کراچی(نمائندہ خصوصی)سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی عدالتی فیصلوں کو احترام کرتی ہے، نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان پیپلز پارٹی کو ہر وہ فیصلہ بھی ماننا پڑا ہے جس سے اس کو نقصان پہنچا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے سے ابہام پیدا ہوا ہے، وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف نظرثانی کی اپیل کرتی ہے یانہیں یہ وفاقی حکومت کی صوابدید پر ہے، لیکن فیصلے لاڈلہ ازم اور گُڈ ٹو سی یو کی بو آرہی ہے، فیصلے کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسے آئینی ادارے کے احکامات کو بلڈوز کیا گیا۔ آج کے فیصلے نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کو بھی پس پشت کیا گیا ہے، پشاور ہائیکورٹ نے پہلے بھی بی آر ٹی کے خلاف فیصلہ دیا تھا جس کو جسٹس بندیال نے مسترد کردیا تھا۔۔کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار کا ہر عمل اور فیصلہ کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے، جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس بندیال نے عمران خان کی سہولتکاری کی، عمران خان جیسے جھوٹے شخص کو 2018 کے انتخابات سے پہلے صادق اور امین قررا دیا گیا، 2018کے انتخابات میں آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا اور دھاندلی سے پی ٹی آئی کو الیکشن جتوائی گئی ، جب الیکشن کمیشن کے نتائج کو چیلنج کیا گیا تو جسٹس ثاقب نثار نے احکامات جاری کئے کہ فی الحال یہ کیس نہ سنے جائیں اور حکومت کو کام کرنے دیا جائے۔، ایک شخص کو بیچ سڑک میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ثاقب نثار نے تشدد کرنے والے سے کہا کہ آپ ڈیم فنڈ پیسے جمع کروائیں اور جائیں۔انہوں نے کہا کہ جب ملک بھر میں تجاوزات کے خلاف آپریشن چل رہا تھا لوگوں کے گھر مسمار ہورہے تھے اس وقت جسٹس ثاقب نثار نے لاڈلے کے گھر کو جائز قرار دےدیا۔ 2018 کے انتخابات کے لئے ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے لاڈلے کی مکمل سہولت کاری کی ۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ 9 مئی جیسے واقعات میں ملوث عمران خان کو مرسیڈیز میں عدالت میں لایا گیا، ان کو گڈ ٹو سی یو کہا گیا، اور کہا گیا کہ آپ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کر لیجئے گا۔ ایک شخص نے اپنی اولاد چھپائی تھی تو عدالت کی جانب سے اس کو نااہل کر دیا گیا، جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف اولاد چھپانے کا مقدمہ چلا تو کہا گیا کہ یہ ان کا فیملی میٹر ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ بتاتی ہے کہ اس ملک میں دو قانون چلتے آئے ہیں اور اس ملک میں لاڈلا ازم چلتا رہا ہے جس کا سب سے بڑا نقصان پاکستان پیپلز پارٹی کو ہوا۔ لاڈلہ ازم کی سوچ کا سب سے بڑا شکار پیپلز پارٹی رہی ہے، جس شخص نے ملک کو آئین اور ایٹمی ٹیکنالوجی دی اس کو انصاف نہیں دیا گیا، شہید بی بی پسماندہ طبقات کی لیڈر تھیں، جب ان کی حکومت دو مرتبہ غیر آئینی طور پر ختم کی گئی، جب انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تو ان کو انصاف نہیں دیا گیا، ہمارے لیڈر آصف علی زرداری جنہوں نے اس ملک کو آئینی تحفظ دینے میں اہم کردار ادا کیا ان کے ساتھ کیا زیادتیاں کی گئیں ان کا حساب کون دے گا ؟ آج اتنے برسوں بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل تسلیم کیا فیصلہ بہت تاخیر سے آیا تاہم پیپلز پارٹی اور ملک سے عظیم لیڈر کو چھین کر جو نقصان پہنچایا گیا اس کا ازالہ نہیں کیا جاسکتا۔ کیا آج زوالفقار علی بھٹو کو پہنچائے گئے نقصان کا ازالہ کیا جاسکتا ہے کیا ان ججز کو غلط فیصلے کی سزا دی جاسکتی ہے۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آج کے فیصلے میں تو ظاہر ہے کہ پی ٹی آئی نے تو انصاف مانگا ہی نہیں لیکن اس کو نوازا گیا ہے، عدالت میں تو سنی اتحاد کونسل گئی تھی۔پاکستان پیپلز پارٹی کسی بھی جماعت پر پابندی کی حامی نہیں لیکن فیصلے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہونے چاہئیں۔ اللہ نہ کرے کے اس ملک میں جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا وقت آئے ۔انہوں نے کہا کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں جھوٹا تھا، ہم کسی تنظیم پر پابندی نہیں چاہتے لیکن فیصلے آئین و قانون کے تحت میرٹ پر ہونے چاہئیں، سب کو قانون پر عمل کرنا چاہئے، آج تک لاڈلے کو لاڈلہ رکھا جا رہا ہے، اس نے جھوٹے بیانئے بنائے، قوم کو گمراہ کیا، 9 مئی جیسے واقعات کروائے ۔سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عمران خان نے سائفر لہرا لہرا کر امریکہ پر حکومت گرانے کے الزامات عائد کئے، بعد میں امریکہ میں ہی لابیئسٹ ہائر کئے، آخر پاکستان کی ایک جماعت کے سربراہ نے دوسرے ملک میں اپنے لئے لابیئسٹ ہائر کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ اگر پاکستان کے قانون میں لابنگ کی اجازت دے دی جائے تو پھر ہر شخص اپنی مرضی کے لابسٹ ہائر کرلے گا۔اسرائیل نے کبھی کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات نہیں کی، لیکن عمران خان کی گرفتاری پر اسرائیل نے پاکستان میں انسانی حقوق کے خلاف ورزی کا الزام عائد کیا، تعجب کی بات ہے کہ دنیا اسرائیل کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کو اچھی طرح جانتی ہے آج وہی اسرائیل پاکستان میں عمران خان کی گرفتاری پر انسانی حقوق کے پامالی کی بات کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت مبہم ہے اس پر قانونی ماہرین بات کر سکتے ہیں، اگر فیصلہ پی ٹی آئی کی مخالفت میں ہوتا تو سوشل میڈیا پر معزز جج صاحبان کے خلاف بدتمیزی کا طوفان کھڑا ہو جاتا، ہم چاہتے ہیں کہ فیصلہ جو بھی ہو میرٹ پر ہو، قانون اور آئین میں لکھی چیز میرٹ ہے، کسی کی ذاتی پسند ناپسند میرٹ نہیں، ہمیں کسی قسم کا کوئی فائدہ نہیں چاہئے، ہم صرف آئین و قانون پر عمل چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ آمرانہ تھا، ان کا جو بھی کردار رہا ہے وہ غیر جمہوری، غیر آئینی اور غیر اخلاقی رہا ہے۔ عمران خان اپنے کارکنوں کو دھمکیاں دیتا تھا کہ جو میری پارٹی چھوڑ کے جائے گا اس کے بچوں کی شادی نہیں ہوسکے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تفصیلی فیصلے کے بعد قانونی ماہرین آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کہا ہے کہ ہم ہمیشہ جمہوری جماعتوں سے بات کرنے کو تیار ہیں۔