اسلام آباد: (نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم محمد شہبا ز شریف نے 200 یونٹس تک ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کیلئے 50 ارب روپے کے ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے فیصلے سے اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین کو جولائی، اگست اور ستمبر میں چار روپے سے سات روپے فی یونٹ فائدہ ہو گا، کراچی بندرگاہ پر برآمدات اور درآمدات کی مد میں 1200 ارب روپے کی کرپشن ہو رہی ہے، بلوچستان میں ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے قومی خزانہ کو سالانہ 80 سے 90 ارب روپے کی بچت ہو گی، بلوچستان کی طرز پر ملک بھر میں تیل پر چلنے والے 10 لاکھ ٹیوب ویلوں کو بھی شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا،بجٹ میں یقیناً ٹیکس لگے ہیں مگر امراء اور اشرافیہ کو بھی ٹیکس کے دائرہ میں لایا گیا ہے، رئیل اسٹیٹ کے شعبہ پر ٹیکس سے 100 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، ڈائون سائزنگ اور سرکاری اخراجات میں کمی کے اقدامات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام ہماری ضرورت اور مجبوری تھی،وقت آ گیا ہے کہ اشرافیہ اور صاحب حیثیت افراد بھی ملک کیلئے قربانی دے، ان شاءاللہ حالات بدلیں گے ، بہتری آئے گی اور پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے منگل کو توانائی کے شعبہ میں اصلاحات کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراء اور ارکان پارلیمنٹ بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ بجٹ اجلاس میں بھرپور شرکت پر ارکان پارلیمنٹ کا مشکور ہوں، پچھلے دور 23۔2022 میں میاں نواز شریف کی قیادت میں اور اتحادی جماعتوں کے تمام سربراہوں کے ساتھ مل کر ہم نے ریاست کو بچایا اور سیاست کو داؤ پر لگایا ،اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ ماضی میں سیاست کو چمکانے کے لئے کس طرح بڑے بڑے بول بولے گئے اور وعدے کئے گئے ، پی ٹی آئی نے 90 روز میں بدعنوانی کے خاتمہ کا اعلان کیا لیکن اس کے برعکس کرپشن کے نئے ریکارڈ قائم کئے، چینی اور گندم کو پہلے برآمد کیا گیا اور بعد میں مہنگے داموں درآمد کی گئی اور قریبی ساتھیوں کی جیبیں بھری گئیں،ملک کے لوٹے گئے 300 ارب ڈالر واپس لانے کی بھی باتیں کی گئیں لیکن ایک دھیلا بھی واپس نہیں آیا، پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنی سیاست کی خاطر ملک کو دائو پر لگایا مگر برطانیہ کے ادارے نیشنل کرائم ایجنسی کی مہربانی سے پاکستان کے خزانے میں 190 ملین پاؤنڈ بھجوائے گئے تاکہ یہ رقم قومی خزانے میں جمع ہو لیکن کس طرح ہیرا پھیری سے 190 ملین پاؤنڈ پر بھی ہاتھ صاف کئے گئے اور قومی خزانہ میں یہ رقم جمع کرانے کی بجائے اس میں خوردبرد کی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے نواز شریف کی قیادت میں عوامی خدمت کا بیڑا اٹھایا ہے اور کسی حوالے سے غلط بیانی سے کام نہیں لیا اور نہ ہی کوئی دروغ گوئی کی ہے،ملک کو بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے، مخلوط حکومت ان مشکلات اور چیلنجوں کا مقابلہ کر رہی ہے،ماضی میں بڑے بڑے بول بولے گئے لیکن حقیقت میں کچھ نہیں ہوا، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ تھا کہ مرجائوں گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائوں گا لیکن پھر آئی ایم ایف کے پاس گئے اور مہنگا پروگرا م لیا، اور پھر اسی پروگرام کو سیاست کی نذر کر دیا گیا ، جب دنیا میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی تھیں تو عدم اعتماد کے ووٹ کے خدشے کی وجہ سے یکا یک قیمتیں کم کر دی گئیں حالانکہ بجٹ میں اس کی کوئی گنجائش بھی نہیں تھی جس سے قومی خزانے کو بے پناہ نقصان پہنچایا گیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ میاں نواز شریف نے ہمیشہ دل کی گہرائیوں سے قوم کی خدمت کی ہے،ان کے اسی وژن اور پالیسی پر ہم عمل پیرا ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کل کوئٹہ میں بلوچستان حکومت کے ساتھ ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا معاہدہ کیا، یہ ایک تاریخ ساز اقدام ہے جس سے قومی خزانہ کو 80 سے 90 ارب روپے کی سالانہ بچت ہو گی، بلوچستان میں 28 ہزار کے لگ بھگ کنکشنز کسانوں کے ہیں وہ بجلی استعمال کر رہے تھے لیکن بل ادا نہیں کرتے تھے اور سالانہ 80 سے 90 ارب روپے وفاق کو نقصان ہو رہا تھا، پچھلے آٹھ ،دس سال میں قومی خزانے کے 500 ارب روپےویسے ہی بہا دیئے گئے ،یہی پیسہ اگر سڑکوں ،یونیورسٹیوں اور عوام کی خوشحالی کے لئے خرچ کیا جاتا تو کتنا فائدہ ہوتا ۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومت نے مل کر ان 28 ہزار ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس پر 55 ارب روپے خرچ ہوں گے ،منصوبہ کی لاگت کا 70 فیصد وفاقی اور 30 فیصد صوبائی حکومت برداشت کرے گی، شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہوگی اور اس کی لاگت میں بھی کمی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہی ماڈل ہم ملک کے دیگر صوبوں میں بھی اپنائیں گے، پاکستان میں 10 لاکھ ٹیوب ویل تیل سے چلتے ہیں اور تیل کا درآمدی بل ساڑھے تین ارب ڈالر سالانہ ہے جو قومی خزانہ پر بہت بڑا بوجھ ہے، ہمارے پاس زر مبادلہ کے ذخائر بہت محدود ہیں ،ہم نے دو تین مہینے میں فیصلہ کیا کہ بتدریج تیل پر چلنے والے 10 لاکھ ٹیوب ویلوں کے لئے بزنس ماڈل بنایا جائے گا ، کسانوں کو ہم قرضے لے کر دیں گے اور بزنس ماڈل بنا کر 10 لاکھ ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے پاس سورج کی بہت روشنی ہے اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، بجٹ میں کچھ نئے شعبوں کو ٹیکس کے دائرے میں لایا گیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر بھی ٹیکس لگا ہے، رئیل اسٹیٹ کے شعبہ پر ٹیکس سے 100 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، بجٹ میں یقیناً ٹیکس لگے ہیں مگر امراء اور اشرافیہ کو بھی ٹیکس کے دائرہ میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے نرخوں کی بھی ری بیسنگ ہوئی ہے، پروٹیکٹڈ صارفین کے بھی نرخ بڑھے ہیں ،پروٹیکٹڈ صارفین کے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کا ادراک ہے، اڑھائی کروڑ گھریلو صارفین جو 94 فیصد بنتے ہیں، میرے اعلان سے مستفید ہوں گے، 200 یونٹس تک ماہانہ بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو تین مہینے جولائی، اگست اور ستمبر کے لئے رعایت دی جا رہی ہیں ، اکتوبر میں موسم بہتر ہو جاتا ہے اور بجلی کا استعمال بھی کم ہو جاتا ہے ،ان تین مہینوں میں اڑھائی کروڑ صارفین کو 50 ارب روپے کا ریلیف دیا جائے گا اور ان میں کے۔الیکٹرک کے صارفین بھی شامل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ 50 ارب روپے ہم ترقیاتی فنڈز سے نکال کر دیں گے ،ماضی کی طرح وعدہ کرکے کسی کو دھوکہ نہیں دیا، عام آدمی کا بھی خیال رکھا ہے اور جن کے ساتھ ہم نے معاہدہ کرکے آگے بڑھنا ہے ان کو بھی پوری طرح اعتماد میں لیا گیا ہے، اڑھائی کروڑ صارفین کو چار روپے سے سات روپے فی یونٹ فائدہ پہنچے گا ۔وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام ہماری ضرورت اور مجبوری تھی،مجھے یقین ہے کہ اگر ایمانداری ،خلوص دل ،قربانی اور ایثار سے شبانہ روز محنت کی ،اشرافیہ اور صاحب حیثیت لوگ جنہوں نے پاکستان سے بے پناہ فائدے حاصل کئے ہیں وہ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو وہ فائدہ واپس لوٹائیں، وقت آ گیا ہے کہ اشرافیہ ملک کیلئے قربانی دوزیراعظم نے کہا کہ حکومت صنعت اور زراعت کو چلانے کے لئے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی ،ڈاؤن سائزنگ کا کام شروع ہو چکا ہے ، ہم بچت کریں گے ، ڈائون سائزنگ اور سرکاری اخراجات میں کمی کے اقدامات کی خود نگرانی کر رہا ہوں، ایف بی آر کی 100 فیصد ڈیجیٹائزیشن ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں درآمدات اور برآمدات پر سالانہ پانچ ارب ڈالر کا بحری جہازوں کا کرایہ خرچ ہو تا ہے، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے پاس صرف 12 بحری جہاز ہیں اور سالانہ تنخواہیں پانچ ارب روپے ہیں ، پاکستان کی نسبت خطے کے دیگر ممالک کے پاس سامان کی نقل و حمل کیلئے کئی گنا زیادہ بحری جہاز ہیں، بنگلہ دیش کے پاس بھی کئی سو جہاز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک کو کونے کونے میں چاٹا جا رہا ہے، ہم نے اس کا فوری علاج کرنا ہےوزیراعظم نے کہا کہ اربوں ،کھربوں روپے کی کرپشن پر قابو پانے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کو ریلیف ملے اور ملک خوشحال ہو، ہم نے کشکول توڑنا ہے ،قرضوں سے نجات حاصل کرنی ہے تو دن رات محنت کرنا ہو گی، ریلیف کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جو رقم کرپشن کی نذر ہور ہی ہے اس کا فوری سدباب کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک مقتدر ادارے نے ہمیں بتایا ہے کہ صرف کراچی کی بندرگاہ پر ڈیوٹیز کی مد میں سالانہ 1200 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے جبکہ 2700 ارب روپے کے کلیمز ٹربیونلز اور اعلیٰ عدالتوں میں کئی سالوں سے زیر سماعت ہیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں کہ اپنی جان لڑا دیں گے اور ملکی ترقی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے اور ملک کو مشکلات سے نجات دلائیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں معدنیات اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں ترقی کی بڑی گنجائش ہے،بد قسمتی ہے کہ ہم ان وسائل سے فائدہ نہیں اٹھا سکے ،ابھی بھی تاخیر نہیں ہوئی ،آج بھی فیصلہ کر لیں تو کوئی مشکل راستے میں رکاوٹ نہیں بنے گی، کرپشن کے بڑے بڑے سوراخ بند کریں گے ، قوم کے اربوں ، کھربوں واپس لائیں گے اور ایمانداری اور دیانتداری کے ساتھ انہیں خرچ کریں گے تو یہ ایک عظیم قوم بن جائے گی، انشاءاللہ حالات بدلیں گے ، بہتری آئے گی اور پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے گا۔