کراچی/ اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے حوالے سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر حکومت کی جانب سے ہم آہنگی پرمبنی فیصلہ دیکھنا چاہتی ہے۔یہ بات جمعہ کو جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی سربراہی میں سنگل بنچ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی درخواست پر سماعت کے بعد جاری آرڈر شیٹ میں کہی ہے۔معزز عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ قیدیوں کی منتقلی کے معاہدے پر ہونے والی بات چیت کے حوالے سے،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل(AAG) نے آگاہ کیا کہ معمولی پیش رفت کے ساتھ خصوصی اجلاس منعقد کیے گئے ہیں۔ اگرچہ پیش رفت اس رفتار سے نظر نہیں آرہی جیسی کہ ہونا چاہیے تھی۔ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کا معاملہ اب تک کئی سالوں سے حکومت کے ریڈار پر ہے،اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ دیگر آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا قیدیوں کے تبادلے سے متعلق 1993 کے کنونشن پر دستخط کرنے سے حکومت کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، توان کا جواب نفی میں تھا، اور یہ کہ میزبان حکومت پھر بھی ایسی درخواست کو مسترد کر سکتی ہے۔عدالتی حکم میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ عدالت آج ایک ہم آہنگی(concert) پر مبنی جواب دیکھے گی۔ اگلی سماعت میں ایک سادہ سا بیان کہ یہ معاملہ مختلف وزارتوں کے درمیان زیر غور ہے قبول نہیں کیا جائے گا۔ عدالت اب حکومت کی طرف سے ہم آہنگی پر مبنی فیصلہ دیکھنا چاہتی ہے، جس کے لیے اسے آج سے چار ہفتے کی مہلت دی جا رہی ہے، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے یہ کافی وقت ہے کہ وہ اپنا سوچا ہوا جواب دیں اور حکومت اپنا حتمی فیصلہ لے کر آئے۔غالباً ڈیڑھ صدی سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار اپنے حلقے میں اپنی پسندیدہ سیاسی جماعت کی جیت پر خوشی کی تقریبات میں باعث مسٹرکلائیو اسمتھ آن لائن سماعت میں شریک نہیں ہو سکے ۔محترمہ فوزیہ صدیقی نے ان قانونی چارہ جوئی کے سلسلے میں کچھ مثبت پیش رفت نوٹ کی جن کو جولائی میں دائر کرنے کا ہدف دیا گیا تھا، ان پیشرفتوں کو مسٹر اسمتھ کے اعلامیے کے ذریعے دستاویزی شکل دینے کی اجازت دیتا ہوں۔ کیس کی 26 اگست 2024 کو دوبارہ سماعت ہوگی۔