کوئٹہ۔: (نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہبازشریف نے پاکستان کی ترقی کے لئے بلوچستان کی ترقی کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان سے احساس محرومی کو دور کرنا اور صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔ دانش اسکولوں کو بلوچستان میں ڈویژن کی سطح تک وسعت دینے کا عزم ہے ،بلوچستان کے نوجوان اعلی تعلیم یافتہ ہوں گے تو وہ صوبے اور ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرینگے ۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار پیر کے روز یہاں بلوچستان کی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنر بلوچستان شیخ جعفرخان مندوخیل ،وزیراعلیٰ میرسرفرازاحمدبگٹی ،وفاقی وزراء اور صوبائی کابینہ کے ارکان موجود تھے ۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ میں بلوچستان حکومت کی تشکیل کے بعد پہلی دفعہ کوئٹہ آیا ہوں ،گورنر،وزیراعلیٰ بلوچستان اور کابینہ سمیت عوام کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتاہوں مجھے پورا یقین ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں صوبائی حکومت صوبے کے عوام کی خدمت کریگی اور بلوچستان کے اندر ترقی وخوشحالی کاانقلاب آئے گا،گورنر بلوچستان منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، امید ہے کہ وہ آئینی ذمہ داری بخوبی انجام دینگے ، انہوں نے کہاکہ بلوچستان اہم صوبہ ہے یہاں آباد بلوچ ،پشتون آباد کاروں سمیت پیار محبت کرنے والے خوبصورت لوگ ہیں، یہ صوبہ پاکستان کا خوبصورت علاقہ ہے، بدقسمتی سے ترقی کی ڈور میں یہ پیچھے رہ گیا۔انہوں نے کہاکہ
خیبرپختونخوا ،بلوچستان ،سندھ اور پنجاب کے عوام سمیت پاک فوج ،پولیس ودیگر اداروں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ زرعی ٹیوب ویلز کی شمسی توانائی پر منتقلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے قائد محمدنوازشریف کی صدارت میں مخلوط حکومت نے ایک فیصلہ کیاہے جس کے مثبت نتائج برآمدہونگے ،بجلی کی سبسڈی والا باب ختم کرکے 28ہزار ٹیوب ویلز کوسولر پرمنتقل کیاجائے گا۔اگر ٹیوب ویلز سولر پرچلیں گے تو سستی ترین بجلی زمینداروں کو میسر ہوگی ۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے وعدہ کیاہے کہ 28ہزار ٹیوب ویلز کو 3ماہ میں شمسی توانائی پرمنتقل کیاجائے گا ۔وزیراعلیٰ خود اچھے ایڈمنسٹریٹر ہیں۔ اس منصوبے سے بجلی کی چوری کا خاتمہ ہوگا ،منصوبے کیلئے وفاقی وزیر توانائی سرداراویس لغاری ،وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب ،وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ ،وفاقی وزیر صنعت جام کمال ،وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ ،سیکرٹری توانائی ،سیکرٹری خزانہ اورخاص طورپر وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفرازبگٹی ودیگر کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔انہوں نے کہاکہ دل سے بہت خوشی ہوئی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے منصوبے کا فالو اپ کیا۔ انہوں نے کہاکہ پورے پاکستان میں تیل پر چلنے والے10لاکھ ٹیو ب ویلز ہیں جن پر سالانہ 3.5ارب ڈالر خرچ آرہاہے، ہمیں مل کر ایک بزنس ماڈل کے تحت صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا اوراتنے بڑے خرچ سے چھٹکاراپاناہوگا۔صوبوں کے ساتھ جلد ایک ماڈل تشکیل دیاجائے گا وزیراعظم نے کہاکہ ہم قرضے میں جکڑے ہوئے ہیں، وفاق اور صوبے مل کر عوام کی بہتری کیلئے کام کرینگے تو ہماری آنے والی نسلیں ہمیں یاد رکھیں گی اوراگر اس موقع کو ضائع کیاتو ہماری آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کرینگی ۔وزیراعظم نے کہاکہ وفاق نے اس سال بلوچستان میں دانش سکولوں کیلئے بجٹ مختص کیا ہے ،باقی صوبوں کے پاس زیادہ وسائل ہیں جبکہ بلوچستان کا جغرافیائی حوالے سے رقبہ بہت بڑا ہے، ان فاصلوں کیلئے وسائل کی ضرورت ہے اور وفاق سے دانش سکولوں کامنصوبہ بلوچستان کیلئے رکھاہے ،وزیر اعظم نے بلوچستان حکومت کو صوبے کے تمام مسائل حل کرنے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ صوبے کے تمام مسائل کا حل مل بیٹھ کر نکالیں گے ۔ بلوچستان سے محرومی کے احساس کو دور کرنا اور صوبے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہم سب کی زمہ داری ہے ۔ دانش اسکولوں کو بلوچستان میں ڈویژن کی سطح تک وسعت دینے کا عزم ہے ۔انہوں نے کہا کہ وفاق بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے لئے صوبائی حکومت کیساتھ مل کر کام کریگا،چین میں سرکاری وظائف پر زرعی شعبے کی پیشہ ورانہ تربیت کیلئے بھیجے جانے والے طلبا میں بلوچستان کے 10 فیصد زائد طلبا کا کوٹہ رکھا ہے، چین میں ہواوے کے تحت تین لاکھ پاکستانی نوجوانوں کی انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے میں تربیت میں بھی بلوچستان کے طلبا کیلئے 10 فیصد اضافی کوٹہ رکھا کیا گیا ہے ۔بلوچستان کے نوجوان اعلی تعلیم یافتہ ہوں گے تو وہ صوبے اور ملک کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کرینگے،انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس جاناہماری مجبوری ہے،،اگر ہم اپنے وسائل کو بروئے کار لائیں گے تو اس مسئلے سے نکل سکتے ہیں، اسی ماہ آئی ایم ایف کے پروگرام کیلئے اپروچ کرناہے، آئی ایم ایف کاپروگرام ختم کرنا مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔مشکل سے گزر کرہی بڑی بڑی قومیں بنی ہیں، جاپان ،چین ودیگر کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں انہوں نےکہاکہ وہ دور آئے گا جب ہم ترقی کی راہ پرگامزن ہونگے ، اسلام آباد میں عوام کیلئے بھی ایک منصوبہ تیار کیا ہے جس میں عوام کو ریلیف دینگے ۔وفاق بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ ہیں صوبوں میں سرمایہ کاری کیلئے امن وامان پہلی شرط ہے ۔انہوں نے کہاکہ جب میں پچھلے دور میں وزیراعظم تھا توگوادر کے سات سے آٹھ دورے کئے ہیں اب ہماری حکومت آئی تو پتہ چلا کہ وہ سیف سٹی والا منصوبہ بند کردیاگیا ۔گوادر ایک بہت بڑا بہترین کمرشل بندر گاہ بنے گی۔ چین نے گوادر میں ائیرپورٹ ،ہسپتال کے منصوبے دئیے۔دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو دشمن چین کے خلاف کام کررہے ہیں وہ بلوچستان ،پاکستان اور ہم سب کےدشمن ہیں، انکو ہم سب جانتے ہیں ،ہم مل کر اس ناسور کوختم کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آئیگی تو اس کا فائدہ سب سے پہلے بلوچستان کو ملے گا ،وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگراداروں سے بات چیت ہوتی رہتی ہے جو مسائل ہیں مل کر حل کرینگے ۔