اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اور مظلوم فلسطینی عوام کا ساتھ دینے کے لئے تحریکِ لبیک پاکستان کا فیض آباد دھرنا تیسرے دن میں داخل ہوگیا، سربراہ تحریکِ لبیک پاکستان نے فیض آباد دھرنا کے مقام سے جاری بیان میں کہا کہ اسلام کا اپنا اعجاز ہے کبھی امتحان لیتا ہے کبھی انعام دیتا ہے، اسلام کبھی سدا امتحان نہیں لیتا، فلسطینوں نے اتنی بڑی قربانی دے دی اور ہم صرف باتیں کررہے ہیں، ہم تو کچھ نہ کرسکے ان کے لئے، ہم نے تو ان کے لئے کچھ دنوں کے لئے گھر بار چھوڑا ہے، انہوں نے تو اسلام کے لئے اپنے گھر، اپنا مال، اپنی جانیں سب کچھ قربان کر دیا، لوگ کہتے ہیں یہ پتا نہیں کیا کرنے لگ گئے ہیں پتا نہیں کیا ہوجائے گا، زیادہ سے زیادہ کیا ہوگا مر جائیں گے، ایک نہ ایک دن تو دنیا سے سب نے جانا ہے، مسلمان کبھی مایوس نہیں ہوتا،امتحان تو آتا رہتا ہے لیکن ہم اپنے مقصد سے ہٹنے والے نہیں ہیں، ایک دن یہی اسٹیج تھا یہاں بابا جی امیر المجاہدین رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ بیٹھے تھے، یہاں پیر افضل صاحب بیٹھے تھے وہ سب دنیا سے چلے گئے، ہم نے بھی ایک دن دنیا سے چلے جانا ہے، کیا کسی نے سدا رہنا ہے نہیں نہیں سب نے اس دنیا سے چلے جانا ہے، اسلام کے ماننے والے کبھی نہیں تھکتے یہ بدر میں 313 ہوکر بھی نہیں تھکتے ، یہ احد میں شہادتیں دے کر بھی نہیں تھکتے، ساری زندگی ہم سناتیں رہے کہ اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کہ بعد، مجھے یہ بتاؤ کہ یہاں بھی کربلا بن گئی تو یہاں بھی تو اسلام زندہ ہی ہوگا نہ، آپ سب بھی تگڑے ہوکر بیٹھے، ہم بھی تگڑے ہوکر بیٹھے ہیں حضور ﷺ کے دین کے واسطے، منافق تو ہمیشہ سے یہ کہتے ہیں کہ پتا نہیں کیا ہوگا ان کے ساتھ، تو یاد رکھنا یہ تو شروع سے یہی کہتے آرہے ہیں احد میں بھی یہی کہتے تھے ابھی بھی یہی کہہ رہے ہیں، منافق کا کام ہی یہی ہے آپ نے پریشان نہیں ہونا، حضور ﷺ کے دین کو تو آنا ہی آنا ہے، سربراہ ٹی ایل پی حافظ سعد حسین رضوی نے مزید کہا کہ لوگوں نے کہا کہ کارکنان بڑے مایوس ہیں الیکشن کے رزلٹ کی وجہ سے، میں نے کہا کہ اگر یہ مایوس ہوتے تو یہاں کیا لینے آئے ہیں، میں نے کہا تم اپنا زور لگاؤ ہم اپنا زور لگاتے ہیں، ان شاء اللہ حضور ﷺ کا دین تخت پر ضرور آئے گا، آپ نے پریشان نہیں ہونا ہر مشکل کے بعد آسانی ہوتی ہے، ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب محض اعتراض کرنے والوں کے بچے بھی ہمارے ساتھ انہیں صفوں میں ہونگے کیونکہ ہم حق پر ہیں، ابو جہل کے بیٹے کا خود چل کر اسلامی لشکر کے ساتھ مل جانا یہ اسلام کا اپنا مزاج ہے جسے چاہے اسلام کے نور سے منور فرمادے، اسلام نے تو تا صبح قیامت رہنا ہے، کربلا کی بات وہی کرسکتے ہیں جو کربلا جانا بھی جانتے ہوں، جب روح سے کہتے ہو کہ لبیک یا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ تو سینے سے یزیدیوں کا ڈر کیوں نہیں جاتا، ہم یہاں یقین کے ساتھ کھڑے ہیں، اللہ کریم اپنے حبیب ﷺ کے غلاموں کی مدد ضرور کریگا، ہمارے دھرنے کا بھی یہی مقصد ہے کہ سر تو جاسکتا ہے لیکن اپنے مطالبات پورے ہونے تک ہم نہیں جاسکتے۔