اسلام آباد۔: (نمائندہ خصوصی ):پاکستان اور آذربائیجان نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہترین سیاسی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کریں گے، مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کی حمایت جاری رکھیں گے، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بنیادی حق خود ارادیت ملنا چاہئے۔ جمعرات کو آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔اس موقع پر مشترکہ پریس سٹیک کے دوران وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آذربائیجان کے صدر اور ان کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آمد پر پاکستان کے عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، آذربائیجان پاکستان کا بہترین دوست اور حقیقی بھائی ہے، آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر وفود کی سطح پر باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے شعبہ کا
حجم 100 ملین ڈالر ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا، دونوں ممالک نے باہمی مفاد کے شعبہ جات میں تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، ہماری سوچ ایک، باہمی اور کثیر الجہتی تمام ایشوز پر دونوں ملکوں کا مؤقف یکساں رہا ہے، کاراباخ کے تنازعہ پر پاکستان ہمیشہ آذربائیجان کے ساتھ کھڑا رہا، اس مسئلہ پر آذربائیجان کی فتح انصاف اور فیئر پلے کی ایک مثال ہے، آذربائیجان نے تنازعہ کشمیر پر ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی جہاں لاکھوں کشمیری گذشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں دے رہے ہیں، ترکیہ کی طرح آذربائیجان بھی پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے وزیراعظم نے کہا کہ آج سے سات سال قبل جب آذربائیجان کے صدر نے پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے اور آج سات سال بعد ان کے دورہ پاکستان کے موقع پر میں بطور وزیراعظم ان کا استقبال کر رہا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے فروغ، مشترکہ تعاون اور سرمایہ کاری کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے دستخط ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے حوالہ سے بات چیت کا آغاز ہوا ہے جس پر مزید بات چیت جمعہ کو ہو گی اور توقع ہے کہ نومبر میں میرے دورہ آذربائیجان کے موقع پر ان معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دورہ آذربائیجان کے موقع پر آذربائیجان کی طرف سے بھرپور میزبانی کی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبہ میں اربوں ڈالر کی آمدہ سالوں میں سرمایہ کاری متوقع ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ باکو میں ہونے والی کوپ۔29 ایک اہم عالمی سرگرمی ہے جو پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے معاون ثابت ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی، اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کا منصوبہ آذربائیجان کے ایک ماہر نے تیار کیا ہے جس پر ہم ان کو سراہتے ہیں، وزیر داخلہ اور چیئرمین سی ڈی اے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اسلام آباد مزید خوبصورت شہر بنائیں۔اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے کہا کہ پاکستان کے دورہ پر مدعو کرنے پر وہ وزیراعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں، سات سال قبل جب میں نے پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت یہاں نواز شریف کی حکومت تھی، وہ نواز شریف کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بھائی چارہ ہمارے عوام کی امنگوں کا ترجمان ہے، آذربائیجان نے باکو سے اسلام آباد، کراچی اور لاہور کی براہ راست پروازیں شروع کی ہیں، آذربائیجان نے مسئلہ کشمیر سمیت علاقائی اور عالمی امور پر ہر فورم پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے جو پاکستان کے عوام کے ساتھ ہماری محبت کا اظہار ہے، اہم امور پر دونوں ممالک کا مؤقف یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی قوانین کا احترام کرتے ہیں، تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے گذشتہ کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا جو افسوسناک ہے، اس حوالہ سے کوئی میکنزم بنایا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ کشمیریوں کو انصاف ملے گا۔ آذربائیجان کے صدر نے کہا کہ کاراباخ جنگ کے دوران پاکستان نے آذربائیجان کی حمایت کی، پاکستان نے قابض ملک ہونے کی وجہ سے آرمینیا سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ ہمارے بھائی ہیں، ہم نے آج دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو عملی شکل دینے کیلئے بات چیت کی ہے، سیاحت، توانائی، انفراسٹرکچر، کنکٹیویٹی اور دفاعی صنعت کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کیلئے بات چیت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے کئے جانے والے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل کرتے ہوئے باہمی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ صدر الہام علیوف نے کہا کہ باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں دونوں ملک 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، دفاعی صنعت کے شعبہ میں دونوں ملک ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترجیحی تجارت کے معاہدہ سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہو گا، ہم اسلام آباد کو دنیا کا خوبصورت شہر بنانے کیلئے بھرپور تعاون فراہم کریں گے۔