سیالکوٹ۔13جولائی (اے پی پی):دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آئین میں تمام اداروں کے فرائض اور دائرہ کار واضح ہیں ۔آئین کی تشریح کرنا عدلیہ کا کام ہے، پارلیمنٹ ہی آئین کو دوبارہ تحریر کرسکتی ہے۔ مخصوص نشستوں کےفیصلے میں بظاہر آئین کےآرٹیکل 51 اور106 کو ری رائٹ کیا گیا ہے۔۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو سیالکوٹ میں اپنی رہائش گاہ پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ممبران صوبائی اسمبلی محمد منشاءاللہ بٹ ،چوہدری فیصل اکرام سمیت مسلم لیگ ن کے کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔انہوں نے کہا کہ میری دانست میں کل کا فیصلہ آئینی فیصلہ نہیں تھا جو فیصلہ کا فریق نہیں تھا اسے ریلیف دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ میں عدلیہ کی بڑی عزت کرتا ہوں ۔اس فیصلے میں آئین کےآرٹیکل 51اور106 کو ری رائٹ کیا گیا ہے۔آئین کو لکھنے یا ری رائٹ اور ترمیم کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے۔ اس سے قبل 63 اے کے سلسلے میں بھی یہ ہو چکا تھا۔پی ٹی آئی نے ان نشستوں کا دعویٰ ہی نہیں کیا تھا اور نا اہی انہوں نے کوئی ریلیف مانگا تھا، عدالت میں تو سنی اتحاد کونسل گئی تھی ۔انہوں نے کہا کہ قانونی طور پرپارلیمان میں اس وقت بیٹھے ہوئے ارکان حلف نامہ جمع کروا چکے ہیں، یہ عمل دوبارہ نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ سینٹ میں مسلم لیگ ن کو 2018 میں ان حالات کا سامنا کرنا پڑا، ۔سب جانتے ہیں کہ آزاد اراکین اپنی پسند اور خواہش کے انتخابی نشانات پر الیکشن لڑتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے کسی رکن نے بیان حلفی جمع کرایا نہیں اور نا ہی الیکشن کمیشن یا پشاور ہائی کورٹ میں اس پراعتراض داخل کروایا۔الیکشن کمیشن یا پشاور ہائی کورٹ میں کسی شخص نے یہ نہیں کہا کہ اسے پی ٹی آئی رکن کے طور پر مانا جائے، سب کا یہ دعویٰ تھا کہ وہ سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے ہیں اور سنی اتحاد کونسل ہی ان کی جماعت ہے۔انہوں نے کہا کہ بہتر فیصلے وہ ہوتے ہیں جن پر لب کشائی نہ کی جائے۔سپریم کورٹ نے خود کہا ہے کہ آرٹیکل 187کے تحت اختیارات کو استعما ل کرنے کے حالات موجود نہیں ہیں، بادی النظر میں ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہےجو واضح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان قومی و صوبائی اسمبلی نے عدالت میں بیان جمع کروائے ہیں کہ وہ سنی اتحاد کونسل کے ممبر ہیں۔تحریک انصاف نے پارٹی کے اندر الیکشن نہ کروانے کے باعث پارٹی نشان کھویا ۔