، ان کیسز کو سنا جائے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ 9 مئی ہماری تاریخ میں سیاہ دن تھا آج 9 مئی کو ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے مگر کو ئی سزا نہیں ہوئی۔ روزانہ دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں جبکہ سب سے زیادہ دہشت گردی کے پی کے میں ہو رہی ہے جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے ۔وزیر دفاع نے کہا کہ اس سارے مسئلے کا صرف ایک ہی حل ہے کہ تمام ادارے مل کر موجودہ حالات میں حمایت کریں ، دہشت گردی کے خلاف تمام ادارے مل کر جنگ لڑیں ، آئین کا تحفظ مل کر کریں ، ذاتیات سے باہر نکل ملک کی خاطر مل کر چلیں ۔ انہوں نے کہاکہ آئین میں تمام اداروں کے فرائض اور دائرہ کار واضح ہیں ،آئین کی تشریح کرنا عدلیہ کا کام ہے، پارلیمنٹ ہی آئین کو دوبارہ تحریر کرسکتی ہے۔