نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک ) آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن بھارتی پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے اس لیے جموںوکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ کیا کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ انتخابات کی صورت میں وہ علاقے میں حکومت تشکیل نہیں دے پائے گی۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بیرسٹر اویسی نے ”ایکس “ پر لکھا کہ” مودی حکومت چاہتی ہے کہ جموں وکشمیر کی حکومت کمزور رہے اور سیکورٹی کے معاملات یا اعلیٰ عہدیداروں کے تقرر میں اسکا کوئی کردار نہ رہے ۔ انہوںنے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میںجو ترمیم کی گئی یہ کوئی معمول کی ترمیم نہیں بلکہ اسکے ذریعے ایک منتخب حکومت کے معاملات میںدخل اندازی کی گئی ہے۔اسد الدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی کو ڈر ہے کہ وہ جموںوکشمیر کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے گی اسی لیے اس نے مقامی حکومت کی اٹھارٹی اور اختیارات کم کرنے کے لیے ترامیم کی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ شکست کے خوف سے تمام اختیارات لیفٹیننٹ گورنر کو دیے گئے او ر ایک منتخب حکومت اب کمزور ہو گی اور تقرریوں اور سیکورٹی کے معاملات میں اسکا کوئی دخل نہیں ہوگا ۔یاد رہے کہ مودی حکومت نے مقبوضہ جموںکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہوئے پولیس اور سول سروسز کے عہدیداروں کے تقرر جیسے اہم امور پر انہیں فیصلے کے اختیارات دیے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ مختلف معاملات میں قانونی کارروائی کیلئے منظورریاں بھی دے سکتے ہیں ۔بی جے پی حکومت کے اس اقدام کو جموںوکشمیر کی مقامی سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی بھارتی جماعتوں نے بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور اسے ایک منتخب حکومت کے اختیارات کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔یا د رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 30ستمبر (2024)سے قبل مقبوضہ جموںوکشمیر میں انتخابات کرانے کی ہدایت دی ہے۔