کولکتہ:(مانیٹرنگ ڈیسک ) بھارتی ریاست اتر پردیش میں جہاں ہندوتوا بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے ، پولیس نے ضلع شاملی میں ہندوبلوائیوں کے ایک مسلمان پر وحشیانہ تشدد کی خبر دینے پر ایک یوٹیوب نیوز چینل اوراسکے مالک مسلم صحافی کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ایک مسلم صحافی صدف حسین کے یوٹیوب نیوز چینل ‘ہندوستانی میڈیا’ نے ضلع شاملی کے قصبے جلال آباد میں چوری کے شبہ میں ہندوتوا بلوائیوں کی طرف سے ایک مسلمان فیروز قریشی پر وحشیانہ تشدد اور اسکے قتل کی خبر دی تھی ۔ ہندوتوا بلوائیوں کے تشدد میں ایک مسلمان کے قتل کی خبر دینے پر پولیس نے چینل کے مالک صدف حسین کے خلاف مقدمہ درج کر کے انکے چینل کو بلاک کردیاہے۔یہ بی جے پی کی ریاستی حکومت کے دور میں ہندوتوابلوائیوں کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل کی خبر دینے پر صحافیوں اور میڈیا تنظیموں کے خلاف مقدمات کے اندراج کا دوسرا واقعہ ہے ۔ اس سے قبل یوپی پولیس نے سوشل میڈیا پرہندوتوا بلوائیوں کے تشدد سے فیروز قریشی کے قتل کی خبر دینے پر دو اور مسلم صحافیوں ذاکر علی تیاگی اور وسیم اکرم تیاگی اور تین دیگر افرادآصف رانا، سیف اللہ آبادی اور احمد رضا خان کے خلاف مقدمہ درج کیاتھا ۔صحافیوں اور انکے نیوز چینل کے خلاف پولیس کی کارروائی کی بڑے پیمانے پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے ۔صحافتی تنظیموں بشمول پریس کلب آف انڈیا ،انڈین وویمنز پریس کور، ڈیگی پب نیوز انڈیا فائونڈیشن اور کوگیٹو میڈیافائونڈیشن کے علاوہ اپوزیشن ممبران پارلیمنٹ اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے صحافیوں کے خلاف مقدمہ کے اندراج شدید مذمت کی گئی ہے۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور بھارتی رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے بھی پولیس کی کارروائی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ اقدام سچ کا گلا گھوٹنے کیلئے فوجداری قوانین کے غلط استعمال کی واضح مثال ہے ۔